پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے خیبر پختونخوا کے شہریوں کو فراہم کردہ مفت علاج کی سہولت ’صحت کارڈ پلس‘ میں صوبائی نگراں حکومت نے ترامیم کرکے مفت علاج کی سہولت صرف غریب طبقے تک محدود کر دی،ترمیم کی باقاعدہ منظوری نگراں کابینہ نے دے دی ہے۔
خیبر پختونخوا صحت کارڈ پر علاج میں ترامیم کی منظوری کے بعد اب صوبے میں صرف 31 ہزار سے کم آمدنی والے شہریوں کا علاج مفت ہوگا جبکہ باقی آبادی کو آمدنی کے تناسب سے ادائیگی کرنی ہو گی۔
صحت کارڈ میں کیا تبدیلی کی گئی؟
صوبائی نگراں مشیر صحت خیبر پختونخوا ڈاکٹر ریاض انور نے صحت کارڈ پلس کے حوالے سے بتایا ہے کہ ضرورت کے مطابق ایکٹ کے اندر رہ کر کچھ ضروری تبدیلیاں کی ہیں جس سے غریب طبقے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور ان کو مفت علاج کی سہولت جاری رہے گی۔
ڈاکٹر ریاض انور نے بتایا کہ مفت علاج کی سہولت اب صرف کم آمدنی والے غریب طبقے کے لیے ہو گی جبکہ دیگر کو علاج کے لیے آمدنی کے تناسب سے رقم ادا کرنی ہو گی۔
آمدن کے حساب سے 5 کیٹیگریز
ریاض انور نے بتایا کہ محکمہ صحت نے معاشی مشکلات سے دوچار خزانے پر بوجھ کم کرنے اور علاج کی سہولت مزید بہتر بنانے کے لیے ترامیم تجویز کی تھی جس کی منظوری دے دی گئی ہے، صحت کارڈ پر شہریوں کے علاج کے لیے 5 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں، جو آمدن کے حساب سے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 31 ہزار سے کم آمدن والوں کا علاج صحت کارڈ پلس پر بالکل مفت ہو گا، اس کارڈ پر خیبر پختونخوا کی 86 فیصد آبادی کا علاج مفت ہو گا۔
37 ہزار آمدنی والے شہری صحت کارڈ پر علاج کے لیے 25 فیصد ادائیگی خود کریں گے اور 75 فیصد حکومت ادا کرے گی۔
ڈیٹا بینظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کے ساتھ منسلک ہوگا
غریب اور کم آمدنی والے افراد کو مفت علاج کی سہولت یقینی بنانے کے لیے حکومت شہریوں کا ڈیٹا بے بینظیر اِنکم اسپورٹ پروگرام سے ساتھ منسلک کرے گی،اس عمل سے شہریوں کی آمدن کا پتا چل جائے گا۔
ڈاکٹر ریاض انور نے بتایا کہ جو بھی شہری کسی اسپتال میں علاج کے لیے جائے گا، اس کا ڈیٹا بینظیر انکم سپورٹ سے چیک کیا جائے گا، جس شہری کی آمدنی 31 ہزار یا اس سے کم ہو گی اس کا تمام علاج مفت ہو گا۔
امیرطبقہ ادائیگی کرے گا
نئی ترامیم کے بعد اب صحت کارڈ میں امیر طبقے کے لیے مفت علاج کی سہولت ختم ہو گئی ہے اور انہیں علاج کے لیے پیسے دینا ہوں گے، اس سے پہلے امیر افراد کا علاج بھی صحت کارڈ پر بالکل مفت تھا۔
محکمہ صحت کا مؤقف ہے کہ اس سے خزانے پر بوجھ کم پڑے گا اور غریب طبقے کو مفت علاج کی سہولت کی فراہمی آسان ہو گی۔
اسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی
محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ صحت کارڈ متعارف کرنے کے بعد اکثر اسپتالوں کو پینل میں شامل کیا گیا تھا جہاں بہتر علاج کی سہولت دستیاب نہیں تھی،جس کی وجہ سے خزانے پر بوجھ آتا تھا اور اسپتال والے من مانے پیسے مختلف مدوں میں حکومت سے وصول کرتے ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق صحت کارڈ پر شہریوں کا غیر ضروری علاج و آپریشن بھی ہوئے جس کی وجہ سے اب کم سہولیات والے اسپتالوں کو پینل سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 100 بیڈ والے اسپتالوں میں صحت کارڈ کی سہولت ہو گی۔
صحت کارڈ بقایاجات کی ادائیگی میں حکومت کو مشکل
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ حکومت مالی مشکلات کے باعث انشورنش کمپنی کو مکمل ادائیگی نہیں کر پا رہی ہے جس کے باعث حکومت پر بقایاجات واجب الادا ہیں۔ ابھی تک حکومت پر 26 ارب بقایاجات ہیں جس کی وجہ سے انشورنش کمپنی نے مفت علاج کی سہولت کوعارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔
نگراں حکومت کی یقین دہانی پر انشورنس کمپنی نے صحت کارڈ پر علاج کی سہولت بحال کر دی ہے، محکمہ صحت کے حکام کا مؤقف ہے کہ صحت کارڈ پرعلاج کی سہولت میں ترامیم سے خزانے پر بوجھ کم ہو گا اورعلاج کی سہولت میں بہتری آئے گی۔