پاکستانی پنک سالٹ (گلابی نمک) اپنی رنگت، ذائقے اور بھرپور غذائیت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے تاہم اب اس کا ایک اور سودمند استعمال بھی ہورہا ہے۔
جڑواں شہروں کی رہائشی افشاں رفیع عمومی طور پر کھانے میں استعمال ہونے والے اس نمک کی افادیت کا ایک اور پہلو تلاش کرتے ہوئے اسے مختلف بیماریوں کے علاج کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔
افشاں رفیع نے 14 ہزار کلو خالص گلابی نمک سے کمرے بنا لیے ہیں جہاں دمہ، الرجی اور جلد اور سانس کے امراض میں مبتلا مریضوں کو تھراپی دی جاتی ہے۔
وی نیوز سے خصوصی بات چیت کے دوران افشاں رفیع نے بتایا کہ انہیں یہ خیال کھیوڑہ مائنز جا کر آیا جہاں گلابی نمک کے تھراپی سینٹرز بنے ہوئے ہیں ۔ جڑواں شہروں کے رہائشیوں کو یہی سہولت فراہم کرنے کے لیے انہوں نے 50 لاکھ روپے کی لاگت سے بحریہ ٹاؤن فیز 7 میں گلابی نمک کی اینٹوں سے کمرے بنائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سانس کی بیماری میں مبتلا مریض یہاں 2 ہزار روپے کے عوض 30 منٹ کا سیشن لیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ لوگ تھراپی، مراقبہ، اور سم ربائی (زہر وغیرہ کا ازالہ) کے لیے بھی آتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گلابی نمک میں جراثیم اور پھپھوندی کش خصوصیات ہوتی ہیں جس کے باعث یہ صدیوں سے مختلف امراض کے علاج کے لیے استعمال ہوتا آیا ہے۔ تحقیق سے ظاہر ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جن جرمن فوجیوں نے نمک کی کان میں پناہ لی تھی ان کی صحت خراب نہیں ہوئی تھی ۔
ڈاکٹروں کے مطابق یہ تھراپی سانس کے مرض میں مبتلا افراد کے لیے مؤثر ثابت ہوتی ہے تاہم ادوایات کا استعمال ضروری ہے کیونکہ یہ طبی علاج کا متبادل ہر گز نہیں ہے۔
اسلام آباد میں مقیم مگر اٹک سے تعلق رکھنے والے حسیب اللہ کا کہنا تھا کہ یہاں انہیں پولن الرجی کا سامنا ہے لیکن پنک سالٹ تھراپی سے انہیں کافی افاقہ ہوا ہے اور جب بھی انہیں فرصت ملتی ہے وہ ہاؤس آف پنک سالٹ کا رخ کرتے ہیں۔