ایشین کرکٹ کونسل اپنے غلط فیصلوں سے پاکستان کو پہنچنے والے مالی نقصان کا ازالہ کرے، ذکا اشرف

بدھ 6 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ منیجمینٹ کمیٹی ذکا اشرف نے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے اے سی سی کی سطح پر فیصلہ سازی کے حوالے سے مبینہ غیر پیشہ ورانہ انداز پر قومی کرکٹ بورڈ کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔

ذکا اشرف کا اپنے خط میں کہنا تھا کہ پی سی بی نے متعدد مواقع پر بشمول شیڈول کو حتمی شکل دیے جانے کے وقت سری لنکا میں منتخب ہونے والے ایشیا کپ 2023 کے مقامات کے لیے بارش کی پیش گوئی کے حوالے سے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا لیکن اس پر کوئی دھیان نہیں دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب 2 ستمبر 2023 کو ہونے والا پاک بھارت میچ کینڈی میں بارش کی نذر ہو رہا تھا تو آخر کار اسٹیڈیم میں موجود آفیشلز کی ایک غیر رسمی میٹنگ منعقد کی گئی تاکہ کولمبو میں کھیلے جانے والے میچوں کے لیے بارش کی پیش گوئی کے پیش نظر آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 ستمبر کے بعد پی سی بی نے اس بات پر زور دیا کہ مختلف ممکنہ مقامات کے حوالے سے اکٹھے کیے گئے موسم کی پیشن گوئی کے اعداد و شمار کی بنیاد پر فیصلہ کیا جانا چاہیے جس کے بعد کولمبو کے محکمہ موسمیات کی جانب سے موسم کی رپورٹ شیئر کی گئی جس میں پالیکیلے اور کولمبو میں بارش کی پیشگی اطلاع دی گئی تھی جبکہ ہمبنٹوٹا میں کم بارش ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اے سی سی حکام نے پی سی بی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ لاجسٹک چیلنجز کے پیش نظر فوری فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے اور انہوں نے ہمبنٹوٹا کو 9 ستمبر کے بعد شروع ہونے والے میچوں کے لیے موزوں ترین مقام کے طور پر تجویز کیا جس کے نتیجے میں پی سی بی نے اپنا خط مورخہ 4 ستمبر 2023  کو جمع کرایا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے بعد تھوسیتھ پریرا اور ان کے درمیان پاکستانی وقت کے مطابق رات 9:11 پر گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے پی سی بی کے مذکورہ خط پر اے سی سی کی رائے شیئر کی اور یہ تاثرات بعد میں پریرا کی طرف سے بھیجی گئی ایک 5 ستمبر کو بھیجی گئی ای میل میں ظاہر ہوئے جس میں انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ سری لنکا لیگ کے باقی میچز ہمبنٹوٹا میں کھیلے جائیں گے۔

ذکا اشرف نے کہا کہ 4 ستمبر 2023 کو بھارت بمقابلہ نیپال میچ کے اختتام کے بعد کینڈی میں شریک ٹورنامنٹ ڈائریکٹر، سری لنکا نے ایک میٹنگ بلائی جس میں پی سی بی اور ایس ایل سی دونوں کے عہدیدار شامل تھے جس میں اگلے ایکشن پوائنٹس کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی اور اتفاق کیا گیا کہ پی سی بی اور ایس ایل سی لاجسٹکس ٹیموں، میچ آفیشلز، اور براڈکاسٹرز کے لیے ہمبنٹوٹا میں کمروں کو بلاک کرنا ہے جبکہ پی سی بی حکام کی ایک ٹیم بشمول لاجسٹکس اور سیکیورٹی کے نمائندوں کو ہمبنٹوٹا جانے کے لیے کہا گیا تاکہ ہوٹلوں کا معائنہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی طے ہوا تھا کہ پاکستان سے ٹیموں کو سری لنکا لانے والی چارٹر پروازیں اب براہ راست ہمبنٹوٹا میں اتریں گی اور یہ کہ ایس ایل سی کے ہیڈ کیوریٹر کو میچ اور پریکٹس وکٹوں کی تیاری کے لیے ہمبنٹوٹا بھیجا گیا ہے اور پروڈکشن کا عملہ اور کٹس پہلے ہی ہمبنٹوٹا جا رہی تھیں۔

ذکا اشرف نے بتایا کہ 45 ستمبر کو پاکستانی وقت کے مطابق صبح 10.39 بجے اے سی سی کے پربھاکرن تھانراج نے ایک ای میل بھیجی گئی جس میں کہا گیا کہ ’میں آپ کو مطلع کرنا چاہتا ہوں کہ کولمبو میں منعقد ہونے والے ایشیا کپ کے میچوں کو ہمبنٹوٹا کے مہندا راجا پاکسا انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم، سوریا ویوا میں منتقل کردیا گیا ہے۔ اس تبدیلی سے متعلق باضابطہ پریس ریلیز آج جاری کی جائے گی۔ پی سی بی اور ایس ایل سی کرکٹ کے نمائندے اس تبدیلی کے لیے درکار لاجسٹک سپورٹ کے حوالے سے آپ سے رابطہ کریں گے۔‘

ذکا اشرف کا کہنا تھا کہ مندرجہ بالا ای میل گزشتہ روز پی سی بی کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے مطابق تھی تاہم 27 منٹ بعد تھانراج نے ایک اور ای میل بھیجی جس میں کہا کہ ان کی سابقہ ​​ای میل کو نظر انداز کردیا جائے، مقام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور میچ کولمبو میں ہی کھیلے جائیں گے۔ ذکا اشرف نے کہا کہ یہ پی سی بی کے لیے حیرانی اور صدمے والی بات تھی کیوں کہ اس سے اس حوالے سے نہ تو کوئی مشورہ کیا گیا اور نہ ہی آگاہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی ایشیا کپ 2023 کے میزبان کے طور پر مشاورت اور رابطے کی کمی کی وجہ سے سخت پریشان ہے جس کی وجہ سے یہ ظاہری اور یکطرفہ فیصلہ ہوا اور ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ فیصلہ کس نے کیا اور اس حوالے سے وضاحت بھی طلب کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تازہ ترین صوابدیدی فیصلہ مجاز حکام کی منظوری سے نہیں کیا گیا اور ایسا لگتا ہے کہ یہ جلد بازی اور غیر معقول طور پر کیا گیا ہے اور خود ایس ایل سی نے آج صبح پریرا کو تقریباً پی سی بی کی نقل کرتے ہوئے ایک ای میل بھیجی اور واضح طور پر بتایا تھا کہ ان کے محکمہ موسمیات سے حاصل کی گئی موسم کی پیشنگوئی کی بنیاد پر یہ واضح ہوا کہ موسمی حالات کولمبو یا کینڈی میں میچز کھیلنے کے لیے سازگار نہیں ہیں۔ ایس ایل سی نے دوسرے راؤنڈ کے میچوں کو ہمبنٹوٹا میں منتقل کرنے اور اس عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ایک پریس ریلیز جاری کرنے کی تجویز دی۔ جس کے بعد، ایس ایل سی نے آج صبح 11.19 بجے پی سی بی کو ایک اور ای میل بھیجی جس میں کہا گیا ہے کہ ’ایشیا کپ 2023 کے بقیہ میچز کولمبو میں کھیلے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور یہ فیصلہ غیر ملکی اور مقامی شائقین کی کافی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے جنہوں نے پہلے ہی اپنے ہوٹل بک کروئے ہوئے ہیں اور میچ دیکھنے اور دیگر تمام انتظامات کولمبو میں ہونے والے میچوں کے لیے کیے جاچکے ہیں‘۔

ذکا اشرف نے کہا کہ یہ سوال پھر پیدا ہوتا ہے کہ یہ فیصلے یکطرفہ طور پر مناسب عمل کی پیروی کیے بغیر اور تقریب کے میزبان سے مشورہ کیے بغیر کون کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موسم کی پیشنگوئی ممکنہ طور پر چند منٹوں میں تبدیل نہیں ہو سکتی تھی اور اگر کھیل ختم ہو جائے تو تماشائیوں کی بکنگ (وہ بھی اسٹیڈیم کی گنجائش کا صرف 10 فیصد) تک جانے کا کیا فائدہ؟

انہوں نے سوال کیا کہ اگر کولمبو میں میچز بارش کی نذر ہوگئے تو پی سی بی کو گیٹ کی رسیدیں ضائع ہونے اور اے سی سی ایونٹ کی برانڈ ویلیو پر پڑنے والے منفی اثرات کا ذمہ دار کون ہوگا۔

ذکا اشرف نے مطالبہ کیا کہ اے سی سی کو بارش کی نذر ہونے والے میچوں کی ذمہ داری لینی ہوگی اور اسے ٹکٹس سے ہونے والی آمدنی کی مد میں نقصان اور دیگر  نقصانات کی ادائیگی بھی پی سی بی کو کرنی ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp