خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر میں افغانستان کی جانب گامزن غیر ملکی سیاح جوڑے سے اچانک پولیس کی جانب سے روڈ کنارے مبینہ پوچھ گچھ کے دوران خاتون سیاح پریشان ہو کر روپڑیں۔ ان کی روتے ہوئے وائرل تصویر کے حوالے سے سوشل میڈیا پر صارفین انہیں پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے اور زبردستی تصاویریں بھی بنانے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
سیاحوں سے مبینہ ناخوش گوار واقعہ ضلع خیبر کے جمرود بازار میں پیش آیا ہے۔ جو جمرود بازار میں گھومنے اور باب خیبر دیکھنے گاڑی سے اترے تھے۔ سیاحوں کو دیکھ کر مقامی لوگ بھی جمع ہو گئے اور پولیس اہلکار بھی پہنچ گئے، جنہوں نے لوگوں کو ہٹا کر سیاحوں کو ایک طرف لے جا کر پوچھ گچھ شروع کر دی۔ اور مبینہ طور پر آگے جانے سے روک دیا۔ پولیس پوچھ گچھ کے دوران پریشان ہوکر خاتون سیاح رو پڑیں۔
واقعہ کب پیش آیا ؟
خیبر پولیس کے ایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر وی نیوز کو بتایا کہ واقعہ گزشتہ روز یعنی 26 اگست کو جمرود بازار میں پیش آیا تھا۔ روسی سیاح میاں بیوی ایک عام ٹیکسی میں طورخم سے افغانستان جا رہے تھے۔ اس ضمن میں پولیس کو کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔
سیاح جوڑے کو دیکھ کر لوگ بھی بڑی تعداد میں جمع ہو گئے تھے جنہیں پولیس نے منتشر کرتے ہوئے متعلقہ ضروری کاغذات دکھانے کا کہا۔ روسی جوڑے اور پولیس کے مابین ابلاغ زبان کے مسائل سے بھی دوچار ہوا۔ انھوں نے کسی قسم کی ہراسانی کرنے کو تردید کر دی۔ انھوں نے مزید پولیس نے ضروری پوچھ گچھ کے بعد جوڑے کو سیکورٹی میں طورخم لے گئی۔
سیاح جوڑے کو افغانستان جانے کی اجازت نہیں ملی
روس سے تعلق رکھنے والا سیاح جوڑا افغانستان جا رہے تھے۔ جن کے ساتھ جمرود میں ناخوش گوار پیش آیا تھا۔ جمرود واقعے کے بعد پولیس نے جوڑے کو طورخم بارڈر تک مکمل سیکورٹی فراہم کردی۔ جوڑے کو ایف آئی اے حکام نے افغانستان جانے کی اجازت نہیں دی۔
ڈی پی او خیبر نے بھی اس واقعہ کی تصدیق کی ہے۔ حکام کے مطابق امیگریشن عملے نے مذکورہ جوڑے کے ویزے کی مدت ختم ہونے اور دوسرے کاغذات نامکمل قرار دے کر انہیں افغانستان جانے کی اجازت نہیں دی۔ جس کے بعد دوبارہ پولیس سیکیورٹی میں انہیں طورخم سے کارخانو چیک پوسٹ پر پشاور پولیس کے حوالے کیا گیا، جس کے بعد روسی جوڑا اسلام آباد روانہ ہو گیا تھا۔
پولیس نے ہراساں کرنے کی تردید کر دی
ڈسٹرک پولیس افسر (ڈی پی او) ضلع خیبر سلیم عباس نے سیاح جوڑے کو پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے کے خبروں کی تردید کر تے ہوئے بتایا کہ غیر ملکی سیاح کو ہراساں کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ غیرملکی سیاح جوڑے کو پولیس سیکیورٹی میں بحفاظت طورخم لے جایا گیا اور بعد میں بحفاظت واپس پشاور لایا گیا۔