پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) نے پارٹی چیئرمین عمران خان کی درخواستِ ضمانت پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے بلاجواز التوا پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ انصاف میں تاخیر انصاف کے قتل کے مترادف ہے۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی کور کمیٹی نے جمعرات کو اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری کیاہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’ توشہ خانہ کیس میں سیشن عدالت کے متنازع ترین فیصلے میں سنگین نقائص کی نشاندہی خود سپریم کورٹ سماعت کے دوران کر چکی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نہایت ناگفتہ بہہ اور غیرانسانی حالات میں اٹک جیل میں قید سابق وزیراعظم کے بنیادی حقوق مسلسل غصب کیے جارہے ہیں۔ امید ہے اسلام آباد ہائیکورٹ معاملے کو مزید التوا میں ڈالنے کی بجائے کل اسے نمٹائے گی اور ان کی سزا کو معطّل کیا جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر کی امریکی سفیر سے ملاقات اور صدرِ مملکت سے ملاقات سے گریز کا بھی جائزہ لیا گیا ہے جب کہ چیف الیکشن کمشنر کے صدرِمملکت سے انتخابات کی تاریخ کے تعیّن کے لیے ملاقات سے انکار کی بھی شدید مذمت کی گئی ہے‘۔
اعلامیے میں چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے سربراہِ ریاست سے ملاقات سے انکار کو دستور کی منشاپر ایک اور سنگین حملہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی امریکی سفیر سے ملاقات اور ریاست کے آئینی سربراہ کو انکار نے قوم میں شدید تشویش کو جنم دیا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ صدرِمملکت سربراہ ریاست، پارلیمان کا کلیدی جزو اور افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر ہیں۔ دستورِمملکت قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد صدرِمملکت کو عام انتخابات کی تاریخ کے تعیّن کا اختیار دیتا ہے۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی نے اعلامیے میں کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان صدر کی مقرر کردہ تاریخ پر آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کا پابند ہے۔ بدقسمتی سے چیف الیکشن کمشنر انتخابات کے 90 روز کی آئینی مدت میں انعقاد سے گریز کی سازش کا مرکزی کردار ہیں‘۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ عام انتخابات کے آئینی مدت میں انعقاد سے گریز کی ناقابلِ قبول سازش کا حصہ بن کر چیف الیکشن کمشنر نے اپنے منصب کی ایک مرتبہ پھر توہین، آئین کو نیچا دکھانے کی کوشش کی ہے۔
کور کمیٹی پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ صورتحال کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لے رہے ہیں، چیف الیکشن کمشنر کے خلاف عدالتِ عظمیٰ سے رجوع بھی خارج از امکان نہیں، اجلاس میں تحریک انصاف کے اعلیٰ سطحی وفد کی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں شرکت پر بھی بریفنگ دی گئی۔
کورکمیٹی کی جانب سے حلقہ بندیوں کی آڑ میں انتخابات کے حوالے سے 90 روز کی آئینی مہلت سے تجاوز کو کسی طور قبول نہ کرنے کا بھی اعلان کیا گیا جب کہ اجلاس میں تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور صدر چوہدری پرویز الہیٰ کی خلافِ قانون حراست اور ان سے دورانِ حراست بدسلوکی پر بھی مفصل غور کیا گیا۔
کورکمیٹی کی جانب سے تحریک انصاف جنوبی پنجاب کے صدرسینیٹر عون عباس بپّی کی جبری گمشدگی کی بھی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ کمیٹی ڈاکٹر نوشین حامد کے اسپتال اور فارمیسی پر حملے اور بدترین توڑ پھوڑ کو بھی غنڈہ گردی اور سفاکیّت کی مجرمانہ کارروائی قرار دیتی ہے۔
کور کمیٹی کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی اور چودھری پرویز الہیٰ سمیت تمام زیرِ حراست کارکنان کی فوری رہائی کیا جائے، عدالتِ عظمیٰ سے تحریک انصاف کے قائدین اور کارکنان کے بنیادی حقوق کے تحفّظ کے لیے اقدام اٹھانے کی بھی استدعا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف سے وابستہ سیاسی و سماجی شخصیات کو پولیس کے ذریعے تحریک سے علیحدگی کے اعلان پر مجبور کرنے کی کوششوں پر بھی غور کیا گیا، تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار نہ کرنے والی سیاسی و کاروباری شخصیات سے بھتّہ وصول کرنے کی ٹھوس اطلاعات پر بھی شدید ردّعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پختونخوا میں پولیس کے ہاتھوں انتقام اور بھتہ خوری جیسی مجرمانہ سرگرمیوں کے فروغ کی اطلاعات شرمناک اور قابلِ مذمت ہیں۔ دہشت گرد پوری منصوبہ بندی سے صوبے کو نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ ریاستی صفوں میں موجود مجرم پولیس کے ذریعے لاقانونیت کو ہوا دے رہے ہیں۔
کور کمیٹی نے مزید کہا کہ مرکز اور صوبے کی نگران حکومتیں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے انتشار کو ہوا دینے سے گریز کریں۔ ریاستی قوت کے بل پر خوف و ہراس پھیلانے یا تحریک انصاف کو کچلنے کی کوششیں ترک نہ کی گئیں تو صوبے میں شدید عوامی ردّعمل پر غور کرنے پر مجبور ہوں گے۔