ہلدی یوں تو ہم ہر سالن میں استعمال کرتے ہیں تاہم اب ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بدہضمی اور معدے کی تیزابیت کے علاج کے لیے ہلدی اتنی ہی اچھی ہو سکتی ہے جتنا کہ اکسیر معدہ کی دوا۔
جریدے BMJ Evidence-based Medicine میں ماہرین صحت نے بتایا ہے کہ کھانوں میں مصالحے کے طور پر استعمال ہونے والی ہلدی معدے کی تیزابیت اور بدہضمی کے لیے استعمال ہونے والی دوا ’اومیپرازول‘ کی طرح کارآمد ہو سکتی ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق ہلدی میں قدرتی طور پر ایک فعال مرکب ہوتا ہے جو سوزش اور اینٹی مائکروبیل خصوصیات رکھتا ہے۔
2019 سے 2021ء کے دوران طبی محققین نے پلیسبو کنٹرولڈ ڈبل بلائنڈ کلینیکل ٹرائل کے لیے 18 سے 70 سال کی عمر کے 206 مریضوں کا علاج کیا جن کو بار بار پیٹ کی شکایت تھی، 206 مریضوں کے 3 گروپ بنا کر ان کو تھائی لینڈ کے مختلف اسپتالوں میں داخل کیا گیا اور 28 دن تک ان کا الگ الگ طریقے سے علاج کیا گیا۔
محققین نے مریضوں کا علاج ہلدی (250 ملی گرام کیپسول دن میں 4 بار اور ایک ڈمی کیپسول روزانہ) اور اومیپرازول (ایک چھوٹا 20 ملی گرام کیپسول روزانہ اور دو بڑے ڈمی کیپسول دن میں 4 بار) سے کیا۔
محققین کے مطابق اومیپرازول بدہضمی کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے تاہم اس کا طویل مدتی استعمال ہڈیوں کے فریکچر کے بڑھتے ہوئے خطرے، مائیکرو نیوٹرینٹ کی کمی اور انفیکشن کے بڑھتے ہوئے خطرے سے بھی منسلک ہے۔
تینوں گروپوں کے مریضوں کی طبی خصوصیات اور بدہضمی کے اسکور یکساں تھے، مریضوں کا 28 دن کے بعد اور پھر 56 کے بعد دوبارہ جائزہ لیا گیا۔
محققین نے مشاہدہ کیا کہ ہلدی کا تینوں گروپوں کے مریضوں پر یکساں طور پر اثر ہوا اور نتیجہ اخد کیا کہ ہلدی بھی معدے کی تیزابیت کے علاج کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔
محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہلدی بد ہضمی کے علاج کے لیے بھی انتہائی قابل اعتماد دوا کے طور پر استعمال کی جا سکتی ہے اور ہلدی کو باقاعدہ اکسیر معدہ کے طور پر ادویات میں شامل کیا جا سکتا ہے۔