گزشتہ روز انٹرمیڈیٹ وسیکنڈری ایجوکیشن بورڈ میرپور نے میڑک کے سالانہ امتحانات کے نتائج کا اعلان کیا تو جہاں طلبا اپنے نتائج کے حوالے سے متفکر تھے وہیں والدین بھی اس انتظار میں تھے کہ کب ان کے بچے ان کو میسیجز یا کال کرکے اپنی کامیابی کی خبر پہنچائیں گے۔
ان سب بچوں میں ایک بچہ ایسا بھی تھا جو امتحان میں اچھے نمبروں سے تو پاس ہوگیا لیکن اس کو زندگی نے اپنے والدین کے ساتھ یہ خوشی بانٹنے کا موقع نہیں دیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اس بچے کی کہانی کا ذکر ہوا تو معاملے سے آگاہ ہونے والے آنکھیں نم ہونے سے روک نہ سکے۔
کیڈٹ کالج پلندری میں زیرتعلیم شہریار نے نویں کلاس کے امتحانات دیے، اچھے نیتجے کے انتظار میں دن گزرنے لگے تو انہیں اور ناہی ان کے والدین کو اندازہ ہوسکا کہ آنے والے لمحے کتنے قیامت خیز ہیں۔
میرپور سے تعلق رکھنے والے سردار خورشید کے صاحبزادے کینسر کا شکار ہوئے اور نویں کلاس میں عمدہ نمبر حاصل کرنے والا بچہ زندگی کے امتحان میں پاس نہ ہو سکا۔
ساجد عثمانی نے شہریار اور ان کے والدین پر بیتنے والے لمحات کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا کہ ’اسے دوران امتحانات کینسر جیسے موذی مرض نے آ گھیرا جس کا علم خود شہریار کو بھی نہ تھا۔ شہریار نے اس ڈر سے والدین کو کچھ نہ بتایا کہ کہیں وہ اس کو امتحان دینے سے روک نہ دیں۔‘
*بابا میں ہمیشہ کے لیے پاس ہو گیا*
کل مورخہ 28 اگست 2023 کو میرپور تعلیمی بورڈ نے نویں جماعت کے سالانہ امتحانات کے نتائج کا اعلان کیا تو سبھی والدین اپنے بچوں کے نتائج کے حوالہ سے متفکر و متجسس پائے گے۔
سبھی بچے اپنا رزلٹ معلوم کر کے اپنے والدین کو خوشی خوشی بذریعہ فون مسیجز… pic.twitter.com/2mNnbowJgR— Sajid usmani (@SajidFb) August 31, 2023
انہوں نے مزید لکھا کہ کل میر پور بورڈ کا رزلٹ آیا تو شہریار نے 509 نمبر لے کر اپنے والدین کا سر مر کر بھی فخر سے بلند کر دیا یہ واحد نتیجہ ہے جس کے نمبر قابل رشک سہی لیکن اس نتیجہ نے شہریار کے والدین سمیت اس کے تمام رشتہ داروں کو ایک بار پھر غم سے نڈھال کر دیا۔
ساجد عثمانی کی پوسٹ پر صارف می آمن نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا الفاظ ہی نہیں مل رہے ہیں کچھ لکھنے کو۔
اللہ اکبر
الفاظ ہی نہیں مل رہے کچھ کہنے کو— Mi Amin (@MiAmin59746380) August 31, 2023
کینسر سے بڑھتی ہوئی اموات پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ 30-40 سال پہلے ہم نے کینسر جیسی بیماریاں سنی تھیں جو اب عام ہیں۔ ہم اگرچہ بے حس قوم ہیں، لیکن ہمارے پاس کم از کم کچھ فنڈ ہونا چاہیے تاکہ ایسے کیسز کی تحقیقات کریں اور اس کی وجوہات جاننے کی کوشش کریں۔ یہ پانی کا مسئلہ ہے یا آلودہ خوراک؟
30-40 years back we merely heard diseases like Heart, cancer which is now common. We are though insensitive nation, we should have at least some fund to carry out investigation of such cases why these happened and try to fix causes. Water problem and contaminated food? https://t.co/yYzStDNDTc
— khan M.A (@khanMA83871167) August 31, 2023
شہریار کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرنے والے افراد نے ان کے والدین سے بھی ہمدردی کا اظہار کیا۔