نومبر میں ایل سلواڈور میں ہونے والے عالمی مس یونیورس مقابلے میں تاریخ میں پہلی بار دنیا کے سب سے بڑے مقابلہ حسن’’ مس یونیورس‘‘ میں پاکستانی حسینائیں بھی حصہ لیں گی۔ نجی ٹی وی جیوز نیوز کے مطابق 200 سے زائد امیدواروں سے 5 پاکستانی دو شیزاؤں کا انتخاب ہوا ہے، مس یونیورس پاکستان 2023کے لیے ٹاپ 5 فائنلسٹ میں کراچی، لاہور، راولپنڈی اور پنسلوانیا سے تعلق رکھنے والی پاکستانی نژاد امریکی خاتون شامل ہیں۔
یہ خبر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہوئی تو جہاں صارفین نے تنقید کا نشانہ بنایا وہیں سیاست سے وابستہ افراد نے بھی نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کو مخاطب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں۔
جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد خان نے پوسٹ کرتے ہوئے لکھا “مس یونیورس” کے مقابلے کے لیے نوجوان خواتین کو “مس پاکستان” کے مقابلوں کے لیے تیار کرنا اور مقابلوں کا انعقاد کرنا شرمناک ہے۔
انہوں نے لکھا کہ یہ پاکستان کی توہین ہے۔ پاکستان کی خواتین کی توہین اور استحصال ہے۔ پاکستان کے اندر اس مقابلہ حسن کے منتظمین کون ہیں؟ کون یہ شرمناک حرکت کررہاہے؟حکومت ان کو سامنے لائے۔ کس نے ان کو پاکستان کی نمائندگی کا اختیار دیا ہے؟ کیا یہ حکومتِ پاکستان کا فیصلہ ہے؟
انہوں نے مزید لکھا کہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ فوری طور پر اپنی حکومت کی پوزیشن واضح کریں اور مقابلہ حسن کے نام پر پاکستانی خواتین کی اس تضحیک، تذلیل اور توہین کو روکیں۔ یہ مسلمانان پاکستان کے دینی جذبات سے کھلواڑ ہے۔
“مس یونیورس” کے مقابلے کے لیے نوجوان خواتین کو “مس پاکستان” کے مقابلوں کے لیے تیار کرنا اور مقابلوں کا انعقاد کرنا شرمناک ہے۔ یہ پاکستان کی توہین ہے۔ پاکستان کی خواتین کی توہین اور استحصال ہے۔ پاکستان کے اندر اس مقابلہ حسن کے منتظمین کون ہیں؟ کون یہ شرمناک حرکت کررہاہے؟حکومت ان… https://t.co/ECYVZJUiNF
— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) September 13, 2023
صحافی انصار عباسی نے اسی حوالے سے حکومت سے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ یہ فیصلہ کابینہ کا ہے یا کسی وزیر مشیر کا؟ کیا حکومت پاکستان کی اجازت کے بغیر کوئی پاکستان کی نمائندگی کر سکتا ہے؟
مقابلہ حسن “مس یونیورس” میں پانچ پاکستانی دوشیزاؤں کو پاکستان کی نمائندگی کی اجازت کس نے دی؟ وزیراعظم کاکڑ @anwaar_kakar نے، یہ فیصلہ کابینہ کا ہے یا کسی وزیر مشیر کا؟ کیا حکومت پاکستان کی اجازت کے بغیر کوئی پاکستان کی نمائندگی کر سکتا ہے؟https://t.co/s2PKqBGVTL
— Ansar Abbasi (@AnsarAAbbasi) September 13, 2023
گفتگو مزید آگے بڑھی تو اسی حوالے سے مفتی تقی عثمانی نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ پانچ دوشیزائیں عالمی مقابلہ حسن میں پاکستان کی”نمائندگی” كرينگی اگر یہ سچ ہے تو ہم کہاں تک نیچے گریں گے؟ حکومت اس خبر کا فوری نوٹس لیکر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے اور کم ازکم ملک کی “نمائندگی” کا تاثر زائل کرے۔
جنگ کی خبر ہے کہ پانچ دوشیزائیں عالمی مقابلہ حسن میں پاکستان کی”نمائندگی” كرينگی اگر یہ سچ ہے تو ہم کہاں تک نیچے کرینگے؟ حکومت اس خبر کا فوری نوٹس لیکر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے اور کم ازکم ملک کی “نمائندگی” کا تاثر زائل کرے
— Muhammad Taqi Usmani (Official) (@muftitaqiusmani) September 13, 2023
حکومت کا موقف کیا ہے؟
سوشل میڈیا پر تنقید بڑھی تو حکومت کی جانب سے نگراں وزیر اطلاعات کو بھی میدان میں آنا پڑا، مرتضی سولنگی نے انصار عباسی کی پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ حکومتِ اور ریاستِ پاکستان کی نمائندگی ریاست اور حکومت کے ادارے کرتے ہیں۔ ہماری حکومت نے کسی غیر ریاستی اور غیر حکومتی فرد یا ادارے کو ایسی کسی سرگرمی کیلیے نامزد کیا ہے اور نہ کوئی ایسا شخص/ادارہ ریاست/حکومت کی نمائندگی کر سکتا ہے۔
حکومتِ اور ریاستِ پاکستان کی نمائندگی ریاست اور حکومت کے ادارے کرتے ہیں۔ ہماری حکومت نے کسی غیر ریاستی اور غیر حکومتی فرد یا ادارے کو ایسی کسی سرگرمی کیلیے نامزد کیا ہے اور نہ کوئی ایسا شخص/ادارہ ریاست/حکومت کی نمائندگی کر سکتا ہے۔
ختم شد۔ https://t.co/rW5XGi2bV1— Murtaza Solangi (@murtazasolangi) September 13, 2023
واضح رہے کہ گزشتہ مہینے مس یونیورس کے مقابلے اس وقت متنازع ہوئے تھے جب مس یونیورس انڈونیشیا کی کئی امیدواروں نے پولیس سے شکایات کرتے ہوئے منتظمین پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا۔