پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر رانا مقبول احمد مختصر علالت کے بعد لاہور میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی نماز جنازہ ان کے بیٹے کی بیرون ملک سے آمد پر ادا کی جائے گی۔
سندھ پولیس کے سابق سربراہ اور سینیٹر رانا مقبول کا انتقال منگل کی صبح لاہور کے ہسپتال میں ہوا جہاں وہ علالت کے باعث گزشتہ 2 دنوں سے زیرعلاج تھے۔ انہوں نے پنجاب کے پروسیکیوٹر جنرل کے عہدے پر بھی کام کیا تھا۔
رانا مقبول احمد 2018 میں مسلم لیگ ن کی حمایت سے سینیٹر منتخب ہوئے تھے، وہ سینٹ کی کابینہ کمیٹی کے چیئرمین بھی تھے۔ انہوں نے سینیٹ رکن کے طور پر فوجداری قوانین میں ترامیم کے حوالے سے خاصا کام کیا تھا۔
چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے رانا مقبول کے بیٹے سے ٹیلیفون پر رابطہ کرکے اظہار تعزیت کیا ہے۔
رانا مقبول احمدکو نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں سیاسی مخالفین پر مبینہ تشدد اور جھوٹے مقدمات قائم کرنے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سندھ پولیس چیف کی حیثیت میں رانا مقبول احمد پر آصف علی زرداری پر تشدد اور زبان کاٹنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔ آصف زرداری کی جانب سے ان کے خلاف درج مقدمہ بعد میں عدالت نے خارج کر دیا تھا۔
1999 میں پرویز مشرف کے دور میں بنائے گئے طیارہ سازش کیس میں رانا مقبول احمد کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کا شریک ملزم گردانا گیا تھا۔