غیر سرکاری یا غلط نقشوں کا استعمال اور پھیلاؤ قانون کے تحت جرم ہے، خلاف ورزی پر 5 سال تک قید یا 50 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں، حکومت پاکستان
5 سال تک قید یا 50 لاکھ روپے جرمانہ
حکومت نے پاکستان کے غیر سرکاری یا غلط نقشوں کے استعمال اور پھیلاؤ کے بارے میں عوام الناس کو خبردار کیا ہے کہ قانون کے تحت یہ جرم ہے اور کسی بھی خلاف ورزی پر 5 سال تک قید یا 50 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
حکام نے مشاہدہ کیا کہ عام لوگ پاکستان کے نئے سیاسی نقشے کی اہمیت اور استعمال سے پوری طرح واقف نہیں ہیں جو کہ اس ملک کی انتظامی اور سیاسی حدود کو ظاہر کرنے والی نقشہ نگاری کو ظاہر کرتا ہے۔
نقشہ سازی (ترمیمی) ایکٹ 2020
ایک سرکاری دستاویز کے مطابق سروے اور نقشہ سازی (ترمیمی) ایکٹ 2020 جو حکومت نے منظور کیا ہے، نے ملک کے غیر سرکاری یا غلط نقشوں کی پرنٹنگ، ڈسپلے اور استعمال کے لیے سخت سزائیں عائد کی ہیں۔
یہ قانون پاکستان کے نقشے کی غلط اور غیر سرکاری چھپائی، نمائش، نشر و اشاعت یا استعمال سے روکتا ہے اور کسی بھی خلاف ورزی پر 5 سال تک قید یا 50 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
قانون کے مطابق کوئی بھی فرد، فرم، تنظیم یا محکمہ پاکستان یا اس کے کسی بھی حصے کے نقشے کے غلط اور غیر سرکاری ورژن کی کسی بھی شکل میں پرنٹنگ، نمائش، ترویج، استعمال یا پھیلاؤ کا مرتکب پایا گیا تو اس کو قید، جس کی مدت 5 سال تک ہو سکتی ہے یا 50 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
دستاویز میں تمام شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان کا صرف سرکاری نقشہ استعمال کریں جو کہ سروے آف پاکستان کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ یہ کسی قوم کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تصور کو تقویت دیتا ہے، یہ قومی شناخت اور شہریوں کے درمیان تعلق کے احساس کو بھی تشکیل دیتا ہے۔
پاکستان نے 5 اگست 2019 کو بھارتی اشتعال انگیز اقدام کے جواب میں 4 اگست 2020 کو اپنا نیا سیاسی نقشہ جاری کیا جب بھارت نے یکطرفہ طور پر آرٹیکل 350 اور 35 (A) کو منسوخ کر دیا تھا تاکہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت کو تبدیل کیا جا سکے۔
نقشے کی 7 نئی امتیازی خصوصیات
پاکستان کا نیا سرکاری سیاسی نقشہ پچھلے سیاسی نقشے سے مختلف ہے کیونکہ اس میں 7 نئی امتیازی خصوصیات شامل ہیں جیسے ورکنگ باؤنڈری کی مناسب تشریح کے ساتھ نشاندہی کی گئی ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر کی حیثیت کا بیان
اس میں بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر کی حیثیت کو بیان کیا گیا ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق رائے شماری کے ذریعے طے کیا جائے گا، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کو سرخ نقطے والی لکیر سے غیر متعینہ سرحد کے طور پر مارک کیا گیا ہے، جوناگڑھ اور مناودر کو پاکستان کے حصے کے طور پر اور پورے جموں و کشمیر کو گلگت بلتستان سمیت پاکستان کے ایک حصے کے طور پر ایک الگ رنگ میں دکھایا گیا ہے۔
سر کریک کے ساتھ سرحد
نیا سیاسی نقشہ سر کریک کے مشرقی کنارے کے ساتھ ایک بین الاقوامی سرحد کے طور پر سر کریک کے علاقے میں ہندوستان کے ساتھ پاکستان کی سرحد کو ظاہر کرتا ہے۔
فوجی مداخلت کی مخالفت
نئے سیاسی نقشے میں دکھایا گیا ہے کہ پاکستان سیاسی حل کے لیے پُرعزم ہے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے فوجی مداخلت کی مخالفت کرتا ہے۔
ایران اور ’خلیج فارس‘ کی اصطلاح
دستاویز میں وضاحت کی گئی کہ اصطلاحات کے درست استعمال کی بین الاقوامی تعلقات میں بڑی اہمیت یا مضمرات ہیں۔ مثال کے طور پر خلیج فارس یا خلیج عرب نقطہِ نظر کے لحاظ سے اپنے تزویراتی محل وقوع کی وجہ سے بہت زیادہ جغرافیائی سیاسی اہمیت رکھتی ہے۔
ایران کے لیے ’خلیج فارس‘ کی اصطلاح استعمال کرنا اپنے قومی تشخص کو محفوظ رکھنے اور خطے پر اپنی خودمختاری پر زور دینے کا معاملہ ہے جبکہ خاص طور پر جزیرہ نما عرب کے ساتھ کچھ عرب ممالک اپنی عرب شناخت، علاقے سے تاریخی تعلق اور جغرافیائی سیاسی دشمنیوں کی وجہ سے اسے ’بحیرہ عرب‘ کہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
سرکاری سیاسی نقشے کے استعمال پر زور
حکام نے تمام سطحوں بشمول تعلیمی، میڈیا اور نجی و سرکاری دفاتر پر سرکاری سیاسی نقشے کے استعمال پر زور دیا ہے، کیونکہ اس سے لاکھوں کشمیری بھائیوں کی امنگوں کو زندہ رکھنے میں مدد ملے گی جو اس وقت بھارتی زیر قبضہ دنیا کی سب سے بڑی غیرقانونی جیل میں قید ہیں۔
سرکاری نقشے کا استعمال پاکستان کی خودمختاری کے دعوؤں اور قومی تشخص کو تقویت دے گا اور قومی فخر کی علامت کے طور پر کام کرے گا۔ اس کے خارجہ تعلقات، قانونی معاملات اور تاریخی تنازعات پر بھی دور رس اثرات مرتب ہوں گے جس کے قوم کے لیے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
غلط ٹپوگرافک معلومات کی سزا
مختلف ممالک کے متعلقہ قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے دستاویز میں کہا گیا کہ ہندوستانی قانون سازی کے مطابق، بین الاقوامی حدود سمیت ملک کے بارے میں غلط ٹپوگرافک معلومات پھیلانے پر 1 سے 10 ملین روپے تک جرمانہ اور 7 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
تائیوان، تبت اور جنوبی بحیرہ چین
اسی طرح چین نے تائیوان، تبت اور جنوبی بحیرہ چین کے بعض علاقوں پر متصادم نقشے استعمال کرنے پر بھاری جرمانے متعارف کرائے ہیں۔ ترکی خاص طور پر قبرص سے متعلق سرحدی تصویر کشی کو سختی سے کنٹرول کرتا ہے۔ قبرص کو الگ سے ظاہر کرنے والے نقشے قانونی مضمرات کا باعث بن سکتے ہیں۔