گلگت بلتستان احتجاجی مظاہروں کی لپیٹ میں، اصل معاملہ کیا ہے؟

اتوار 3 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گلگت بلتستان ان دنوں احتجاجی مظاہروں کی لپیٹ میں ہے، فرقہ واریت کی وجہ سے 2 مختلف مکاتب فکر آمنے سامنے ہیں، مگر حکام کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حالات قابو میں ہیں، یہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے آج نگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں کہاکہ گلگت بلتستان میں کوئی افرا تفری نہیں، فوج تعیناتی کی خبریں بے بنیاد ہیں۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ پاکستان آرمی اور سول آرمڈ فورسز کی خدمات صرف حضرت امام حسینؓ کے چہلم کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے طلب کی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ گلگت بلتستان کی کشیدہ صورت حال کے باعث خطے میں فوج طلب کر لی گئی ہے۔

گلگت بلتستان کچھ دنوں سے سوشل میڈیا سائٹس بالخصوص ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے، جس میں عوامی مظاہروں کی ویڈیوز مختلف اکاؤنٹس کی جانب سے تشدد پر اُکسا دینے والے تبصروں کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہیں۔

گلگت بلتستان میں ہونے والے مظاہروں کا پس منظر یہ ہے کہ وفاق میں قائم سابق اتحادی حکومت نے اپنے آخری ایام میں مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کرنے والوں کی سزا سخت کرنے کے حوالے سے قانون سازی کی ہے، جس میں جرم ناقابل ضمانت بنانے کے علاوہ سزا میں اضافہ کیا گیا ہے، کچھ حلقوں کی جانب سے اس قانون سازی پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

موجودہ صورتحال کا پس منظر

گلگت بلتستان میں موجودہ صورت حال کا آغاز مختلف مکاتب فکر کی جانب سے احتجاج اور پھر جوابی مظاہروں سے ہوا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تقاریر میں کچھ نامناسب الفاظ استعمال کیے گئے جس کے بعد دونوں اطراف سے ناراضی کے اظہار کے بعد احتجاج دیکھنے میں آیا ہے۔

فریقین نے ایک دوسرے کے خلاف ایف آئی آر کےاندراج کا مطالبہ کرتے جمعہ کو احتجاجی مظاہرے کیے۔

گزشتہ دنوں میں سڑکوں کی بندش، سوشل میڈیا پر الزام تراشی اور ایک دوسرے کے خلاف سخت زبان کے استعمال کے باعث صورتحال کچھ کشیدہ رہی ہے۔ تاہم اس دوران حکومت گلگت بلتستان نے فریقین سے رابطہ کر کے مذاکرات کا سلسلہ بھی شروع کیا جو ساتھ ساتھ چلتا رہا ہے۔

مذاکرات کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں اور ویڈیوز نے حالات کو مزید خراب کیا ہے۔ جس کے بعد صورت حال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے گلگت بلتستان حکومت نے 3 بڑے شہروں (اسکردو،چلاس اور گلگت) میں دفعہ 144 کے نفاذ کا اعلان کر دیا اور ساتھ ہی علاقے کی سیکیورٹی کے لیے رینجرز اور ایف سی کو بھی تعینات کر دیا۔

سوشل میڈیا ٹرینڈز کیا بتاتے ہیں؟

کئی روز سے سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر گلگت بلتستان سے منسوب کر کے مختلف ویڈیوز شیئر کی جا رہی تھیں جہاں مختلف اکاؤنٹس اسے مصر کے التحریر سکوائر اور کچھ اسے بغاوت سے تشبیہ دے رہے تھے۔

گلگت بلتستان کے حکام کے مطابق سوشل میڈیا پر بننے والے ٹرینڈز کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے، وائرل ہونے والے کئی ویڈیو ز پرانی ہیں جب کہ کچھ کا تعلق پچھلے جمعے اور اس سے قبل ہونے والے چلاس اور اسکردو کےاحتجاجی مظاہروں سے ہے۔

سوشل میڈیا پر پھیلنے والی اطلاعات گمراہ کن ہیں، ضمیر عباس

سیکرٹری اطلاعات گلگت بلتستان ضمیر عباس نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ اس وقت گلگت بلتستان میں امن و امان کی صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے اور سوشل میڈیا پر پھیلنے والی اطلاعات گمراہ کن ہیں۔

سیکریٹری اطلاعات نے کہاکہ سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز کے باعث علاقہ مکینوں اور سیاحوں میں خوف ہراس ضرور پھیلا ہے جس کے تدارک کی ضرورت ہے۔

سیکریٹری نے مزید کہاکہ حالات مکمل کنڑول میں ہیں اور شہر کے کاروباری مراکز معمول کے مطابق کھلے ہوئے ہیں۔

علما سے مذاکرات چل رہے ہیں، ڈپٹی کمشنر دیامر

موجودہ صورت حال پر اپنا موقف دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر دیامرکیپٹن (ر) عارف حسین نے بتایا کہ اس معاملے میں پائی جانے والی کشیدگی پر علما سے مذاکرات چل رہے ہیں، اور جلد مثبت نتائج کی توقع ہے۔

ڈپٹی کمشنر دیامر نے مزید کہاکہ حالات انتظامیہ کے کنٹرول میں ہیں اور کاروبار زندگی معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔

موجودہ صورتحال اور سوشل میڈیا ٹرینڈز سیاحت کو متاثر کریں گے؟

گلگت بلتستان میں حالیہ کشیدگی کی صورتحال کے بعد مقامی نوجوان تشویش کا شکار دکھائی دیتے ہیں۔ اسکردو سے تعلق رکھنے والے ایڈووکیٹ رضا بلتی کے مطابق اگر اس طریقے سے مسلکی تقسیم بڑھی تو علاقے کا امن اور سیاحتی انڈسٹری تباہ ہو جائے گی۔ ان کے مطابق سیاحت سے یہاں کے لاکھوں لوگوں کا روزگار جڑا ہے۔

ضروری ہے ہم ایک دوسرے کے عقائد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کریں، ایڈووکیٹ رضا

ایڈووکیٹ رضا کے بقول ہم صدیوں سے ایک ساتھ رہ رہے ہیں، اس مسئلے کا ایک ہی حل ہے کہ ہم ایک دوسرے کے عقائد سےمتعلق چھیڑ چھاڑ نہ کریں۔

گلگت بلتستان میں امن کے بغیر علاقے کی ترقی ممکن نہیں، حفیظ اللہ قریشی

چلاس سے تعلق رکھنے والے حفیظ اللہ قریشی کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں امن کے بغیر علاقے کی ترقی ممکن نہیں۔ ‘دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے اور ہم آج بھی پتھر کے زمانے میں جی رہے ہیں’۔

حفیظ اللہ قریشی نے کہاکہ ہمیں ایک دوسرے کے مسلکی اقدار کا خیال رکھنا ہوگا، جب تک ہم ایسا نہیں کریں گے یہ تقسیم مزید بڑھتی رہے گی۔

حفیظ اللہ ان مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے والوں سے نالاں نظر آتے ہیں، ان کے مطابق ’ہمارے بنیادی مسائل ابھی تک حل نہیں ہو سکے مگر ہمارے نمائندے ان پر بات کرنے کی بجائے مسلکی لڑائیوں کو ہوا دے رہے ہیں’۔

موجودہ صورتحال میں علما کرام کو آگے آنا ہوگا، ولایت حسین

گانچھے بلتستان کے ولایت حسین کا کہنا تھا ’موجودہ صورت حال میں تمام مکاتب فکر کے علما کو ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرتے ہوئے گلگت بلتستان میں امن و امان کی بحالی کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ خطے کے عوام کو مزید تقسیم اور ایک دوسرے سے لڑانے کی سازشیں ناکام ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پنجاب حکومت اور تعلیم کے عالمی شہرت یافتہ ماہر سر مائیکل باربر کے درمیان مل کر کام کرنے پر اتفاق

وسط ایشیائی ریاستوں نے پاکستانی بندرگاہوں کے استعمال میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، وزیراعظم پاکستان

حکومت کا بیرون ملک جاکر بھیک مانگنے والے 2 ہزار سے زیادہ بھکاریوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ

کوپا امریکا کا بڑا اپ سیٹ، یوراگوئے نے برازیل کو ہرا کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا

ٹی20 کرکٹ سے ریٹائر بھارتی کپتان روہت شرما کیا ون ڈے اور ٹیسٹ کے کپتان برقرار رہیں گے؟

ویڈیو

پنک بس سروس: اسلام آباد کی ملازمت پیشہ خواتین اور طالبات کے لیے خوشخبری

کنوؤں اور کوئلہ کانوں میں پھنسے افراد کا سراغ لگانے کے لیے مقامی شخص کی کیمرا ڈیوائس کتنی کارگر؟

سندھ میں بہترین کام، چچا بھتیجی فیل، نصرت جاوید کا تجزیہ

کالم / تجزیہ

روس کو پاکستان سے سچا پیار ہوگیا ہے؟

مریم کیا کرے؟

4 جولائی: جب نواز شریف نے پاکستان کو ایک تباہ کن جنگ سے بچا لیا