خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مصروف ترین گزر گاہ ’طورخم‘ بارڈر جمعہ کو تیسرے روز بھی بند رہی۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت معطل جب کہ مسافر پھنس کر رہ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ بدھ کو افغان طالبان کی جانب سے بارڈر کے قریب چیک پوسٹ تعمیر کرنے پر مسئلہ کھڑا ہو ا جس کے بعد افغان طالبان نے فائرنگ کی جس کا پاکستانی فورسز نے بھی جواب دیا تھا۔
حالات کشیدہ ہونے پر طورخم سرحد کو بھی فوری طور پر بند کر دیا گیا تھا جو جمعہ کو تیسرے روز بھی پیادہ سمیت ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند رہی۔
طور خم سرحد بند ہونے کی وجہ سے دونوں جانب بڑی تعداد میں مسافر پھنس کر رہ گئے اور بارڈر کھولے جانے کا انتظار کر رہے ہیں۔ بارڈر بند ہونے کی وجہ سے دونوں جانب مال بردار گاڑیوں کی بھی لمبی قطار لگ گئی ہے۔
طورخم بارڈر پر پاک افغان تجارت بھی 3 روز سے معطل ہے
سرحد بندش کے بعد پاکستان کی جانب سے مال بردار گاڑیوں اور ٹرانسپورٹرز کو لنڈی کوتل کی جانب واپس بھیج دیا گیا ہے۔ 3 روز گزرنے کے بعد بھی طورخم بارڈر پر سفری اور تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کی جانب کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ دونوں ممالک کے درمیان طورخم بارڈر کے ذریعے ہونے والی تجارتی سرگرمیاں بھی معطل ہو گئی ہیں۔
مال بردار گاڑیوں کے ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ اگر بارڈر کو نہ کھولا گیا تو کنٹینرز اور مال بردار گاڑیوں میں لدی سبزیاں اور پھل خراب ہو جائیں گے جس کا شدید ترین مالی نقصان ہو گا۔
پاک افغان حکام سے سرحد جلد کھولنے کی درخواست ہے، مال بردار ڈرائیورز
ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 روز سے وہ کھلے آسمان تلے سرحد کُھلنے کا انتظار کر رہے ہیں، شدید ترین گرمی میں ہماری مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ہماری پاک افغان حکام سے درخواست ہے کہ سرحد کو جلد از جلد کھولا جائے۔
سرحد پر پاکستان آنے والے بیمار مسافر بھی پھنسے ہوئے ہیں
وہاں پر موجود مسافروں نے کہا ہے کہ سرحد کی بندش کے باعث سب سے زیادہ بیمار افراد متاثر ہو رہے ہیں جو اس وقت دونوں جانب پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق جو لوگ علاج معالجے کے بعد واپس جا رہے تھے وہ بھی طورخم بارڈر پر پھنسے ہوئے ہیں۔
جب کہ جو بیمار علاج کے لیے پاکستان آرہے تھے وہ بھی سرحد پار افغانستان کی جانب پھنسے ہوئے ہیں اور سرحد کھلنے کے منتظر ہیں۔
ذرائع کے مطابق ابھی تک دونوں جانب سرحد کھولے جانے کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔