سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے جواب جمع کروا دیا ہے۔
حکومتی وکیل نے عدالت کے اس سوال پر کہ کہ احتساب عدالت کا دائرہ اختیار محدود ہونے سے ریفرنس کس عدالت کو منتقل ہونگے؟ جواب میں لکھا ہے کہ پاکستان میں پارلیمنٹ کا رکن ہونا جرم نہیں۔عدالتی سوال کا جواب جرم کی نوعیت پر منحصر ہے۔
V2_Answer to CJP’s Query [NAB] by akkashir on Scribd
حکومتی وکیل کے مطابق الزام کی نوعیت دیکھ کر ارکان پارلیمنٹ کے کیسز کسی اور فورم کو بھیجے جا سکتے ہیں۔انکوائری یا انویسٹیگیشن کی سطح پر چئیرمین نیب خود متعلقہ فورم کو کیس ریفر کر سکتے ہیں۔
حکومتی وکیل مخدوم علی خان مؤقف ہے کہ دائر ہوچکے ریفرنس کو عدالت نیب کی معاونت سے متعلقہ فورم پر بھیج سکتی ہے۔ منی لانڈرنگ کیسز انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ میں بتائے گئے اداروں کو منتقل ہوں گے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے جواب میں لکھا ہے کہ دائرہ اختیار سے خارج کیسز انسداد کرپشن کے صوبائی اداروں کو بھی بھیجے جا سکتے ہیں،ْ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ محفوظ کر رکھ ہے۔