بٹگرام واقعہ، دن بھر کیا ہوتا رہا؟

بدھ 23 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دسویں جماعت کے طالب علم 16 سالہ عطااللہ کے لیے اسکول جاتے ہوئے 600 سے 900 فٹ بلند دیسی ساختہ کیبل کار یا چیئر لفٹ پر سفر معمول تھا۔ طالبعلم ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی میں یونین کونسل پاشتو کا رہائشی ہے۔

ان کے گاؤں جانگری کے لیے راستہ طویل اور تکلیف دہ ہے جس کے باعث گاؤں والے جانگری نالے کے اوپر لفٹ کو ترجیح دیتے تھے۔ جہاں سر سبز درختوں کے اوپر سفر سے دلفریب مناظر بھی دیکھنے کو ملتے تھے۔

عطااللہ کے وہم و گمان میں بھہ نہ تھا کہ کسی دن انہیں نالے کے درمیان 600 فٹ بلندی پر ہوا میں لٹکتی لفٹ میں پھنس کر خوفناک صورت حال میں سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن منگل کے روز انہیں ایسی صورت حال کا سامنا ہوا۔ جس کے باعث وہ ریسکیو کے بعد بھی خوف سے نہیں نکل پائے ہیں۔

پاک فوج، ریسکیو 1122 اور مقامی ٹیموں نے 15 گھنٹے بعد تمام 8 افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا۔ جن میں 6 طلبا، استاد اور ایک مقامی شخص شامل ہے۔ جو 15 گھنٹوں تک ہوا میں لٹکتی لفٹ میں پھنسے رہے۔

ریسکیو کے گئے افراد کی شناخت عرفان ولد امریز، نیاز محمد ولد عمر زیب، رضوان ولد عمر زیب، رضوان عبدالقیوم، گل فراز ولد حکیم داد، شیر نواز ولد شاہ نظر، ابرار ولد عبدالغنی، عطااللہ ولد کفایت اللہ، اسامہ ولد محمد شریف کے ناموں سے ہوئی ہے۔

واقعہ کیسے پیش آیا؟

عطااللہ گاؤں جانگری کا رہائشی ہے جو یونین کونسل پاشتو کا ایک چھوٹا اور دورافتادہ پہاڑی علاقہ ہے۔ گاؤں کے لیے روڈ ہے لیکن روزانہ پیدل 600 فٹ نیچے سفر کرنے کے بعد دوبارہ 600 فٹ پہاڑی پر سفر سے بچنے کے لیے گاؤں والے لفٹ کا استعمال کرتے تھے، جس سے وہ گھنٹوں کا سفر منٹوں میں طے کرتے۔ منگل کے روز بھی گاؤں کی لفٹ معمول کے مطابق چل رہی تھی۔ عطااللہ سمیت 8 لوگ سوار ہوئے لیکن منزل سے پہلے درمیان میں ایک کیبل ٹوٹنے سے لفٹ ہوا میں لٹک گئی۔

بٹگرام پولیس کی رپورٹ کے مطابق صبح 7 کے قریب واقعہ پیش آیا۔ لفٹ میں 6 طلبا سمیت 8 افراد سوار تھے جو پھنس گئے تھے۔

امدادی ٹیمیں 5 گھنٹے بند پہنچی

ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں روانہ کر دی گئی تھیں۔ جبکہ علاقہ دورافتادہ ہونے سے پہنچنے میں وقت لگا۔ مقامی افراد کے مطابق امدادی ٹیمیں تاخیر سے پہنچی۔ مقامی افراد اور پھنسے افراد کےاہل خانہ بڑی تعداد میں موقع پر موجود تھے اور امداد کے لیے پکار رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ امدادی ٹیمیں 5 گھنٹے تاخیر کے بعد دن ساڑے 11 بجے کے قریب پہنچی۔ اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے لوگوں کو ریسکیو کرنے کی کوشش کی جاتی رہی۔

لفٹ میں پھنسے افراد 15 گھنٹے تک زندگی و موت کی کشمکش میں رہے

ایک کے بعد دوسری کیبل ٹوٹنے کے بعد اس میں سوار افراد ایک کیبل کے سہارے لٹکتی لفٹ میں 15 گھنٹے تک پھنسے رہے۔ غم سے نڈھال اہل خانہ کے افراد اور والدین امدادی سرگرمیوں میں بے بس دکھائی دیے۔ لفٹ میں پھنسے ایک طالب علم کے والد نے بتایا کہ وہ بے بس تھے۔ بچے لٹکے تھے اور وہ کچھ کر بھی نہیں سکتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ہوا بھی چل رہی تھی اور ہیلی کاپٹر کی وجہ سے بھی لفٹ مسلسل ہل رہی تھی جس سے وہ خوف زدہ ہو گئے تھے۔ بچوں کو آنکھوں کے سامنے موت کے منہ سے نکلتے دیکھا، ایسے لگ رہا تھا کہ ابھی گر نہ جائیں۔

پاک فوج کی ایس ایس جی ٹیم نے بھرپور کوشش کی۔ اور سہ پہر 3 بجے کے قریب بچوں کو پانی اور کھانے کی اشیا پہنچانے میں کامیابی ملی۔ لیکن ریسکیو میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔

12 گھنٹے بعد پہلے بچے کو ریسکیو کیا گیا

ہیلی کاپٹر کے ذریعے کئی بار کوششوں کے باوجود بچوں کو ریسکیو کرنے میں کامیابی نہ ملی تو والدین میں مایوسی پھیل گئی تھی۔ جبکہ شام ہونے کے باعث روشنی کم ہونے کی وجہ سے ہیلی آپریشن میں بھی مشکلات پیدا ہونے لگی تھیں۔ بے بس اور مایوس والدین میں اس وقت امید کی کرن پیدا ہوئی جب واقعے کے 12 گھنٹے بعد آرمی کی ٹیم پہلے بچے کو ریسکیو کرنے میں کامیاب ہوئی۔ اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے بحفاظت نکال لیا گیا۔ لیکن اندھیرا ہونے کے باعث ہیلی آپریشن کو اسی وقت بند کر دیا گیا۔

مقامی کیبل آپریٹرز نے ریسکیو میں اہم کردار ادا کیا

اندھیرے کے باعث ہیلی ریسکیو آپریشن کو بند کرنا پڑا تو مقامی کیبل کراسنگز ایکسپرٹ کی مدد لی گئی جس نے ریسکیو آپریشن اور پھنسے 7 افراد کو بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے زپ لائنرز کے طریقے سے پھنسے افراد کو ایک ایک کرکے ریسکیو کیا۔ مقامی ریسکیو ورکرز نے پہلے بچوں تک پانی اور کھانے کی چیزیں پہنچائی اور انہیں تسلی دی۔ مقامی ورکرز نے جب دوسرے بچے کو ریسکیو کیا تو مقامی افراد اور والدین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور تالیاں بجا کر داد دی۔

تیسرا بچہ خوف سے بے ہوش تھا

تیسرے نمبر پر ریسکیو کیا گیا بچہ جس کی شناخت نیاز محمد کے نام سے ہوئی وہ انتہائی خوف زدہ تھا۔ ریسکیو کے دوران خوف کی وجہ سے اس کی حالت خراب ہوگئی اور بیہوش ہو گیا۔

15 گھنٹے بعد آخری شخص کو ریسکیو کیا گیا

مقامی ورکرز ایک ایک کر کے بچوں کو بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہو گئے۔ رات 11 بجے جا کر ریسکیو آپریشن مکمل ہوا۔ مقامی ورکرز نے جب آخری شخص کو نکالا تو گاؤں والے خوشی سے پھولے نہ سمائے۔ اور اللہ اکبر کے نعروں سے پورا علاقہ گونج اٹھا۔

پانی بھی حلق سے نیچے نہیں گیا، 15 گھنٹے جگہ سے نہیں ہلا

واقعے کے بعد پورے گاؤں والے موقع پر پہنچ گئے تھے اور 15 گھنٹے بعد آپریشن مکمل ہونے کے بعد گھر وں کو چلے گئے۔ ریسکیو کے بعد ایک متاثرہ بچے کے والد نے بتایا کہ پریشانی کے عالم میں وہ موقع سے ہلا تک نہیں اور پانی بھی حلق سے نیچے نہیں گیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ وقت ان کے لیے قیامت سے کم نہیں تھا۔ پورے گاؤں والے جمع تھے اور سب دعائیں کر رہے تھے۔ ’یہ ریسکیو والوں کی محنت اور گاؤں والوں کی دعاؤں کا نتیجہ ہے کہ بچے بحفاظت نکال لیے گئے‘۔

ریسکیو آپریشن میں تاخیر پر اہل علاقہ کا شکوہ

ریسکیو آپریشن میں تاخیر اور پیشرفت نہ ہونے پر اہل علاقہ کا کہنا تھا کہ تاخیر کی وجہ سے انہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے مقامی افراد کو اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو کاعمل شروع کرنے سے روک دیا۔ اور سرکاری ٹیموں کے انتظار کرنے کا کہہ دیا۔ جو ان کے لیے تکلیف دہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ امدادی سرگرمیاں 5 گھنٹے بعد شروع ہوئیں۔ تاہم ہیلی کاپٹر سے کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔ جبکہ آخر میں مقامی ورکرز نے 7 بچوں کو بحفاظت ریسکیو کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پنجاب حکومت اور تعلیم کے عالمی شہرت یافتہ ماہر سر مائیکل باربر کے درمیان مل کر کام کرنے پر اتفاق

وسط ایشیائی ریاستوں نے پاکستانی بندرگاہوں کے استعمال میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، وزیراعظم پاکستان

حکومت کا بیرون ملک جاکر بھیک مانگنے والے 2 ہزار سے زیادہ بھکاریوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ

کوپا امریکا کا بڑا اپ سیٹ، یوراگوئے نے برازیل کو ہرا کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا

ٹی20 کرکٹ سے ریٹائر بھارتی کپتان روہت شرما کیا ون ڈے اور ٹیسٹ کے کپتان برقرار رہیں گے؟

ویڈیو

پنک بس سروس: اسلام آباد کی ملازمت پیشہ خواتین اور طالبات کے لیے خوشخبری

کنوؤں اور کوئلہ کانوں میں پھنسے افراد کا سراغ لگانے کے لیے مقامی شخص کی کیمرا ڈیوائس کتنی کارگر؟

سندھ میں بہترین کام، چچا بھتیجی فیل، نصرت جاوید کا تجزیہ

کالم / تجزیہ

روس کو پاکستان سے سچا پیار ہوگیا ہے؟

مریم کیا کرے؟

4 جولائی: جب نواز شریف نے پاکستان کو ایک تباہ کن جنگ سے بچا لیا