پاکستان میں سخت معاشی حالات کے سبب مہنگائی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، دیگر اشیا کی طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، پیٹرول کی ٹرپل سینچری کے بعد بیشتر لوگوں نے پیٹرول کی بچت کا فیصلہ کیا ہے، بعض لوگوں نے پبلک ٹرانسپورٹ اور میٹرو بس میں سفر شروع کر دیا، جبکہ کچھ نے پھر سے سائیکل پر سفر شروع کو ترجیح دی ہے، تاہم سائیکلوں کی قیمتوں میں دو گنا اضافے کے باعث خریدار مارکیٹوں کا رخ تو کرتے ہیں مگر سائیکلوں کی قیمتیں قوت خرید میں نہیں ہیں۔
اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے دکانداروں کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد سے لوگوں کی بڑی تعداد دکانوں کا رخ تو کر رہی ہے، تاہم سائیکلوں کے دام سن کر لوگ بغیر خریدے چلے جاتے ہیں۔
جب کسی چیز کی ڈیمانڈ بڑھتی ہے تو قیمت میں اضافہ ہوتا ہے، ہارون جنرل
سائیکل کی قیمتوں میں اضافہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ائیرو سائیکلنگ کے کوچ اور اسلام آباد سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے سینیئر نائب صدر ہارون جنرل کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ عوام کا سائیکلوں کی جانب رجحان بڑھا ہے۔ اور جب کسی بھی چیز کی ڈیمانڈ بڑھتی ہے تو اس کی قیمت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے سائیکلوں کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ کیونکہ پاکستان میں سائیکلز کے مقامی مینوفیکچررز نہیں ہیں تو ایک بہت بڑی وجہ یہ بھی ہے۔
سائیکلز کی قیمتوں کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس اگست کے مقابلے میں اس سال سائیکل کی قیمتوں میں تقریباً 50 فی صد اضفہ ہوا ہے۔ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے باعث لوگ سائیکلوں کی جانب بڑھے تو ہیں مگر اب سائیکل بھی قوت خرید سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔
ایک اور سوال پر ہارون جنرل نے بتایا کہ اگر دنیا کے مختلف ممالک کو دیکھا جائے تو ایمسٹراڈیم میں سائیکلنگ کلچر بہت عام ہے۔ اور وہاں بھی پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد عوام نے بائیکاٹ کرنے کے لیے سائیکلنگ کو اپنایا تھا، اور پھر انہوں نے اپنے انفراسٹرکچر کو بھی اسی طرح ڈھالا ہے۔
لوگوں کا سائیکل کے استعمال کی جانب رجحان بڑھا ہے، محمد کامران
آصف سائیکلنگ کے مالک محمد کامران نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد سائیکل کی ڈیمانڈ تو بڑھی ہے مگر سائیکلوں کے دام بھی اسی لحاظ سے بڑھ چکے ہیں، خریدار آتا ہے اور قیمت پوچھ کر چپ ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر موازنہ کیا جائے تو اب لوگوں کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ جو سائیکل پہلے 12 ہزار میں مل جاتی تھی اب وہ تقریباً 25 ہزار کی ہو چکی ہے، اور اس دگنے اضافے کے سبب لوگوں کی قوت خرید کم ہو چکی ہے۔
لوگوں کی قوت خرید نہیں ورنہ سب سائیکلوں کو ہی ترجیح دیں، دکاندار
چاندنی چوک راولپنڈی میں پچھلے 10 برس سے سائیکلوں کا کام کرنے والے ایک دکاندار کا کہنا تھا کہ سارا دن گاہک آتے جاتے ہیں، پہلے تو بچوں کے لیے لینے آتے تھے، اور اب مرد حضرات اپنے لیے بھی لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ لوگوں کی قوت خرید نہیں ہے ورنہ جس حساب سے پیٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں سب سائیکل کو ہی ترجیح دیں۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ امپورٹڈ سائیکلوں کے مقابلے میں عام سائیکلوں کے خریدار زیادہ ہیں، اور اس کی وجہ یہی ہے کہ امپورٹڈ سائیکل بھی اب عام شخص کے بس کی بات نہیں ہے۔