نگران پنجاب حکومت نے اسٹیج ڈراموں میں فحش ڈانس اور فحش جملوں استعمال کرنے پر سخت پابندی عائد کر رکھی ہے ۔اس پابندی کی وجہ سے اسٹیج ڈراموں میں فحش حرکات کرنے والی 18 ڈانسرز پر صوبے بھر کہیں پر بھی رقص کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
جن اداکاروں پر رقص کرنے پابندی لگائی گئی ہے ان میں میں مہک بٹ، کومل چوہدری، قسمت شہزادی، نایاب خان، شیلا چوہدری، ایان اختر، سونو بٹ، ندا چوہدری، خوشبو خان، روشانی خان، کاجل چوہدری، سارہ خان، تبسم خان، ماہ نور، جیا بٹ، حرا ڈوگر، وفا علی، اور لائبہ جٹی شامل ہیں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے اداکارہ خوشبو کا کہنا ہے کہ اسٹیج ڈراموں کا اسکرپٹ آرٹس کونسل سے منظور ہو کر اسٹیج پروڈیوسرز کے پاس آتا جس میں لکھا ہوا ہوتا ہے کہ ایک گھنٹے کے ڈرامے میں کتنے گانے ہیں اور ڈرامے کا موضوع کیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ بیہودہ ڈانس سب نہیں کرنا چاہتیں مگر کچھ اداکارائیں ایسی ہیں جو شہرت اور پیسہ جلد کمانے کے چکر میں فحش ڈانس کرتی اور فحش جملے بولتی ہیں، میں نے بھی ایسی حرکتیں کی ہیں لیکن میں نے پھر ڈانس میں نازیبا حرکات چھوڑ دیں تھیں۔
خوشبو کے مطابق ندا چوہدری اور صائمہ خان نے ڈانس میں بیہودگی کو بڑھایا ہے۔ فحش قسم کا ڈانس اور غلط حرکات ہال میں بیٹھے ہوئے تماش بین کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ پبلک ڈیمانڈ ہی یہ کرتی ہے تو ہمارا کیا قصور ہے، پروڈیوسر بھی کہتا ہے کہ عوام جو دیکھنا چاہتے ہیں دکھائیں، پھر ڈانسرز اور ایکٹریسز کو وہ کرنا پڑتا ہے۔
اے کیٹیگری کی رقاصائیں لاکھوں روپے لیتی ہیں
اداکارہ خوشبو کا کہنا تھا کہ اسٹیج پر اے گیٹیگری کی رقاصائیں قریباً 3 لاکھ روپے 7 دن کے ڈرامے کا لیتی ہیں اور ڈرامے میں 2 یا 3 گانے ہوتے ہیں۔ اب اسٹیج پر ڈانس کرنے والی لڑکیوں میں بہت مقابلے بازی ہے۔ اسٹیج کو اچھا کیا جا سکتا ہے لیکن جو ویڈیوز پنجاب حکومت تک پہنچی ہیں وہ 3 سال پرانی ہیں اب تو قریباً فحش ڈانس اور جگت بازی میں کمی آئی ہے۔
رقاصاؤں کو حلف نامے دینا ہوں گے
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے نگران صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر کا کہنا تھا کہ لاہور میں 20 کے قریب اسٹیج تھیڑ بند کر دیے گئے ہیں، شیخوپورہ قصور بھکر اور خانیوال میں 10 تھیٹر بند کیے گئے ہیں۔ قانون کے مطابق فحش پرفارمنس پر 2 درجن کے قریب خواتین ڈانسرز کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں اور ہفتہ بعد ان پر پنجاب بھر کے تھیٹرز میں پرفارم کرنے پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ڈراما ڈرامہ پنجاب آرٹس کونسل سے اسکرپٹ منظور کروائے بغیر نہیں لگایا جا سکتا لیکن یہ بعد میں ڈرامے کے اندر گندے مجرے شامل کر لیتے ہیں جس وجہ سے پابندی عائد کی گئی ہے کیونکہ یہ خلاف ورزی ہے، یہ اگر سجمھتے ہیں کہ تھیٹر چلنا چاہیئے تو تمام پروڈیوسرز اور رقاصائیں حلف نامے جمع کروائیں کہ فحش ڈانس اور جملے بازی نہیں کی جائے گی تو حکومت تھیٹر سے پابندی ہٹا دے گی۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ جو اسکرپٹ دیا جاتا ہے اس کے مطابق تھیڑ کے اندر کچھ نہیں ہوتا، اب جو ڈراما اسٹیج پر چلے گا وہ سبق آموز ڈراما ہوگا اس میں بیہودگی نہیں ہوگی۔
اسٹیج بند ہونے سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہوگئے
چیئرمین پنجاب پروڈیوسر تھیٹر ایسوسی ایشن قیصر ثناءاللہ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم فیملی ڈراما پیش کر رہے ہیں جن اسٹیج ڈراموں میں فحش ڈانس اور فحش جگت بازی کی جاتی ہے وہ ڈرامے لاہور میں نہیں ہو رہے وہ دیگر شہروں میں ہو رہے ہیں جن کی شکایات ہم نے خود انتظامیہ کو کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ شکایت کا اثر یہ ہوا کہ پابندی پنجاب کے سب اسٹیج ڈراموں پر لگا دی گئی ہے۔ تھیٹر انڈسٹری سے ہزاروں لوگ وابستہ ہیں، چھوٹے اداکار ہیں، میک اپ آرٹسٹ ہیں، ڈریس ڈیزائنرز ہیں اور دیگر لوگ ہیں جن کے چولہے پچھلے کئی روز سے ٹھنڈے پڑے ہیں۔
قیصر ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیئے کہ وہاں پابندی کا اطلاق ضرور کریں جہاں فحش ڈانس اور نازیبا حرکات ہوتی ہیں، ہم خود چاہتے ہیں کہ عوام کو بہتر ڈراما دکھایا جائے، اس ڈرامے میں سبق ہو مگر یہ سب بہتر کرنے کی ضرورت ہے اس میں حکومت ہمارا ساتھ دے تو چیزیں بہتر ہو سکتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈراما کی ٹکٹ 3 سے 4 ہزار ہوتی ہے، عوام مجرا دیکھنی آتی ہے ڈرامے میں سب گانے ایک ساتھ ہوتے ہیں، ڈراما کا جو اسکرپٹ ہوتا ہے وہ پہلے حصے میں پرفارم کر دیا جاتا ہے، دوسرے حصے میں گانے ہوتے ہیں اس کے لیے شائقین بیٹھے رہتے ہیں۔ حکومت اسٹیج تھیٹرز کی سکروٹنی کرے اور ان پر سے فوری پابندی ہٹائی جائے۔