کشمیر پریس پر بھارت کا کریک ڈاؤن، کوئی بھی کہانی آپ کی آخری ہو سکتی ہے، برطانوی نشریاتی ادارہ

اتوار 3 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کو درپیش مشکلات سے متعلق رپورٹ شائع کرنے پر برطانوی نشریاتی ادارے کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے( بی بی سی ) نے رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خاص طور پر2019 میں نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کی جانب سے متنازع خطۂ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے بھارت کے زیر قبضہ مقبوضہ جموں کشمیر میں صحافیوں کے لیے زندگی ایک مستقل چیلنج بنی ہوئی ہے۔

رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کو درپیش سنگین حالات بیان کیے گئےجن  میں سے کچھ صحافیوں کو صرف اپنے صحافتی فرائض کی انجام دہی کی وجہ سے قید میں رکھا گیا ہے، جبکہ دیگر کو مسلسل دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ان میں صحافیوں کے خلاف غیر معمولی اقدامات سے لے کر چھوٹے پیمانے پر حملے بھی شامل ہیں۔

’کشمیر پریس پر بھارت کا کریک ڈاؤن ۔۔کوئی بھی کہانی آپ کی آخری ہو سکتی ہے’، کے عنوان سے یوگیتا لیمے کی اس رپورٹ میں ان صحافیوں کے تکلیف دہ تجربات کا احاطہ کیا گیا ہے جو اس محصور وادی میں نریندر مودی کی قیادت والی انتظامیہ کی جانب سے مسلسل دھمکیوں کے سائے میں رہ رہے ہیں۔

 یہ رپورٹ ایک سوچی سمجھی اور مذموم مہم کی خوفناک تصویر پیش کرتی ہے جس کا مقصد پریس کو دبانا اور خاموش کرنا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی جانب سے یکم ستمبر کو شائع ہونے والی اس رپورٹ کی تیاری میں مقبوضہ علاقے میں آزادی صحافت کو دبانے کے حوالے سے بھارتی حکومت کے خلاف الزامات کی تحقیقات میں ایک سال سے زیادہ کا عرصہ لگایا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ہمیں صحافیوں سے خفیہ طور پر ملنا پڑا اور انہوں نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام چھپانے کی درخواست بھی کی۔’

رپورٹ میں مزید کہا گیاکہ معلومات کو جمع کرنے کے لیے 2 درجن سے زیادہ صحافیوں سے بات چیت کی گئی جن میں ایڈیٹرز، رپورٹرز اور فوٹو جرنلسٹس شامل ہیں، جو آزادانہ طور پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ علاقائی اور قومی یا مقامی میڈیا کے اداروں کے لیے بھی کام کرتے ہیں۔

بی بی سی نے لکھا ہے کہ وہ نئی دہلی کے ان اقدامات کو ‘صحافیوں کے لیے ایک انتباہ’ کے طور پر بھی دیکھتے ہیں۔

رپورٹ میں نا صرف آصف سلطان، فہد شاہ، سجاد گل اور عرفان معراج سمیت کشمیری صحافیوں کی کہانیوں کا ذکر کیا گیا ہے بلکہ دیگر پر عائد پابندیوں کو بھی منظر عام پر لایا گیا ہے۔

رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ آصف کو پانچ سال قید کی سزا ہو چکی ہے۔ فہد ‘دہشت گردی پھیلانے’ کے الزام میں قید ہیں۔ سجاد گل کو ان کی سوشل میڈیا ویڈیو کے لیے گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر ’مجرمانہ سازش‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے جب کہ عرفان معراج پر مجاہدین کے لیے فنڈنگ کرنے کا الزام ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ90  فیصد سے زیادہ صحافیوں نے بتایا کہ پولیس نے انہیں کم از کم ایک بار ضرور طلب کیا ہے، ان میں سے کئی کو ایک خبر پر متعدد بار طلب کیا گیا۔

’ کچھ صحافیوں نے کہا کہ ان کے ساتھ پولیس کا روّیہ شائستہ تھا جب کہ زیادہ تر نے کہا کہ انہیں غصے اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک رپورٹر نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ‘صحافت مر چکی ہے اور مقبوضہ کشمیر میں دفن ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp