وی ایکسکلوسیو: اس سال 11 لاکھ کے سرکاری حج میں 32 لاکھ کے حج جیسی سہولیات دیں گے: وزیر مذہبی امور انیق احمد

بدھ 30 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگراں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی انیق احمد نے کہا ہے کہ سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق بن فوزان الربیعہ کے معرکہ آرا دورے کے بعد پاکستانیوں کے لیے حج و عمرہ کی بہترین سہولیات یقینی بنیں گی اور ان کی وزارت اس دفعہ پاکستانی حاجیوں کو 11 لاکھ میں 32 لاکھ کے حج جیسی سہولیات فراہم کرے گی۔

وی نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں وفاقی وزیر امورانیق احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام تعلیمی اداروں کے نصاب میں نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی رٹ اور اخلاقی تربیت سے یقینی بنائے گی کہ جڑانوالہ جیسے واقعات آئندہ نہ ہوں تاکہ پاکستان میں اقلیتیں پوری عزت اور آزادی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔

مکہ اور مدینہ میں پاکستان ہاؤسز کی بحالی

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر توفیق بن فوزان الربیعہ اور ان کے وفد کے ساتھ ملاقاتیں انتہائی مفید رہیں، وزیراعظم کی ہدایت پر 2 دن تک وہ سعودی وفد کے ساتھ اہم ترین معاہدوں اور بات چیت میں مصروف رہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ سعودی عرب میں حرمین کی توسیع کے بعد پاکستان ہاؤسز 12 سال سے موجود نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت نے تو دونوں ہاؤسز کے بدلے میں پاکستان کے لیے 16 کروڑ ریال رکھے ہوئے تھے تاہم 12 برس سے کسی پاکستانی حکومت نے وہ استعمال نہیں کیے تھے۔

’اب ہم نے سعودی حکومت سے گزارش کی ہے کہ ان کے بدلے میں ہمیں ایک عمارت مکہ مکرمہ میں دے دیں اور ایک مدینہ منورہ میں دے دیں تاکہ پاکستانی زائرین کو سستے داموں رہائش فراہم کی جا سکے۔ سعودی حکومت نے یہ درخواست منظور کرکے ہم سے وعدہ کیا ہے کہ وہ دونوں پاکستان ہاؤسز ہمیں فراہم کر دیے جائیں گے جو کہ پاکستانیوں کے لیے بہت اچھی خبر ہے‘۔

’میں خود عمرے کے دوران پاکستان ہاؤسز میں رہا ہوں، یقیناً بہت فائدہ ہوتا ہے۔ اگر آپ پاکستانی ہیں تو وہاں قیام کر سکتے ہیں‘۔

روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ اب پاکستان کے تمام بڑے ایئرپورٹس پر شروع کیا جائے گا

اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ جو کہ صرف اسلام آباد ایئرپورٹ پر تھا اب اسے پاکستان کے تمام بڑے ایئرپورٹس پر بھی شروع کیا جائے گا۔ اس پراجیکٹ سے پاکستانی حجاج کی امیگریشن پاکستانی ایئرپورٹس پر ہی ہو جائے گی اور انہیں بے حد سہولت ہو گی۔

ان کے مطابق اب روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کی سہولت کراچی، لاہور، کوئٹہ اور پشاور کے حجاج کو بھی میسر ہو گی۔

انیق احمد نے بتایا کہ سعودی حکومت نے پاکستان کو حاجیوں کی فلائٹس کا شیڈول جلد فراہم کرنے اور بزرگ شہریوں کو فنگر پرنٹس سے استثنیٰ دینے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ 65 سال سے زائد عمر کے بزرگ افراد کے فنگر پرنٹس مٹ جاتے ہیں اور بائیو میٹرک میں دشواری ہو جاتی تھی جو اب نہیں ہو گی۔

چاہتا ہوں ایسا کچھ کر جاؤں کے حجاج دعاؤں میں یاد رکھیں

وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی حکومت کے اہم ترین وزیر کا یہ ایک معرکتہ الاآرا دورہ تھا جو اللہ کی مدد سے ممکن ہوا۔

’میں چاہتا ہوں کہ اب جو حج ہو تو حجاج دعاؤں میں یاد رکھیں کہ کوئی انیق احمد آیا تھا اور ہمارے لیے بنیاد فراہم کرکے چلا گیا ہے‘۔

انیق احمد کا کہنا تھا کہ حج آپریشن شروع ہو چکا ہے اور اس سال کے لیے بھی ہمارا حجاج کا کوٹہ ایک لاکھ 79 ہزار 210 افراد کا ہوگا۔

’ہماری نیت ہے کہ گیارہ ساڑھے گیارہ لاکھ میں سرکاری طور پر حج کرنے والوں کو 32 لاکھ (پرائیویٹ حج ) والی سہولیات فراہم کی جائیں‘۔

اس سوال پر کہ ان کی وزارت کیا حج آپریشن ختم کرنے تک موجود ہو گی، تو ان کا کہنا تھا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی منشا پر منحصر ہے۔

’ہم عزت اور وقار کے ساتھ جانا چاہتے ہیں اور اپنے دامن پر کوئی شرمساری لے کر نہیں جانا چاہتے‘۔

جڑانوالہ واقعہ سازش ہے، آگ لگانے والا کیمیکل عام افراد تک کیسے پہنچا؟

وفاقی وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ جڑانوالہ میں عیسائی عبادت گاہوں اور گھروں کو جلائے جانے کے واقعات ایک غیر ملکی سازش ہیں، تاہم اس حوالے سے تحقیقات ابھی جاری ہیں۔

’ہوتا یہ ہے کہ کچھ سازشیں ہوتی ہیں آپ کے خلاف اور پاکستان کے خلاف۔ دیکھیے انڈیا میں منی پور کے واقعات ہوئے جہاں مسیحیوں کو قتل کیا گیا اور ان کا امیج خراب ہوا۔ اس پر سے توجہ ہٹانے کے لیے جڑانوالہ والا واقعہ کیا گیا‘۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ آگ لگانے والا کیمیکل لوگوں کے پاس کہاں سے آیا؟ دوسرا کیا کوئی کوئی شرپسند اپنی شناخت چھوڑ کر جاتا ہے جیسا کہ جڑانوالہ میں ہوا؟

انیق احمد کے مطابق توہین رسالتؐ کسی بھی مسلمان کے لیے قابل برداشت نہیں ہے مگر عوام کو چاہیے کہ ایسے واقعات میں بتانے والے کی بھی تحقیق کریں اور پھر اپنے بزرگوں اور بڑوں کو اعتماد میں لیں، اپنی عدالت خود نہ لگائیں کیونکہ دشمن سازش کے ذریعے ہمیں تقسیم کرنا چاہتا ہے۔

اس سوال پر کہ بطور وفاقی وزیر وزارت بین المذاہب ہم آہنگی وہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کیا کردار ادا کر سکتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ آپس میں ڈائیلاگ ہونا چاہیے اور یہ مستقل بنیاد پر ہو کسی سانحے کا انتظار نہ کیا جائے۔ ہمیں محبت کا پیغام دینا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ علمائے کرام اس حوالے سے بہت اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ مساجد سے امن و محبت کا پیغام جانا چاہیے اور جاتا بھی ہے۔ علما محبت کی بات کرتے ہیں۔

جڑانوالہ میں حکومت اور انتظامیہ کی کوششوں کے باعث جانیں بچیں

اس سوال پر کہ جڑانوالہ میں حکومت کی رٹ کیوں نظر نہیں آئی؟ انیق احمد کا کہنا تھا کہ حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی کوشش سے جانیں بچیں۔ مساجد سے کوششیں ہوئیں کہ جانیں بچائی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی رٹ اور اخلاقی تربیت کے ذریعے آئندہ جڑانوالہ جیسے واقعات کا سدباب کیا جائے گا۔

انیق احمد نے کہاکہ ہمارے جھنڈے میں سفید رنگ اقلیت کے لیے ہے، جب تک یہ نہ ہو ہمارا جھنڈا مکمل نہیں ہوتا، اس لیے اقلیتوں کے تحفظ کے لیے حکومت ہر ممکن اقدام کرے گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مدارس ملک میں بہترین کردار ادا کر رہے ہیں، وہ دین کو محفوظ رکھنے کے لیے اہم ہیں۔ سپین میں مدارس ہوتے تو وہاں مسلمانوں کو اس طرح نہ نکالا جا سکتا۔

نصاب پر نظر ثانی کی ضرورت ہے

ان کے مطابق اسکولوں، کالجز اور مدارس سمیت تمام اداروں کے نصاب پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

انیق احمد کے مطابق ان کی سربراہی میں وزارت اسلام کی روشنی میں جدید مسائل کے حل کے لیے تحقیق کو فروغ دے گی۔ اس سال سیرت کانفرنس میں سیرت پاک کی روشنی میں معیشت پر تحقیقی مقالے اور تقاریر بھی شامل ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مدارس سے ریسرچ پیپرز لکھوائے جائیں گے۔ کانفرنس کا موضوع ہو گا ’سیرت طیبہ کی روشنی میں ملکی معاشی استحکام کی حکمت عملی‘۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کو اسلام کے خوبصورت پیغام سے روشناس کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp