پنجاب میں پولیس کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے آئے روز پولیس ڈپارٹمنٹ جدید دور کے نئے تقاضوں کو مد نظررکھتے ہوئے ٹیکنالوجی کے استعمال کو موثر بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے، اس حوالے سے پنجاب پولیس نے مختلف کاموں کے لیے مختلف اپیلیکیشنز بھی بنا رکھی ہیں، اسی طرح پنجاب پولیس نے نیا نظام متعارف کراتے ہوئے تھانے کے ایس ایچ او کی معاونت کے لیے ایک الیکٹرانک (ای) ایس ایچ او کا عہدہ متعارف کرایا ہے، جو متعلقہ ایس ایچ او کو کرائم کی لوکیشن، کرائم کی نوعیت اور رسپانس ٹائم کے حوالے سے مدد فراہم کرے گا۔
ای ایس ایچ او کام کام دلچسپ نوعیت کا ہوگا
لاہور پولیس اور سیف سٹی اتھارٹیز کے اشتراک سے 25 ایسے تربیت یافتہ افسران کو ای ایس ایچ او کا عہدہ دیا گیا ہے جو ٹیکنالوجی کو بہت اچھی طرح استعمال کر کے سیف سٹی کیمروں کی مدد سے جرائم کی روک تھام کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ایک ای ایس ایچ او 100 کیمروں پر نظر رکھے گا
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایم ڈی سیف سٹی اتھارٹی کامران خان نے بتایا کہ یہ ہمارا پائلٹ پراجیکٹ ہے، ای ایس ایچ او کا کوئی نوٹفیکشن کرکے نئی پوسٹ نہیں بنائی گئی ہے، یہ ای ایس ایچ او وہ ہیں جو سیف سٹی میں تربیت یافتہ لوگ ہیں جو ٹیکنالوجی کی مدد سے پولیس کو مختلف کرائم کے حوالے سے آگاہ کرتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اب ہم نے انکو ای ایس ایچ او کا نام دیا ہے جو اپنی حدود میں آنے والے متعلقہ تھانے کو مدد فراہم کریں گے، آپ سمجھ لیں یہ ایس ایچ او کو کرائم سین کی تحقیقات میں سپورٹ کریں گے۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھاکہ لاہور کے تقریبا 25 تھانے ایسے ہیں جہاں پر جرائم کی شرح زیادہ ہے تو اس لیے یہ پائلٹ پرواجیکٹ کے تحت 85 تھانوں میں سے 25 تھانوں کو منتخب کیا گیا ہے۔ ہر تھانے کی حددو میں تقریبا 100 سے زائد کیمرے لگے ہوئے ہیں جو سیف سٹی اتھارٹی میں بیٹھے تربیت یافتہ لوگ مانیٹر کر رہے ہیں جن کو ای ایس ایچ او کا نام دیا گیا ہے۔
ایم ڈی سیف سٹی کے مطابق سیف سٹی اتھارٹی میں بیٹھا ای ایس ایچ او کیمروں پر نظررکھے گا، جس ای ایس ایچ او کی حدود میں کرائم ہو رہا ہوگا وہ متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو آگاہ کرے گا کہ گاڑی چوری کی وردات ہورہی، ڈکیتی، قتل یا کوئی بھی کرائم ہو رہا ہوگا تو وہ لوکیشن سے لیکر کرائم کی نوعیت تک سب ایس ایچ او کو بتائے گا۔
متعلقہ ایس ایچ او ٹیکنالوجی کی مدد سے فورا رسپانس کرے گا اور کرائم کو فوری روکنے اور حل کرنے کی کوشش کرے گا، جبکہ ایک ای ایس ایچ او تقریبا ایک سو یا ایک سو سے زائد کیمروں پر نظر رکھے گا اور جیسے ہی ای ایس ایچ او کو کچھ غلط ہوتا نظر آئے گا وہ متلعقہ تھانے میں انفارمیشن پاس کردے گا۔
انکا کہنا تھا کہ یہ پنجاب پولیس کا ایک اچھا اقدام ہے، پوری دنیا ای ٹیکنالوجی سے مدد لے رہی ہے اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے پنجاب پولیس بھی اب اپنے نظام میں جدت لا رہی ہے۔
ای ایس ایچ اوز باہر پڑی گندگی کا بھی بتائیں گے
جہاں پولیسنگ کے نظام میں بہتری لانے کے لیے ای ایس ایچ او مدد فراہم کریں گے وہیں ان سے دیگر کام بھی لیے جاسکتے ہیں۔ جیسا کہ سیف سٹی مینجنگ ڈائریکٹر کامران خان نے بتایا کہ ای ایس ایچ اوز کرائم کا تو تھانے کو بتائیں گے ہی لیکن ساتھ میں جو محلوں کے باہر گندگی پڑی ہوتی ہے یا کسی علاقے میں گٹر کے ڈھکن غائب ہیں یا لیسکو کی تارریں نیچے لٹک رہی ہیں، جتنے بھی اس طرح کے عوامی مسائل ہوں گے ان کو بھی حل کروانے میں ای ایس ایچ اوز متعلقہ ادروں کو مدد فراہم کریں گے اور ساتھ ہی ساتھ متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو بھی عوامی مسائل کے حوالے سے آگاہ رکھیں گے۔
تاہم اس حوالے سے ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ اس کی افادیت کو دیکھتے ہوئے تمام 85 تھانوں تک اس کو پھیلایا جائے گا۔ تھانوں کے انتظامی معاملات پہلے سے موجود ایس ایچ او ہی دیکھیں گے جبکہ کوارڈینیش اور نفری کو ایمرجنسی متحرک کرنے یا جرائم کی پیشگی اور جلد اطلاعات کے نظام کو موثر کرنے کے لیے ای ایس ایچ او کام کریں گے۔