پاکستان میں پیٹرول اور ڈالر کب تک مہنگا ہوتا رہے گا؟ 

ہفتہ 2 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں ڈالر کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر کی قیمت نے بھی ٹرپل سنچری مکمل کر لی ہے۔ نگراں حکومت کےقیام کے محض 16 دنوں بعد پیٹرول کی قیمت میں یہ دوسرا بڑا اضافہ ہے جبکہ دوسری طرف ملک بھر میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگے بلوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

ایسے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ڈالر کی قدر میں بھی مسلسل اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ روپے کی گرتی ہوئی قدر کو بریک کب اور کیسے لگے گی؟ اور پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کب تک ہوتا رہے گا؟ اس حوالے سے وی نیوز نے مختلف ماہرین سے بات کی ہے، وہ کیا کہتے ہیں، آئیے! جانتے ہیں:

سیاسی غیر یقینی

ماہر معاشیات ڈاکٹر ساجد امین نے وی نیوز کو بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی 2وجوہات ہیں:

پہلی وجہ تو آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے مطابق ٹیکس اکٹھا کرنا اور دوسری بڑی وجہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی ہے۔ اس لیے فوری طور پر روپے کی گرتی ہوئی قدر کو روکنا ہوگا۔

ساجد امین کے مطابق ’اس وقت مارکیٹ میں ملک کے سیاسی بے یقینی کے حوالے سے انتہائی تشویش پائی جاتی ہے۔ فروری میں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات اگر منتخب حکومت نے نہ کیے تو یہ خدشہ ہے کہ ایک بار پھر آئی ایم ایف کا پروگرام رک جائے گا اور ملک کو ڈیفالٹ کا خدشہ لاحق ہوگا ۔ اس لیے فوری طور پر انتخابات کے حوالے سے واضح پالیسی کا اعلان ہونا چاہیے، اگر حلقہ بندیوں کی سبب تاخیر بھی ہورہی ہے تو کتنی تاخیر ہوگی؟ الیکشن کس دن ہوگا؟ اس حوالے سے واضح اعلان ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کی اشاعت کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن نے کر دیا ہے تاہم یہ کافی نہیں، واضح طور پر الیکشن کمیشن کو انتخابات کا مکمل شیڈول دینا چاہیے اور اس حوالے سے حکومت بھی غیر یقینی صورت حال کو ختم کرے۔

سٹاک ایکسچینج امور کے ماہر شہریار بٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت ڈالر کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہے۔ جب تک بیرون ملک سے ڈالرز نہیں آئیں گے، یہ سلسلہ رکنے والا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے گئے زرمبادلہ میں بھی کمی آرہی ہے اس کی وجہ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ کے ریٹ میں فرق ہے۔

شہریار بٹ کے مطابق دوست ممالک کی جانب سے مدد کی صورت میں حالات میں بہتری کی امید ہے۔

وزیر خزانہ کو سامنے آنا ہوگا

شہریار بٹ کے مطابق اس وقت مارکیٹ میں ایک غیر یقینی کی صورتحال ہے۔ دوسری جانب وزیرخزانہ نے جب سے عہدہ سنبھالا ہے، وہ اب تک صرف 2پریس ریلیز جاری کر سکی ہیں۔ انہیں سامنے آنا ہوگا۔ وہ کم از کم مارکیٹ میں اعتماد کی فضا قائم کریں۔ اس وقت وزارت خزانہ کی ٹیم کہیں نظر نہیں آرہی۔

ماہر معاشیات ساجد امین بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کومشترکہ طور پر سامنے آنا چاہیے، وہ مارکیٹ میں پھیلی بد اعتمادی کو ختم کریں۔ مارکیٹ کے اندر ایک خوف ہے کہ اگر فروری میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے اور معاملہ لٹک گیا تو ملک ڈیفالٹ کے خطرات بڑھ جائیں گے۔

وزارت خزانہ کی ٹیم کو واضح پلان دینا ہوگا اور جو ناامیدی کی باتیں کی جا رہی ہیں کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے، ان باتوں سے مزید بداعتمادی اور غیر یقینی بڑھ رہی ہے۔

پیٹرول کی قیمتیں کم کرنے کے لیے آپشنز کیا ہیں؟

ماہر معیشت ڈاکٹر ساجد امین کے مطابق پیٹرول کی قیمتوں کا مسئلہ ایکسچینج ریٹ سے جڑا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ایک تو آئی ایم ایف کے ساتھ یکس کا معاہدہ  ہے جبکہ دوسری وجہ روپے کی قدر میں کمی ہونا ہے۔ اگر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو روکنا ہے تو روپے کی قدر میں کمی کو روکنا ہوگا۔

انہوں نے روپے کی قدرمیں کمی کرنے کے لیے تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا جائے، آئی ایم ایف کے ساتھ اوپن مارکیٹ اور انٹربینک ریٹ میں فرق کے معاہدے پر نظر ثانی کی جائے، آئی ایم ایف کے معاہدے کے مطابق ایکسچینج ریٹ کا فرق ایک اعشاریہ پچیس سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے، یا تو اس شرط کو ختم کرنا ہوگا یا کم از کم اس شرط پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ اسی طرح وزارت خزانہ کی ٹیم کو مارکیٹ میں اعتماد بڑھانے کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp