بازیرہ: ٹیکسلا کے بعد پاکستان کی سب سے بڑی آرکیالوجیکل سائٹ

پیر 28 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سوات کی تحصیل بریکوٹ میں برلبِ سڑک قائم آثارِ قدیمہ کی ایک بڑی سائٹ اگرچہ  بادی النظر میں کسی کھنڈر کا منظر پیش کرتی ہے لیکن تاریخ اس کو سکندرِ اعظم کے شہر بازیرہ کے نام سے جانتی ہے۔

دراصل بازیرہ بریکوٹ ہی کا پرانا نام ہے۔ ہندو یونانی دور میں اسے ایک مضبوط فوجی چھاؤنی کے طور پر بنایا گیا تھا۔ بعد میں جب اس کی فوجی چھاؤنی کی حیثیت ختم ہوئی تو یہ ایک بڑے شہر کی حیثیت اختیار کرگیا۔

یونانی مورخین کی تاریخ میں اس شہر کا ذکر بازیرہ یا بائرہ کے نام سے ملتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بازیرہ تاریخ میں سکندر یونانی کے نام سے موسوم ہے۔

 بازیرہ سائٹ پر لگے ایک بڑے بورڈ پر درج معلومات کے مطابق  بازیرہ کو سکندر اعظم نے 327 قبل مسیح میں فتح کیا تھا۔ اٹلی کےآثار قدیمہ کے ماہرین نے محکمہ آثار قدیمہ حکومت خیبر پختونخوا کے تعاون سے یہاں کھدائی کی۔ ان کھدائیوں سے 2000 قبل مسیح سے لے کر مسلمانوں کے ابتدائی دور کے آثار ملے ہیں۔ بازیرہ شہر پر مختلف ادوار میں مختلف قومیں حکومت کرچکی ہیں۔

 1984 ء سے یہاں اطالوی آرکیالوجیکل مشن کھدائی اور تحقیق میں مصروف ہے۔ یہاں سے اب تک  ہخامنشی، یونانی، موریا، ہندو یونانی ، ساکاپارتھین، کشان، سفیدھن، ہندوشاہی اور اسلامی ادوار کے آثار دریافت ہوئے ہیں۔

بازیرہ کی سائٹ میں داخل ہوتے ہی اس پر ایک مکمل شہر کے اسٹرکچر کا گمان ہوتا ہے۔ قدیم شہر کی اس سائٹ کو مختلف بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں قدیم دور کی گلیوں، عبادت خانوں، سکونت گاہوں، سیڑھیوں اور شہر کے مرکزی نکاسی آب سمیت مختلف آثار واضح طور پر نظر آتے ہیں۔ سائٹ پر لگے کتبے مختلف قدیم آثار کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔

سوات میں آثار قدیمہ پر گہری نظر رکھنے والے اور ڈان اخبار سے منسلک صحافی فضل خالق کے مطابق بازیرہ شہر کے یہ آثار نہ صرف پاکستان بلکہ پورے گندھارا ریجن کے اہم آثار قدیمہ میں شمار ہوتے ہیں۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بازیرہ تاریخی اعتبار سے گندھارا ریجن، خاص کر خیبر پختونخوا اور سوات کی سب سے اہم جگہ ہے اور یہ ٹیکسلا کے بعد پاکستان کی سب سے بڑی آرکیالوجیکل سائٹ بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بازیرہ سے 5000 سال پرانے تاریخی گوشے اور نوادرات مل ہیں ۔ اس کے علاوہ زمانہ قبل از تاریخ  کی دارد تہذیب کے سواتی لوگوں، چندر گپت موریا کی مورین سلطنت، انڈو گریک، سکندراعظم، ساکاپارتھین، کشان، بعد کی وسطی ایشیا کی قومیں،  ترک شاہی، ہندو شاہی اور اسلامی ادوار کے غزنوی دور وغیرہ کے  نشانات اور کھنڈرات بھی اسی بازیرہ شہر میں موجود ہیں۔

فضل خالق کے مطابق اپسیڈل مندر کی موجودگی بازیرہ کو ممتاز بناتی ہے۔ اس سے پہلے یہ مندر ٹیکسلا میں تھا لیکن 2021 میں جو اپسیڈل مندر بازیرہ میں دریافت ہوا، اُس کا شمار صرف پاکستان نہیں بلکہ بدھ مت کی تاریخ کے قدیم ترین مندروں میں ہوتا ہے۔

بازیرہ کی تاریخ پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے فضل خالق کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت بڑا شہر (والڈ سٹی) تھا اور یہاں ایک بہت بڑا قلعہ بھی موجود تھا۔ بازیرہ سے جو نوادرات ملے ہیں جو سوات میوزم میں محفوظ ہیں جن میں  7 سے 8  تاریخی ادوار اور تہذیبوں کے سکے، یونانی بناوٹ والے بدھا کے مجسمے، مختلف تہذیبوں کے برتن، برتن بنانے کی بھٹی، بدھ مت اور ہندومت کے مجسمے اور اسکرپٹس شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp