سپریم کورٹ میں توشہ خانہ تحائف کی نیلامی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ قانون بے شک نیا بن جائے ہائیکورٹ کا فیصلہ اپنی جگہ برقرار رہے گا، جس پروفاقی حکومت نے توشہ خانہ کیس میں ہائیکورٹ احکامات کیخلاف دائر اپیل واپس لے لی۔
سپریم کورٹ میں توشہ خانہ تحائف کی نیلامی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس اطہر من اللہ 2 رکنی بینچ کا حصہ رہے۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ قانون جو بھی بن جائے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا، ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ توشہ خانہ تحائف عوامی ملکیت ہیں، عوامی ملکیت کے حامل تحائف کی نیلامی میں ہر شخص حصہ لے سکتا ہے۔
’تحائف عوامی ملکیت ہیں تو ایسا ممکن نہیں کہ صرف مخصوص افراد ہی خرید سکیں۔‘
جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق درست ہے، سب سے زیادہ بولی دینے والا ہی تحفہ خریدنے کا حقدار ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں
وفاقی حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی پیروی کرنے یا نہ کرنے پر وقت مانگ لیا، ڈپٹی اٹارنی جنرل ملک جاوید نے حکومت سے ہدایات لینے کی استدعا کر دی۔
سپریم کورٹ میں توشہ خانہ کیس کی وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کیس میں ہائیکورٹ احکامات کیخلاف دائر اپیل واپس لے لی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ توشہ خانہ نئے رولز کی روشنی میں اپیل واپس لینا چاہتے ہیں۔
جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ رولز پر نہ جائیں توشہ خانہ پر پہلے ہی بہت شرمندگی ہوچکی ہے، رولز کی بات کریں گے تو سوال اٹھائیں گے کہ کس قانون کے تحت قواعد بنائے ہیں۔ قواعد کی بات رہنے دیں اپیل واپس لے رہے ہیں تو ایسے ہی لیں۔