نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی ضرور ہے لیکن اتنی بھی نہیں کہ پہیا جام ہڑتال کی جائے، بجلی کا معاملہ عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کے ساتھ مل کر دیکھ رہے ہیں، آئندہ 48 گھنٹوں میں بجلی کے بلوں پر ریلیف کا اعلان کریں گے۔ ملک میں انتخابات بروقت ہوں گے اس وقت ہمیں معاشی اور سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے
اسلام آباد میں سینیئر صحافیوں کے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ملک معاشی اور سیکیورٹی چیلنجز سے دو چار ہے، ایف بی آر کے پاس ٹیکسز جمع کرنے کی استعداد کار نہیں ہے، بجلی کا معاملہ عالمی مالیاتی فنڈز ( آئی ایم ایف ) کے ساتھ مل کر دیکھ رہے ہیں، اگرچہ بجلی سستی کرنا ممکن نہیں تاہم آئندہ 48 گھنٹوں میں بجلی کے بلوں پر ریلیف کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے انفراسٹرکچر کے شعبے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئی ٹی، میڈیکل، سیاحت اور دفاعی پیداوار پر کام کر رہے ہیں۔ فوج میں کوئی بھی فری بجلی استعمال نہیں کر رہا، جو بجلی انہیں مل رہی ہے وہ دفاعی بجٹ سے دی جا رہی ہے۔ تمام اداروں سے پوچھا کہ کتنی بجلی مفت اسعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوج ایک یونٹ بھی مفت بجلی استعمال نہیں کرتی۔ بجلی بلوں کا مسئلہ ضرور ہے لیکن یہ امن و امان کا مسئلہ نہیں ہے، بجلی کے بلوں کے مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔ شام کو مہنگی ترین بجلی استعمال کرکے توانائی کا نقصان کیا جاتا ہے، ملک میں توانائی بچانے کا کوئی تصور ہی نہیں ہے۔
الیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے تاہم الیکشن مقررہ وقت پر ہی ہوں گے اس کے لیے الیکشن تاریخ پر سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی، نگراں حکومت اس کا احترام کرے گی۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو الیکشن لڑنا ہے یہ سمجھ میں بھی آتا ہے، قانون کے ساتھ کھڑے ہیں الیکشن تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہے، الیکشن تاریخ پر سپریم کورٹ جو فیصلہ کرے گی اس کا احترام کریں گے۔
لاپتہ افراد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ لاپتا افراد کا معاملہ سنجیدہ ہے، دہشت گردی اور حساس معاملات دیکھ کر نادرا کے قوانین میں ترمیم کی گئی۔ لاپتہ افراد سے متعلق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ پیچیدہ ہے، عمران ریاض خان کے حوالے سے عدم ثبوتوں کی بنیاد پر بات کرنے کا قائل نہیں۔
نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی، حساس معاملات کو مدنظر رکھ کر نادرا قوانین میں ترمیم کی گئی، نادرا کا چیئرمین فوجی لگانے کی وجہ بھی یہی حساس معاملات ہیں، نادرا چیئرمین کے فرائض کے لیے اسپیشلائزڈ پروفیشنل کی ضرورت تھی۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز، لائن لاسز اور چوری کی وجہ سے بجلی مہنگی ہے، بجلی کے بلوں سے متعلق امن و امان کی صورت حال ہے مگر اتنی بھی نہیں۔ ہمیں عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے مطابق بجلی بل دینا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں مایوسی پھیلانا درست نہیں، ہم نے دیکھا کہ زراعت، معدنیات، اور آئی ٹی کے شعبے میں بہت صلاحیت ہے۔ ریاستی رٹ چیلنج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، ملک کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں