دنیا کی پہلی قانون سازی کتنے ہزار سال  قبل ہوئی؟

جمعہ 1 ستمبر 2023
author image

ڈاکٹر عثمان علی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

“اس وقت دیوتاؤں نے اپنے اس خدمت گار حمورابی کو پکارا جو نیکو کار تھا، محتاجوں کی مدد کرتا تھا۔ جس نے ملک کو خوشحالی بخشی، جس نے طاقت وروں کو کمزوروں پر ظلم کرنے سے روکا۔ دیوتاؤں نے اسے پکارا کہ عوام کی بہبود میں اضافہ کرے”۔ یہ الفاظ حمورابی کے مجموعہ قوانین و ضابطے کے دیباچہ سے ہیں جو سلطنت بابل کے پہلے سلسلے کا عظیم الشان بادشاہ تھا۔

سومیر و اکد کے زوال کے آثار نمودار ہوئے تو جزیرہ نمائے عرب کے سامی نژاد توانا لوگوں نے اطراف کےعلاقوں میں اپنا تسلط جمانا شروع کر دیا۔ کلدانیوں کے مشہور شہر بابل کو فتح کرنے کے بعد ان لوگوں نے اپنی حکومت کی بنیاد رکھی اور بابل کو ایک عظیم سلطنت بنا دیا۔ شہر بابل موجودہ بغداد سے جنوب کی جانب میں کوئی 55 میل کے فاصلے پر دریائے فرات کے کنارے آباد تھا۔ یہ شہر کئی سلطنتوں کا پائے تخت رہا اور صدیوں تک ایک عالمگیر سلطنت کی حیثیت سے کھڑا رہا۔

سلطنت بابل میں مختلف ادوار میں بادشاہوں کے دس سلسلے ہوئے۔

پہلے سلسلے میں پندرہ بادشاہ ہوئے جنہوں نے بابل کو بام عروج پہ پہنچا دیا۔ اس سلسلے کا سب سے مشہور بادشاہ حمور ابی تھا جو دنیا کو سب سے پہلا قانون دینے کے حوالے سے مشہور ہے۔ حمور ابی اس سلسلے کا چھٹا بادشاہ تھا جس نے 1998 قبل مسیح میں ایسین اور اوروک کو فتح کیا، 1972 قبل مسیح میں عیلام کے بادشاہ ریم سین کو شہر لارسا سے بے دخل کیا حتیٰ کہ 1966 قبل مسیح تک اس نے تمام ہمسایہ اقوام کو زیر کر لیا۔

حمورابی کی قانون سازی:

اپنی فتوحات سے قطع نظر، حمورابی کا سب سے عظیم کارنامہ قانون سازی سے متعلق ہے۔ اس نے اپنی سلطنت میں 282 فرامین نافذ کئے جن کا تعلق مذہب، قانون، کشتی سازی، تجارت، عورتوں اور غلاموں کے حقوق اور دیگر معاشرتی مسائل سے متعلق تھے۔ ان قوانین میں آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت کی سزا کا ذکر ہے۔

اس کے دورِ حکومت میں تمام میسوپوٹیمیا میں امن و اما ن قائم رہا لیکن اس کے جانشین نااہل ثابت ہوئے اور سلطنت کا استحکام جاتا رہا۔ کوہ زاگروس کے کاسیوں نے بابل پہ حملے کئے۔ سومیریوں نے لارسا میں بغاوت کی اور آشوریوں نے بھی علم بغاوت بلند کیا۔ اس کمزور سلطنت پہ آخری ضرب ہتیوں نے لگائی اور 1806 قبل مسیح میں اس سلسلے کا خاتمہ کر دیا۔

حمورابی کے مجموعہ قوانین کا کتبہ

ہتی سلسلے کی حکومت:

ہتی سلسلے کے متعلق زیادہ معلومات نہیں ملتیں البتہ یہ پتہ لگتا ہے کہ ان لوگوں نے دوسرے سلسلے کی بنیاد ڈالی تھی۔ یہ لوگ بھی کاسیوں کے ہاتھوں تباہ ہوئے جنہوں نے ایران کے مغربی علاقوں سے نکل کر بابل پر حملہ کیا اور ہتیوں کو بابل سے بے دخل کر دیا۔ یہ کاسی قوم کرمان شاہان کے نزدیک کردستان کے پہاڑوں سے نکل کر آئے تھے اور انہوں نے بابل کے تیسرے سلسلے کی بنیاد رکھی جو 1747 سے 1173 قبل مسیح تک قائم رہا۔

کاسیوں نے گو ایک طاقتور سلطنت کی بنیادیں استوار کیں جو صدیوں تک تہذیب و تمدن کا گہوارہ رہی مگر اس کی حریف سلطنت آشورا کے بادشاہ  وقتافوقتا بابل پر حملہ آور ہوتے رہے مگر وہ کاسیوں کا کلی خاتمہ نہ کر سکے اور کاسی سنبھلتے رہے۔

آشوریوں کے علاوہ عیلامی سلطنت بھی بابل کی قدیم حریف تھی۔ اس کے ایک طاقتور بادشاہ  “شوتروک ناخون تا ” نے بالآخر بابل پے حملہ کر کے کاسیوں کے اس تیسرے سلسلے کا خاتمہ کر دیا۔ اس نے بابل کے نوادرات اور قیمتی اشیاء عیلام میں منتقل کر دیں جن میں نرمسین کا کتبہ بھی تھا۔ اس کے علاوہ بابل کے خدائے بزرگ مردوک کا مجسمہ بھی اس نے عیلام منتقل کر دیا۔

اہل بابل اور بخت نصراول :

بابلیوں نے یہ حالات دیکھتے ہوئے ایک اور سلسلے کی بنیاد رکھی جس کا معروف ترین بادشاہ بخت نصر اول تھا۔ اس سلسلے کے بادشاہوں نے بابلیوں کے خدائے بزرگ مردوک کا مجسمہ حاصل کرنے کی غرض سے عیلام پے حملہ کیا جس کے نتیجے میں عیلامیوں کو یہ مجسمہ اہل بابل کو واپس کرنا پڑا۔

بخت نصر اول نے 1146 سے 1123 قبل مسیح تک حکومت کی اور آرامیوں کو شکست دینے کے ساتھ ساتھ مغربی ایران کے کوہستانی علاقوں کو فتح کر لیا جو کرمان شاہان تک پھیلا ہوا تھا۔ اس نے آشوریوں کے ایک قلعہ پر بھی قبضہ کیا۔ بدقسمتی سے بخت نصر اول کے جانشین بھی نا اہل ثابت ہوئے اور سلطنت کو سنبھال نہ سکے۔

پانچویں سلسلے میں صرف تین بادشاہ ہوئے جن کی مدت حکومت 1038 سے 1016 قبل مسیح تک رہی۔

چھٹے سلسلے میں بھی تین بادشاہ ہوئے جن کی مدت حکومت 1015 سے 996 قبل مسیح تک رہی۔

ساتوں سلسلہ ایک عیلامی بادشاہ نے قائم کیا جس نے بابل کو فتح کیا  اور 996 سے 991 قبل مسیح تک حکومت کی۔ یہ اس سلسلے کا واحد بادشاہ تھا۔

آٹھواں سلسلہ 990 سے 748 قبل مسیح تک قائم رہا۔

نویں سلسلے میں بھی تین بادشاہ ہوئے جن کی حکومت 748 سے 734 قبل مسیح تک قائم رہی۔ اس کے بعد کوئی باقاعدہ سلسلہ قائم نہ ہو سکا، یہاں تک کہ سلطنت آشور کے بادشاہ سناخریب نے بابل پر حملہ کیا اور اسے تباہ و برباد کر دیا۔

دسویں سلسلے کا بخت نصر:

دسویں سلسلے کی بنیاد بابل کے ایک سردار نیبوپولاسار نے رکھی جس نے سناخریب کے اثرات کا خاتمہ کیا اور ملک کو پھر خوشحالی کی طرف لے گیا۔ اسی سلسلے کے مشہور بادشاہ بخت نصر نے بابل کو اوج کمال پر پہنچا دیا۔ اسی کے دور میں یروشلم فتح کیا گیا اور یہودیوں کو اسیر بنا کے بابل لے جایا گیا۔ وہ بابلی تہذیب کو اس قدر کمال پہ لے گیا کہ اپنی قدیم دنیا کے عجوبہ روزگار معلق باغات تعمیر کروا ڈالے۔ یہ معلق باغات (Hanging Gardens of Babylon)  دنیا کے سات قدیم عجائبات میں دوسرے نمبر پر شمار ہوتے ہیں۔ یہ باغات اس نے اپنی ملکہ آمیتیس کی خاطر تعمیر کروائے تھے جن کی اونچائی 80 فٹ تھی اور ایسی جگہ لگائے گئے تھے جو درجہ بہ درجہ بلند ہوتی ہوئی ساڑھے تین سو فٹ تک پہنچ گئی تھی۔

بابل کے معلق باغات

بخت نصر نے 605 سے 562 قبل مسیح تک کامیاب حکومت کی لیکن اس کے جانشین بھی نااہل ثابت ہوئے اور سلطنت کا بوجھ نہ سنبھال سکے۔ اسی سلسلے کے آخری بادشاہ نیبونید کو مذہبی پجاریوں نے بادشاہ نامزد کیا  جو اس وقت کا سب سے طاقتور طبقہ تھا۔ نیبونید نے حکومت کا تمام کام اپنے بیٹے بل شازار کے سپرد کر دیا اور خود آثار قدیمہ اور دیوی دیوتاؤں کی خدمت میں مگن ہو گیا۔

بل شازار نے ظلم و بے انصافی سے حکومت شروع کی جس کی وجہ سے اہل بابل تنگی کا شکار ہوتے چلے گئے اور حکومت کی بنیادیں کمزور سے کمزور تر ہوتی گئیں۔ بنی اسرائیل بھی غلامی و ظلم کی چکی میں پستے رہے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے ایران کے ہنخا منشی  شہنشاہ کورش بزرگ جسے سائرس اعظم بھی کہا جاتا ہے، نے بابل پے چڑھائی کر دی۔ بابل اس وقت ناقا بل تسخیر خیال کیا جاتا تھا مگر سائرس اعظم کی ثابت قدمی کی بدولت بابل فتح کر لیا گیا۔

دسویں خاندان کا خاتمہ ہو گیا اور ساتھ ہی بابل کی عظیم الشان مرکزیت کا بھی خاتمہ کر دیا گیا۔ بنی اسرائیل کو رہائی نصیب ہوئی اور انہیں واپس یروشلم جانے کی اجازت دے دی گئی۔ بابل سلطنت فارس میں ضم کر دیا گیا۔ بعد ازاں سکندر مقدونوی نے اپنی فتوحات میں بابل کو فتح کیا لیکن اس کی مرکزیت پھر کبھی بحال نہ ہو سکی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp