پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان رؤف حسن نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی کی جانب سے پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا معاملہ عالمی عدالتوں میں لے جانے سے متعلق زیر گردش خبروں میں کوئی صداقت نہیں اور نہ ہی ایسے کسی اقدام کو جیل میں قید پارٹی چیئرمین عمران خان کی تائید حاصل ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایک غیرملکی لاء فرم کے حوالے سے زیرِگردش اطلاعات گمراہ کن ہیں۔ ان کی پارٹی نے اس حوالے سے پاکستان سے باہر کسی عدالتی فورم سے رجوع کیا ہے نہ ہی ایسا کوئی ارادہ رکھتی ہے۔
پی ٹی آئی ترجمان نے پارٹی رہنماؤں کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دستور سے بدترین انحراف اور اندھی لاقانونیت کی زد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی اور مقبول ترین سیاسی جماعت کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان تاریخ کے بدترین انتقام کی بھینٹ چڑھتے ہوئے خلافِ قانون جیل میں قید ہیں۔
مزید پڑھیں
ترجمان کا کہنا تھا کہ قاتلانہ حملے کا نشانہ بنائے جانے اور حملے کی تحقیقات سبوتاژ کرنے کے بعد عمران خان کے خلاف محض 16 ماہ کے دوران 180 سے زائد جھوٹے اور جعلی مقدمات قائم کرکے قانون و انصاف کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی بھی مسلسل ماورائے آئین و قانون انتقام کی زد میں ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کو گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے واضح حکم کے باوجود گرفتارکرکے جیل میں بند کیا گیا ہے۔
تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ تحریک انصاف جنوبی پنجاب کے صدر سینیٹر عون عباس بپّی کو 10 روزہ جبری گمشدگی، بدترین دباؤ اور تشدد کے بعد جماعت سے علیحدگی کے اعلان پر مجبورکیا گیا۔
تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کو پشاور ہائیکورٹ کی ضمانت کے باوجود گرفتار کیا گیا جبکہ تحریک انصاف شمالی پنجاب کے صدر صداقت علی عباسی کل سے جبری طور پر لاپتہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علی محمد خان، شہریار آفریدی، شاندانہ گلزار سمیت درجنوں سیاسی قیدی ایسے ہیں جنہیں عدالتی احکامات کے باوجود بار بار گرفتار کیا گیا اوربدترین ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اس کے علاوہ بزرگ قائدین اور خواتین کارکنان سمیت تحریک انصاف کے 10 ہزار سے زائد کارکنان جیلوں میں قید اور انصاف و حقوق سے مکمل طور پر محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 17 ماہ اور خصوصاً 9 مئی کے بعد سے تحریک انصاف ماورائے آئین و قانون زیر عتاب ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ملک میں آزادئ اظہار دم توڑ چکی ہے جبکہ آزاد صحافت و اہلِ صحافت بھی زیرعتاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید صحافی ارشد شریف کے اہل خانہ کو انصاف فراہم نہیں کیا جا رہا جبکہ صحافی عمران ریاض خان بھی درجنوں عدالتی سماعتوں کے باوجود جبری طور پر لاپتہ ہیں اور ریاست ان کی بازیابی کے حوالے سے عدالتی احکامات پر عمل کے لیے ہرگز تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد سپریم کورٹ پنجاب میں 14 مئی کے انتخابات کے حوالے سے اپنے حکم پر عملدرآمد میں یکسر ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لاقانونیّت کے سامنے نظامِ عدل کا افسوسناک عجز واضمحلال قوم کے لیے مایوس کن ہے۔