چاند پر پہنچنے والے بھارتی مشن چندریان 3 کی کامیابی کے پیچھے چھپی شخصیت ایک لکھنوی خاتون سائنسدان اور ایرواسپیس انجینئر ڈاکٹر ریتو کریدھل شری واستوا ہیں، جنہیں چندریان-2، منگلیان اور ہندوستان کے مارس آربیٹر مشن سمیت چند بڑے خلائی مشنوں کی قیادت کے باعث بھارت کی راکٹ وومن بھی کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر ریتو کریدھل کون ہے؟
48 سالہ ڈاکٹر ریتو کریدھل شری واستوا انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن سے وبستہ ایک سینئر سائنسدان ہیں۔ ریاست اتر پردیش کے تاریخی شہر لکھنؤ میں پیدا ہونیوالی ریتو نے اپنی لکھنؤ یونیورسٹی سے فزکس میں ایم ایس سی کیا۔ بعد میں انہوں نے فزکس ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹریٹ پروگرام میں داخلہ لیا اور پھر اسی ڈویژن میں پڑھاتے ہوئے تقریباً 6 ماہ بطور ریسرچ اسکالر گزارے۔
ریتو کریدھل نے بنگلور میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس سے ایرو اسپیس انجینئرنگ میں ماسٹرز کے بعد 1997 میں انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن میں شمولیت اختیار کی، جہاں انہوں نے منگل مشن کی ڈپٹی آپریشنز ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
ہندوستان کے منگلیان مارس آربیٹر مشن کے لیے کرافٹ کے آگے خود مختار نظام کے ڈیزائن اور نفاذ کی ذمہ داری ریتو کریدھل کو سونپی گئی تھیں۔ وہ اس کے علاوہ 2019 میں چندریان 2 کی مشن ڈائریکٹر بھی رہ چکی ہیں۔
ایوارڈز اور کامیابیاں
ان کے غیر متزلزل عزم اور مشن منگلیان سمیت دیگر مشن کی کامیاب قیادت کے باعث ریتو کریدھل کو راکٹ وومن آف انڈیا کا خطاب بھی دیا گیا۔ انہوں نے مردوں کی نام نہاد دنیا میں اپنی جگہ بنانے کے لیے تمام مشکلات کا مقابلہ کیا۔ اپنے خوابوں اور امنگوں کے لیے ان کی لگن لاکھوں خواتین کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
اسپیس انجینئر ریتو کریدھل کو 2007 میں بھارتی صدر اے پی جے عبدالکلام نے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن ینگ سائنٹسٹ ایوارڈ سے نوازا تھا۔ ریتو کریدھل نے اپنی مادرِ علمی لکھنؤ یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری بھی حاصل کی۔ مارس آربیٹر مشن کی کامیابی کے بارے میں ریتو کریدھل ٹیڈ اور ٹیڈ ایکس جیسے ایونٹس میں گفتگو کرچکی ہیں۔
برطانوی وزیر برائے خواتین اور مساوات لز ٹرس نے 2 بچوں کی ماں اور اسپیش انجینئر ریتو کریدھل کو 2021 میں جی7 کی صدارت کے دوران صنفی مساوات کی مشاورتی کونسل میں خدمات سرانجام دینے کے لیے بھی منتخب کیا تھا۔
چاند پر قطب جنوبی سے اترنے کا چندریان 3 مشن کو کامیابی سے ہمکنار کرنے پر ڈاکٹر ریتو کریدھل شری واستوا اس وقت بھارت سمیت دنیا بھر میں عوامی توجہ کا مرکز بن گئی ہیں۔