افغانستان کیخلاف ون ڈے سیریز میں کلین سوئیپ کرنے کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں نمبر ون ٹیم کا درجہ حاصل کرلیا ہے۔ پاکستانی کپتان بابر اعظم نے اس کامیابی کو ٹیم کے اتحاد کے نام کرتے ہوئے کہا ہےکہ ایشیا کپ میں اسی جذبے اور رفتار کے ساتھ حصہ لیں گے۔
کولمبو میں افغانستان کو آخری ون ڈے میچ 59 رنز سے شکست دینے کے بعد ڈریسنگ روم میں کھلاڑیوں سے خطاب کرتے ہوئے کپتان بابر اعظم کا کہنا تھا کہ آج ہم نمبر ون ٹیم اپنی محنت کی وجہ سے بنے ہیں۔ جانفشانی اور اونچ نیچ سمیت سب کچھ ہوا مگر اس ٹیم کا اتحاد برقرار رہا۔
’بہت کچھ ہوا لیکن جو ہماری بونڈنگ ہے اسی وجہ سے ہم اوپر آئے ہیں۔ ہر بندے کا دل صاف ہے۔ کسی کا یہ نہیں ہے کہ اس نے کرلیا تو میں نے کیوں نہیں کیا۔ ہر بندہ دوسرے کی پرفارمنس سے خوش ہوتا ہے۔ اور یہی چیز برقرار رہنی چاہیے۔‘
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر اس موقع پر نمبر ون ٹیم کا کیک پیش کرتے ہوئے کہا کہ نمبر ون ٹیم بننا اس بات کی غماز ہے کہ کافی عرصہ سے ہر ایک کھلاڑی نے اس کامیابی میں اپنی کوششیں اور حصہ شامل کیا ہے۔
Hear from skipper @babarazam258 and team director Mickey Arthur as they address the players after achieving the No.1 spot in ODIs 🔊🆙#AFGvPAK | #BackTheBoysInGreen pic.twitter.com/WjowvCDv0y
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) August 27, 2023
بابر اعظم کو کیک کاٹنے کے لیے چھری پکڑاتے ہوئے مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ اس کامیابی کو کبھی تحفہ کے طور پر نہ لیں اور آج رات اس کامیابی کا جشن منائیں کیونکہ نمبر ون بننے میں بہت سا خون، پسینا اور آنسو شامل ہیں۔
’اس کامیابی کو انجوائے کریں، نمبر ون ہونا اکثر وقوع پذیر نہیں ہوتا، اسے یقینی بنائیں کہ یہ اعزاز ایک لمبے عرصہ تک ہمارے پاس رہے۔ یہ آپریشن ورلڈ کپ کا آغاز ہے۔‘
کپتان بابر اعظم نے کھلاڑیوں سے کہا کہ اس کامیابی پر سب خوشی منائیں گے لیکن چار دن بعد ایشیا کپ مین پاکستان کا آغاز ہے اسے نہ بھولا جائے۔ ’اسے لازمی ذہن میں رکھنا ہے، ہم اسی جذبے اور رفتار سے ایشیا کپ میں حصہ لیں گے، اور بطور ٹیم یہی چیزیں درکار ہیں۔‘
بابر اعظم کے مطابق کسی دن بولنگ اور کسی دن بیٹنگ جتائے گی، یہ نہیں ہے کہ اس شعبہ میں اتنا کیوں کیا ہے، یا اس شعبہ نے یہ کیوں کیا ہے۔ ’یہ سب کامیابی بطور ٹیم ورک ہے۔۔۔ میرا، یہ، وہ، میں نہیں بلکہ ہم ہیں۔ یہ ٹیم ہم ہیں کوئی انفرادی شخص نہیں۔‘
انہوں نے اس موقع پر ریزرو کھلاڑیوں کا بھی شکریہ ادا کیا جس پر ڈریسنگ روم تالیوں سے گونج اٹھا۔ ’اس ٹیم میں بارہ سے پندرہ کھلاڑی شامل ہیں اور بطور کپتان مجھے ہر ایک کو دیکھنا اور ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے، جو ٹیم ورک سے ممکن ہے۔‘