یوکرین کے وزیر دفاع عہدے سے برطرف، جنگی حکمت عملی میں تبدیلی کا امکان مسترد

پیر 4 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

روسی جارحیت کے شکار ملک یوکرین کے  صدر ولادیمیر زیلینسکی نے اپنے وزیر دفاع اولیکسی رزنیکوف کو ان کے عہدے سے برطرف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت دفاع میں نئی حکمت عملیوں پر عملدرآمد کا وقت ہے۔

فروری 2022 میں یوکرین پر روس کے حتمی حملے کے آغاز سے پہلے اولیکسی رزنیکوف یوکرین کے وزیر دفاع تھے، ان کی برطرفی کے بعد صدر زیلینسکی نے یوکرین کی اسٹیٹ پراپرٹی فنڈ کے سربراہ رستم عمروف کو رزنیکوف کا جانشین نامزد کیا ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے دارالحکومت کیف سے اپنے خطاب میں کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ وزارت کو مجموعی طور پر فوج اور معاشرے دونوں کے ساتھ بات چیت کے نئے طریقوں اور حکمت عملیوں کو اپنانے کی ضرورت ہے۔

یوکرین کے میڈیا نے قیاس آرائی کرتے ہوئے دعوٰی کیا ہے کہ سابق وزیر دفاع اولیکسی رزنیکوف لندن میں یوکرین کے نئے سفیر بنائے جانے کا امکان ہے، جہاں انہوں نے سینئر سیاستدانوں کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کیے ہیں۔

57 سالہ اولیکسی رزنیکوف یوکرین میں جنگ کے آغاز سے ہی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک معروف شخصیت بن چکے تھے جو باقاعدگی سے یوکرین کے مغربی اتحادیوں کے ساتھ اجلاسوں میں شریک ہوتے رہے ہیں اور اضافی فوجی سازوسامان کے لیے لابنگ میں کلیدی کردار بھی ادا کرتے رہے ہیں۔

صدر زیلینسکی نے یوکرین کی اسٹیٹ پراپرٹی فنڈ کے سربراہ رستم عمروف کو رزنیکوف کا جانشین نامزد کیا ہے۔ (فائل فوٹو)

لیکن ان کی برطرفی کچھ عرصے سے متوقع تھی۔ گزشتہ ہفتے، اولیکسی رزنیکوف نے صحافیوں کو آگاہ کیا تھا کہ وہ یوکرینی صدر کے ساتھ دیگر عہدوں پر بات چیت کررہے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق صدر زیلنسکی نے سابق وزیر دفاع کو اگر کسی اور پروجیکٹ پر کام کرنے کا موقع فراہم کیا تو شاید وہ راضی ہوجائیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرینی کابینہ میں ردوبدل سے یوکرین کی جنگی حکمت عملی میں کسی بڑی تبدیلی کا امکان نہیں ہے، جس کی نگرانی یوکرین کی مسلح افواج کے کمانڈر جنرل ویلری زلوزنی کر رہے ہیں۔

اولیکسی رزنیکوف کی برطرفی صدر زیلنسکی کی انتظامیہ میں بدعنوانی کے خلاف وسیع تر مہم کے درمیان ہوئی ہے، جس میں ریاست میں کرپشن کو ختم کرنا یوکرین کی یورپی یونین جیسے مغربی اداروں میں شمولیت کی خواہش کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس کے مطابق، یوکرین 180 میں سے 116 ویں نمبر پر ہے، لیکن حالیہ برسوں میں کوششوں سے اس کی پوزیشن میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

اگرچہ اولیکسی رزنیکوف پر ذاتی طور پر بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں ہے، لیکن وزارت دفاع میں بہت سے اسکینڈل سامنے آئے ہیں جن میں فوج کے لیے سامان اور ساز و سامان کی مہنگے نرخوں پر خریداری شامل ہے۔

اس سال کے شروع میں اولیکسی رزنیکوف کے نائب ویاچسلاو شاپووالوف نے اس اسکینڈل کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس وقت یہ بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا گیا تھا کہ مسٹر رزنیکوف بمشکل اپنے عہدہ بچا پائے تھے۔

اس وقت، اولیکسی رزنیکوف نے کہا تھا کہ جس تناؤ کو انہوں نے برداشت کیا ہے اسے پورا ناپنا مشکل تھا، تاہم انہوں نے مزید کہا تھا کہ ان کا ضمیر بالکل صاف ہے۔ فوجی بھرتی کے علاقائی دفاتر سے کئی حالیہ گرفتاریوں نے بھی وزارت دفاع کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جہاں افسروں پر رشوت لے کر مرد شہریوں کو یوکرین کی فوجی تشکیل سے بچنے کی اجازت دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

جمعہ کے روز، امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے یوکرین کے انسداد بدعنوانی کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی اور ان پر زور دیا کہ وہ انسداد بدعنوانی کے مقدمات کی کارروائی جاری رکھیں چاہے ان کا سرا کہیں بھی لے جائے۔

اولیکسی رزنیکوف کی جگہ لینے والے عمروف نے روس کے مکمل حملے کے آغاز میں امن مذاکرات میں یوکرین کی نمائندگی کی تھی۔ سابق ایم پی کو مبینہ طور پر مارچ 2022 میں روس کے ارب پتی رومن ابرامووچ کے ساتھ امن مذاکرات کے دوران مشتبہ طور زہر دینے کی علامات کا سامنا کرنا پڑا۔

بعد ازاں فیس بک پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں عمرروف نے ان رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے لوگوں پر زور دیا کہ وہ غیر تصدیق شدہ معلومات پر بھروسہ نہ کریں۔ بی بی سی سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ حل تلاش کرنے میں ہمت کی ضرورت ہے لیکن وہ اس وحشیانہ حملے کا سیاسی اور سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

اولیکسی رزنیکوف کی برطرفی اس وقت ہوئی ہے جب یوکرین نے مغربی اتحادیوں سے زیادہ جدید ہتھیار حاصل کرنے کے بعد ایک سست اور خونریز جوابی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ فرنٹ لائن پر پیشرفت سست رہی لیکن یوکرائن کے اعلیٰ جنرلوں نے اتوار کو کہا کہ ان کی افواج نے ملک کے جنوب میں روسی دفاع کی ایک اہم لائن کو توڑ دیا ہے۔

دریں اثنا، روسی سرزمین پر راتوں رات کئی ڈرون حملوں کی کوشش کی اطلاع دیتے ہوئے وزارت دفاع نے کہا کہ روس نے پیر کی صبح یوکرین کی سرحد سے متصل کرسک کے علاقے میں دو ڈرونز کو مار گرایا ہے۔ اس علاقے کے گورنر رومن اسٹراویٹ نے یہ بھی اطلاع دی کہ تباہ شدہ ڈرون کے ملبے کی وجہ سے کرچاتوو شہر میں ایک غیر رہائشی عمارت میں آگ بھی لگ گئی تھی۔

دوسری جگہوں پر، روس نے ازمیل بندرگاہ پر راتوں رات اپنا حملہ شروع کیا – جو اوڈیسا کے علاقے میں دریائے ڈینیوب پر یوکرین کی دو بڑی اناج برآمد کرنے والی بندرگاہوں میں سے ایک ہے۔

جولائی میں بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے کے خاتمے کے بعد سے ڈینیوب کی بندرگاہیں یوکرین کا سب سے بڑا برآمدی راستہ بن گئی ہیں۔ اس معاہدے سے دستبرداری کے بعد سے ماسکو نے ڈینیوب پر مسلسل حملے شروع کر رکھے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp