جنوبی ایشیا سمیت بھارت میں پہلی مرتبہ جی 20 اجلاس کے انعقاد کی تیاریاں عروج پر ہیں تاہم نئی دہلی میں 9 ستمبر کو متوقع اس اٹھارہویں اجلاس کی میزبانی کی قیمت دہلی کے باسیوں کو مہنگی پڑرہی ہے۔
جی 20 اجلاس کی میزبانی کی گہما گہمی میں بھارت کا مصنوعی چہرہ کھل کر سامنے آیا ہے، جہاں مرکزی دہلی کے چاروں اطراف مودی سرکار کی جانب سے خوشامد زوروں پر ہے۔ منافقانہ طرز عمل اپناتے ہوئے دہلی میں قائم کچی آبادیوں کو ایک طرح کے پردے سے ڈھانپ دیا گیا ہےجس پر جی 20 کے خوشنما پوسٹر آویزاں ہیں۔
مرکزی دہلی کے ارد گرد نقل و حرکت پر پابندیوں کے ساتھ کنٹرول زون قائم کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی وسطی دہلی میں تمام پبلک ٹرانسپورٹ اور دکانوں کو بڑے پیمانے پر بندش کا سامنا ہے۔ دہلی میں قائم کچی آبادیوں کی نقل و حرکت بھی انتہائی محدود کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب نمودونمائش کے لیے مودی سرکار نے جی 20 کے شرکاء کے لیے مختلف مقامات پر دھوم دھام اور چمک دمک کا انتظام کر رکھا ہے، جس کی قیمت یہاں کی غریب عوام ادا کررہی ہے۔ بھارتی سرکار کے ان اقدامات سے دہلی کے مقامی لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے جو آئندہ کچھ روز تک برقرار رہے گی۔
کچی آبادیوں کے پریشان حال مکینوں کا کہنا ہے کہ سرکار نہیں چاہتی کہ غیرملکی شرکاء یہاں کی غربت دیکھ سکیں۔ اپنے گھر سے بیدخل کیے جانے والے خاندان کی ریکھا دیوی کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان کے پاس لگ بھگ 100 سال سے دہلی میں رہائش کا ثبوت ہے لیکن پولیس کہتی ہے کہ وہ لوگ یہاں 2015 کے بعد آباد ہوئے ہیں۔
یہی صورتحال ممبئی کی بھی ہے جہاں کچی بستیوں کو چھپانے کے لیے عارضی دیواریں کھڑی کی گئی ہیں تاکہ جی 20 اتحاد میں شامل رکن ممالک کے وفود بھارت کے سماجی اور معاشی ناہمواریوں کا براہِ راست مشاہدہ نہ کرسکیں۔