بھارت چاند پر پہنچ گیا، چندریان 3 کی جنوبی حصے تک کامیاب رسائی

بدھ 23 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت اپنا چندریان3 خلائی جہاز چاند پر اتار کر یہ کارنامہ انجام دینے والا چوتھا ملک بن گیا۔

سی این این کے مطابق یہ مشن خلا میں ایک عالمی سپر پاور کے طور پر ہندوستان کی حیثیت کو مستحکم کر سکتا ہے۔ اس سے قبل صرف امریکا، چین اور روس (سابق سوویت یونین) نے چاند کی سطح پر اپنے قدم جما چکے ہیں۔

چندریان 3 کی لینڈنگ سائٹ چاند کے قطب جنوبی سے بھی قریب ہے جہاں دیگر ممالک کے خلائی جہاز پہلے نہیں پہنچے تھے۔ قطب جنوبی کے علاقے کو خلائی سفر کرنے والی قوموں کے لیے کلیدی سائنس اور اسٹریٹیجک دلچسپی کا علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔ کیونکہ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ خطہ پانی کے برف کے ذخائر کا گھر ہے اور چاند کے گڑھوں میں جمے ہوئے پانی کو راکٹ کے ایندھن یا مستقبل کے مشن پر جانے والے عملے کے لیے پینے کے پانی میں بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے لینڈنگ کو عملی طور پر دیکھا اور لائیو اسٹریم پر نشر کردہ تبصرے بھی شیئر کیے۔وہ اس وقت برکس سربراہی اجلاس کے لیے جنوبی افریقہ میں ہیں،۔

نریندر مودی نے کہا کہ اس اہم موقع  پر میں دنیا کے تمام لوگوں سے خطاب کرنا چاہیں گے کیونکہ یہ یہ کامیابی پوری انسانیت کی ہے اور یہ مستقبل میں دوسرے ممالک کے چاند مشنوں میں مدد کرے بھی گی۔

یاد رہے کہ کچھ روز قبل روس کی اسی قسم کی ایک کوشش کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ روس کا لونا 25 خلائی جہاز انجن میں خرابی کے باعث 19 اگست کو چاند پر گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ روس نے چاند پر اترنے کی کوشش 47 برس کے وقفے کے بعد کی تھی جو کہ ناکام رہی۔

جیسے ہی چندریان 3 چاند کے قریب پہنچا اس کے کیمروں تصاویر لیں جن میں چاند کے گرد آلود سرمئی خطوں کا کلوز اپ دیکھا جاسکتا ہے۔

 چندریان 3 کا سفر، مشن کی لاگت

بھارت کی چاند گاڑی 3 حصوں پر مشتمل ہے جب میں ایک لینڈر، روور اور پروپلشن موڈیول شامل ہے جنہوں نے نے اب تک خلائی جہاز کو چاند اور زمین کے درمیان 384,400 کلومیٹر (238,855 میل) خلا کو عبور کرنے کے لیے درکار تمام زور فراہم کیا ہے۔

وکرم نامی لینڈر نے پروپلشن ماڈیول سے نکالے جانے کے بعد چاند کی سطح چھونے کا مرحلہ کامیابی سے طے کیا۔ اس کے اندر پرگیان ایک چھوٹا 6 پہیوں والا روور ہے۔

لینڈرکا وزن تقریباً 1,700 کلوگرام (3,748 پاؤنڈ) ہے اور روور کا وزن 26 کلوگرام (57.3-پاؤنڈ) ہے جو سائنسی آلات سے بھرے ہوئے ہیں جو محققین کو چاند کی سطح کا تجزیہ کرنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے ڈیٹا حاصل کرتے ہیں۔

توقع ہے کہ لینڈر اور روور چاند کی سطح پر تقریباً 2 ہفتوں تک کام کریں گے۔ پروپلشن ماڈیول مدار میں رہے گا اور ڈیٹا کو زمین پر بھیجنے کے لیے ریلے پوائنٹ کے طور پر کام کرے گا۔

چندریان کا مطلب سنسکرت زبان میں ’مون کرافٹ‘ یا چاند گاڑی ہے۔ بھارتی خلائی مشن کا آغاز 14 جولائی کو جنوبی ریاست آندھراپردیش میں بھارتی اسپیس ایجنسی کے ہیڈکوارٹرز سے ہوا تھا۔

رائٹرز کے مطابق بھارت کے حالیہ مشن کی لاگت ساڑھے 7 کروڑ ڈالر ہے جو دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چاند پر اترنے کی کوشش بھارت کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے، کیونکہ یہ عالمی خلائی طاقتوں کی طرف سے طے کیے گئے سنگ میل کو تیزی سے پورا کر رہا ہے۔

دریں اثنا بھارت میں مختلف عبادت گاہوں میں دعائیں کی گئیں اور بچوں کے ہاتھوں میں بھارتی پرچم تھا جو چندریان کا چاند پر پہنچنے کا منظر براہ راست اسکرینز میں دیکھنے کے منتظر تھے۔

دریائے گنگا کے کنارے بھی بچے جمع تھے جہاں ان کے ساتھ مشن کی بحفاظت لینڈنگ کے لیے دعائیں کرنے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ جمع تھے، اسی طرح مساجد میں بھی دعائیں کی گئیں۔ سیاست دانوں اور وزرا نے بھی مشن کی کامیاب لینڈنگ کے لیے دعائیں کیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp