‘کتنا بدنصیب ہوں کہ اپنی 3 سالہ بیٹی اجوہ کو دفنا بھی نہ سکا‘

پیر 28 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

14 اگست کی شام نالہ لئی کی نذر ہونے والی 3 سالہ بچی پشاور سے تعلق رکھنے والی اجوہ نور تھی، جو اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی تھی اور تقریباً 7 برس بعد جوڑے کے ہاں اس کی پیدائش ہوئی تھی۔

اجوہ نور کے نالے میں گرتے ہی اس کے والد نے بھی بغیر کسی انتظار کے بچی کو بچانے کے لیے چھلانگ لگا دی مگر بد قسمتی سے اسے ڈھونڈنے میں ناکام رہا۔

واضح رہے کہ 14 اگست کو ہونے والی بارش کی وجہ سے راولپنڈی میں تقریباً 7 افراد مختلف مقامات پر نالوں میں بہہ گئے تھے، جن میں سے کچھ کو ریسکیو بھی کیا گیا تھا مگر وہ جانبر نہیں ہو سکے تھے، جبکہ اسی دن نالہ لئی نے بھی 3 جیتی جاگتی جانوں کو نگل لیا، جن میں سے 3 سالہ اجوہ نور واحد ہے جس کا اب بھی پتہ نہیں چل سکا۔

روز فون کر کے پوچھتا ہوں زندہ نا سہی لاش ہی مل جائے، بچی کا والد

اجوہ نور کے والدین پشاور تو جا چکے ہیں مگر وہ اپنی بچی کو نہیں بھول پا رہے، کہتے ہیں کہ جس دن سے وہ پشاور واپس آئے ہیں انہیں ایک سیکنڈ کے لیے بھی سکون نہیں ہے، ’نہیں جانتا تھا کہ واپسی پر اجوہ ہمارے ساتھ نہیں ہوگی، وہ ہماری شادی کے تقریباً 7 برس کے بعد پیدا ہوئی تھی، وہ ہم سب کی آنکھوں کا تارا تھی، اس کی باتیں اور شرارتیں بہت یاد آتی ہیں، میرا گھر بالکل ویران ہو چکا ہے، میں روز فون کر کے پوچھتا ہوں کہ زندہ نہ سہی اس کی لاش ہی مل جائے‘۔

بچی کے والد نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دل ماننے کو تیار نہیں ہے کہ اجوہ اب اس دنیا سے جا چکی ہے، وہ میرے گھر کی رونق تھی، گھر آتے ہی مجھ سے لپٹ جاتی تھی اور باہر جانے کی ضد کرتی تھی، وہ مجھے پوری زندگی کے لیے آنسو دے گئی ہے، میں تو اس کی خاطر مر مٹتا مگر بس وہ یوں میری زندگی سے نہ جاتی، اس نے مجھے زندگی بھر کے لیے تنہا کر دیا ہے۔ اب تو زندگی جیسے بے رنگ سی ہو کر رہ گئی ہو، آج تقریباً 2 ہفتے ہو چکے ہیں اور ایسے لگ رہا ہے کہ جیسے 10 صدیاں گزر گئی ہوں کہ میں نے اپنے جگر کے ٹکڑے کو نہ دیکھا اور نہ آواز سنی۔

انہوں نے کہاکہ اب ایسے لگنے لگا ہے جیسے زندگی کا مقصد ہی ختم ہو گیا ہے، 7 سال کے بعد مجھے اللہ نے اولاد سے نوازا تھا اور وہ بھی صرف تقریباً 3 برس کے لیے، میں تو اجوہ کے ساتھ اپنی آخری سانس تک رہنا چاہتا تھا، بہت بد نصیب ہوں کہ اپنی بیٹی کو بھی نہ بچا پایا اور اِس سے بڑی بد نصیبی کیا ہوسکتی ہے کہ اپنی بیٹی کو اپنے ہاتھوں سے دفنا بھی نہیں پایا اور یہ چیز مجھے زندگی بھر بے سکون رکھے گی، کاش کے میں پشاور سے راولپنڈی کبھی نہ جاتا۔

اجوہ نور گھر کے کمرے سے پاؤں پھسلنے کے باعث لئی میں گری، بچی کے نانا کی گفتگو

’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بچی کے نانا نے بتایا کہ وہ راولپنڈی کے رہائشی ہیں اور ان کی ایک بیٹی پیرودھائی میں رہتی ہیں، ان کے مطابق 14 اگست کو یہ سب بچے میری اس بیٹی کی طرف گئے ہوئے تھے، کہتے ہیں کہ ان کی بیٹی کا گھر بالکل نالہ لئی کے ساتھ ہے، گھر کے 2 دروازے ہیں، نالہ لئی کے رخ والا دروازہ ہمیشہ بند رہتا تھا، مگر بد قسمتی سے اس دن بارش ہو رہی تھی اور حبس کی وجہ سے وہ دروازہ کھول دیا۔ اس دوران گھر کے باقی لوگ بھی وہیں اسی دروازے کے قریب ہی تھے، اور اجوہ بھی دروازے سے چند قدم ہی دور کھڑی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اجوہ نور جوں ہی آگے بڑھی اس کا پاؤں پھسل گیا اور وہ پانی کی لہر کی لپیٹ میں آ گئی۔ بچی کو بچانے کے لیے فوری طور پر اس کے والد نے بھی چھلانگ لگائی مگر بچی کو ریسکیو نہ کر سکا۔ ’کافی دیر بچی کو ہم نے خود بھی تلاش کیا مگر ہم اسے ڈھونڈ نہیں پائے‘۔

ریسکیو 1122 والوں نے فوری سرچ آپریشن کیا مگر بچی نا مل سکی

انہوں نے بتایا کہ ریسکیو 1122 والے تقریباً 10 منٹ کے بعد پہنچ چکے تھے، انہوں نے بھی فوری طور پر سرچ آپریشن شروع کیا مگر کامیابی نہیں مل سکی۔ ’ریسکیو والوں نے تو ہم سے بہت دن تک تعاون جاری رکھا اور وہ اجوہ نور کو ڈھونڈنے کے لیے محنت کرتے رہے حتیٰ کے روات تک انہوں نے اپنا آپریشن جاری رکھا مگر پتہ نہیں نالہ اسے نگل کر کہاں لے گیا‘۔

بچی کے نانا نے مزید بتایا کہ ایک ہفتے تک ڈھونڈنے کے بعد ریسکیو 1122 والوں کا بھی سرچ آپریشن ختم ہو چکا تھا جس کے بعد انہوں نے معذرت کر لی، مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے اپنی ہر ممکن کوشش کی کہ وہ بچی کی لاش کو ڈھونڈ کر ہمارے حوالے کریں۔

کوشش ہوتی ہے کہ انسانی جان کو بچائیں ورنہ لاش تو گھر والوں تک پہنچائیں، ترجمان ریسکیو 1122

ریسکیو 1122 کے ترجمان عثمان گجر نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ 14 اگست والے دن تقریباً 3 لوگ نالہ لئی کی نذر ہوئے، مگر بدقسمتی سے بچا کوئی بھی نہیں ہے، باقی 2 لوگوں کی لاشیں تو مل گئی تھیں مگر اجوہ نور کی لاش نہیں مل سکی، تقریباً ایک ہفتے تک ہم نے اپنا آپریشن جاری رکھا اور روات تک اسے ڈھونڈنے کی بھرپور کوشش کی مگر افسوس کہ وہ نہیں مل سکی، ’ہماری تو پوری کوشش ہوتی ہے کہ ہم بروقت انسانی جان کو بچا لیں ورنہ کم از کم لاش تو گھر والوں تک پہنچائیں‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp