ایشیا کپ کی فائنل کی تاریخ میں ابھی تک پاک بھارت ٹاکرا نہیں ہوا۔ اس بار بھی پاکستان اور سری لنکا کے درمیان آج ہونے والا میچ ایشیا کپ کا ورچوئل سیمی فائنل بن چکا ہے جو ٹیم بھی جیتے گی وہ اتوار کو فائنل میچ کے لیے بھارت سے ٹکرائے گی۔
ایشیا کپ کا آغاز سال 1988 سے ہوا تھا اس کے بعد سے اب تک 50 اوور پر مشتمل ہونے والے ایشیا کپ میں صرف 2 بار ایسا ہوا ہے کہ سری لنکا نے فائنل تک رسائی حاصل نہیں کی۔ اس ٹورنا منٹ میں جب بھی اہم میچ ہوا ہے سری لنکن ٹیم کی کارکردگی انتہائی متاثر کن رہی ہے۔
ایشیا کپ 2023 کے سپر فور مرحلے میں پاکستان اور سری لنکا دونوں ہی ٹیموں کو بھارت کے ہاتھوں مایوس کن شکست ہوئی ہے۔ سری لنکا کی ٹیم کو اس بات کا دکھ ہے کہ بھارت کی مضبوط بیٹنگ لائن کو 20 سالہ آل راؤنڈر ڈونتھ ولالجے کی شاندار پرفارمنس کے باعث 214 رنز پر آؤٹ کیا مگر وہ اسکور بنا نہیں پائے۔
دوسری جانب پاکستان کو اپنے روایتی حریف کے ہاتھوں 228 رنز کی عبرتناک شکست کے بعد شدید دھچکا لگا ہے۔ اس میچ کا ایک سب سے بھاری نقصان پاکستان کو یہ ہوا کہ سٹار فاسٹ بولر نسیم شاہ انجرڈ ہو گئے اور آج ایشیا کپ سے بھی باہر ہوگئے جبکہ حارث رؤف بھی انجری کا شکار ہیں اور سری لنکا کے خلاف میچ میں حصہ نہیں لے پائیں گے اور ایشیا کپ میں اگر پاکستان فائنل تک رسائی حاصل کر لیتا ہے تو انکی فائنل میں شرکت پر بی سوالیہ نشان ہے۔
سری لنکا اس وقت کافی مضبوط ٹیم دکھائی دیتی ہے۔ جون سے اب تک 14 میچوں میں ان کی بھارت سے پہلی شکست تھی۔
سری لنکا کے کرکٹر ونندو ہسارنگا اور دشمنتھا چمیرا انجری کے باعث ایشیا کپ سے باہر ہوگٸے تھے اس کے باوجود اس ٹیم کی پرفارمنس ایشیا کپ میں سب سے زیادہ متاثر کن رہی ہے۔ انکے 20 سالہ نوجوان بولر ڈونتھ ولالجے اس وقت ایشیا کپ میں کی اوسط سے 14.66 سب سے زیادہ 9 وکٹیں لینے والے بولر ہیں جبکہ متھیشا پتھیراناان سے صرف ایک وکٹ کم لے کر دوسرے نمبر پر ہیں اس کے علاوہ مہیش تھیکشنا تیسرے نمبر پر براجمان ہیں.
پاکستانی ٹیم کو اس وقت انجریز کے مسائل کا سامنا ہے مگر اگر انہوں نے اتوار کو بھارت سے ٹکرانا ہے اور اپنی عبرتناک شکست کا بدلہ لینا ہے تو انہیں آج کے میچ میں جم کر محنت کرنا ہو گی کیونکہ پاکستان کے دو مرکزی بولر میچ سے باہر ہیں جبکہ لیگ اسپنر اور نائب کپتان شاداب خان کی پرفارمنس بھی کچھ متاثر کن نہیں ہے۔
بولنگ میں شاہین شاہ آفریدی کا ساتھ دینے کے لیے آج کے میچ میں محمد وسیم جونیئر اور زمان خان ہوں گے۔ زمان خان اس اہم میچ میں اپنا ڈیبیو بھی کریں گے۔ بیٹنگ کا دارومدار شروع کے بیٹرز پر ہوگا اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستانی بیٹرز سری لنکا کے اسپنرز کے خلاف کیسا کھیل پیش کرتے ہیں۔
کچھ لوگ ایک روزہ میچز میں مڈل اوورز کو خاص اہمیت نہیں دیتے مگر میچ کا فیصلہ انہی اوور میں ہوتا ہے۔ ٹیمیں میچ بناتی بھی انہی اوورز میں ہیں اور بگارٹی بھی انہی اووز میں ہیں۔ ایک طرف سی لنکن بیٹر چرتھ اسلنکا اپنی بھرپور فارم میں ہیں کہ جب سے انہوں نے ڈیبیو کیا ہے 5 ویں نمبر سے نیچے آتے ہیں اور اب تک 45 کی اوسط سے 1199 رنز بنا چکے ہیں انہیں اس وقت مڈل اوور کا کامیاب ترین بیٹر کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ دوسری جانب پاکستانی بولنگ جس کا شمار دنیا کی خطرناک اور تباہ کن بولنگ میں ہوتا ہے وہ آخری تین میچوں میں 15 ویں سے 38 ویں اوورز کے دوران وکٹ لینے سے محروم رہی ہے۔
پاکستان نے کل کے میچ کے لیے پانچ تبدیلیاں کی ہیں۔ جن میں فخر زمان خراب مسلسل خراب فارم کے ٹیم سے باہر ہوئے ہیں اور محمد حارث ان کی جگہ لے رہے ہیں۔ سلمان علی آغا کو بھارت کے خلاف میچ میں آنکھ کے نیچےگیند لگنے کی وجہ سے باہر رکھا گیا ہے، ان کی جگہ سعود شکیل لے رہے ہیں۔ فاسٹ بولنگ میں دو تبدیلیاں کی گئی ہیں، محمد وسیم اور زمان خان کو رکھا گیا ہے، جب کہ آل راؤنڈر شعبے میں میں محمد نواز نے فہیم اشرف کی جگہ لی ہے۔
دونوں ٹیموں کے درمیان ہونے والے آخری آٹھ میچوں کی بات کی جائے تو پاکستان نے سری لنکا کو تمام آٹھ میچوں میں شکست دی ہے۔
پچ اور موسم:
کولمبو کی پچ اسپنرز کے لیے فائدہ مد ثابت ہوگی جبکہ میچ کے دوران بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے جیسا کہ کولمبو میں تقریباً ہر روز ہوتا رہا ہے۔