پاکستان مسلم لیگ نواز ( پی ایم ایل این ) کے صدر اور سابق وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ میاں محمد نواز شریف پاکستان بھی آئیں گے اور قانون کا سامنا بھی کریں گے۔
جمعہ کو لندن میں پاکستان مسلم لیگ ن ( پی ایم ایل این ) کے تا حیات چیئرمین میاں محمد نواز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کے وطن واپس آنے کے بارے میں پارٹی کی سینیئر لیڈر شپ سے مشاورت ہو گئی ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے بتایا کہ مشاورت کے بعد یہ طے پایا ہے کہ ہمارے قائد میاں محمد نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ وہ پاکستان آ کر قانون کا بھی سامنا کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ ایک صاف و شفاف احتساب وقت کی اہم ضرورت ہے، احتساب بلا تفریق ہونا چاہیے، جب تک ایسا نہیں ہوتا پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے مسلم لیگ ن ( پی ایم ایل این) کا مؤقف مکمل طور پر واضح ہے کہ ہم نے آئین کی روح سے بروقت اسمبلیاں تحلیل کردیں۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کی آئینی اور قانونی ذمہ داری کی ہے کہ وہ ملک میں بروقت الیکشن کا انعقاد کروائے۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں ہماری پارٹی کے سینیئر زعما کا اجلاس ہوا ہے جس کی تفصیلات میرے پاس تو نہیں لیکن میاں محمد نواز شریف کی ہدایت کے مطابق ہم ملک میں صاف و شفاف انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا بھرپور ساتھ دیں گے۔
میاں شہباز شریف نے ان پر لندن میں کرائم ایجنسی اور ڈیلی میل کے مقدمے پر اٹھنے والے اخراجات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ عمران نیازی، شہزاد اکبر اور اس کے حواریوں نے اس مقدمے پر قومی خزانے کے کروڑوں ڈالر خرچ کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے میرے خلاف کوئی ثبوت اکٹھا کرنے کے لیے موسوی کو بھی کروڑوں ڈالر دیے، لیکن اللہ کی مہربانی اور خصوصی کرم سے نا صرف مجھے بلکہ میاں محمد نواز شریف کو بھی تمام مقدمات سے کلین چٹ مل چکی ہے۔ اب میاں محمد نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آ رہے ہیں اور الیکشن کمپین کی قیادت کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں کیں، میاں نواز شریف کو جیل میں ڈالا گیا اور ننگے فرش پر سلایا گیا، اس وقت عمر عطا بندیال کہاں تھے۔ اس وقت ان کو یہ کیوں نہیں یاد آیا کہ نواز شریف کے خلاف یہ نا انصافی کی آخری حد ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ جب میاں محمد نواز شریف اڈیالہ جیل میں تھے اور میری بھابی لندن میں شدید علیل تھیں، اللہ ان کو جنت میں اعلی مقام عطا کرے، اس وقت بھرپور کوشش کے باوجود نواز شریف کی میری بھابی سے بات نہیں کروائی گئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ کاش اس وقت عمر عطا بندیال کو یہ واقعات یاد ہوں۔ ان کو اِن ساری باتوں کا اچھی طرح علم ہے ۔ یہ ہے ان کا دہرا معیار، اس کے علاوہ نواز شریف پورے 100 دن اپنی بیٹی کے ساتھ دن رات عدالتوں میں حاضر ہوتے رہے۔
نواز شریف کے لیے ہفتہ کو بھی عدالتیں لگائی گئیں، رات کو بھی جرح لگائی گئیں تب تو عمر عطا بندیال کو یاد نہیں آیا کہ یہ سرا سر ظلم و زیادتی اور نا انصافی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہ ہیں وہ چند لوگ اور ان کا دہرا معیار جس کی وجہ سے پاکستان کے اندر انصاف کا نظام تباہ و برباد ہوا ہے۔