وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے ملک بھر میں 23 جنوری کے بدترین بریک ڈاؤن کی انکوائری رپورٹ تیار کرلی۔
پاور ڈویژن نے 13 سفارشات پر مشتمل انکوائری رپورٹ وفاقی کابینہ کو ارسال کردی۔ رپورٹ میں این ٹی ڈی سی کے افسران، نیپرا ، پاور کنٹرول مینجمنٹ اور شفٹ انچارج کو ذمے دار قرار دیا گیا ہے۔
بدترین پاور بریک ڈاؤن کی 18 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 600 میگا واٹ اضافی بجلی سسٹم میں شامل کرنے پر لاہور میں کنروٹر میں فالٹ آیا۔
رپورٹ کے مطابق سسٹم کی ذمہ داری ڈپٹی ایم ڈی سسٹم آپریشن علی زین بانت والہ کی تھی۔جن کی تقرری خلاف قانون ہوئی۔ بریک ڈاؤن کے بعد جلد سسٹم بحال نہ ہونے کی ذمہ داری واپڈا کے تین یونٹس پر عائد کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ سے 600 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کرنے پر ایچ وی ڈی سی سسٹم لاہور پر فالٹ آیا۔ دو سال کے دوران ایچ وی ڈی سی سسٹم لاہور میں 300 مرتبہ فالٹ آیا مگر کسی نے توجہ نہ دی۔
کمیٹی نے این ٹی ڈی سی کے ذمہ دارافسران، پاور کنٹرول مینجمنٹ، شفٹ انچارج اور اس کی ٹیم کے خلاف ادارہ جاتی انکوائری کرکے کاروائی کرنے کی سفارش کردی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ این ٹی ڈی سی، نیپرا سمیت متعلقہ اداروں میں ناقص کوآرڈینیشن،یونٹی آف کمانڈ کا فقدان، ماہرین کی قلت، پرانی ٹیکنالوجی بھی اہم وجہ قرار دے دی گئی۔
یاد رہے کہ رواں برس 23 جنوری ہوئے پاور بریک ڈاون کے باعث ملکی معیشت کو 80 ارب روپے کا نقصان پہنچا تھا۔