جھوٹ کے پاؤں ہوں نہ ہوں مگر پیچھے ’ریکارڈ‘ چھوڑتا جاتا ہے جو محققین کے ہاتھ لگ گیا ہے اور وہ اس سوال کا جواب جاننے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ مرد زیادہ جھوٹ بولتے ہیں یا پھر خواتین؟
بچوں کی جھوٹ بولنے کی عادت پر کیسے قابو پایا جائے؟
الرجل میگزین نے جرمنی اور برطانیہ میں ہونے والی حالیہ تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی ہے کہ یہ تحقیق صرف سروے یا چند سو افراد سے بات چیت کر کے جاری نہیں کی گئی بلکہ سائنسی بنیادوں پر کی گئی ہے۔
ویسے تو یہ بحث کافی پرانی ہے کہ مرد زیادہ غلط بیانی کرتے ہیں یا خواتین، تاہم اس کا جواب چاہے مخصوص ممالک کی حد تک ماہرین نے دے دیا ہے تاہم اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہر جگہ ایسا ہی ہو گا۔
اب آئیے اس تحقیق کی طرف جس میں پرسنٹیج سے واضح کیا گیا ہے کہ روازانہ، ماہانہ اور سالانہ بنیادوں کون کتنا جھوٹ بولتا ہے۔
مرد بمقابلہ خواتین
یہ دونوں ہی انسان ہیں، دونوں کا ہی مختلف لوگوں سے پالا پڑتا ہے دونوں کی کمزوریاں اور مجبوریاں بھی ہو سکتی ہیں اس لیے چونکہ، چنانچہ، اگر مگر کی نوبت آنا حیران کن نہیں تاہم مردوں سے معذرت کے ساتھ تحقیق میں واضح کیا گیا ہے عورتوں کے مقابلے میں مرد زیادہ جھوٹ بولتے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق 42 فیصد مرد جھوٹ بولتے ہیں۔ دن میں اوسطاً تین بار غلط بیانی کی جاتی ہے اور سال میں تقریباً ایک ہزار 95 بار گولی کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔
سچا کون ہے؟
اگر مردوں کی پرسنٹیج دیکھ کر آپ یہ گمان کر چلے ہیں کہ خواتین ہی سچتی ہوتی ہیں تو ان سے بھی معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ ان الفاظ کے ساتھ ان کا بھرم بھی کسی حد تک شکستہ کر دیا گیا ہے کہ ’وہ بھی جھوٹ بولتی ہیں۔‘
اس تحقیق کے لیے 14000 افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا ہے جس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ عمر اور جنس کے حوالے حقائق درست نہیں۔
نوجوان بمقابلہ بزرگ
تحقیق کو صرف مرد اور عورت کے جھوٹ تک محدود نہیں رکھا گیا بلکہ اس میں نوجوانوں اور بزرگوں کے ڈیٹا کا بھی تجزیہ کیا گیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ نوجوان عمررسیدہ افراد کی نسبت زیادہ جھوٹ بولتے ہیں۔