سپریم کورٹ آف پاکستان کے نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حلف اٹھانے سے روکنے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر کردی گئی۔
شکایت مقامی وکیل ہاشم صابر راجہ کی جانب سے دائر کی گئی۔ شکایت میں اعلیٰ عدلیہ کے دیگر 4 ججز کے خلاف بھی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔
شکایت کنندہ نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ اپنی اہلیہ کی جائیدادوں کی وضاحت دینے میں ناکام رہے ہیں۔ جبکہ انصاف فراہم کرنے والوں کو شفاف اور کسی بھی الزام سے پاک ہونا چاہیے۔
دائر کی گئی درخواست کے مطابق جسٹس فائز عیسیٰ کسی بھی طرح جج اور چیف جسٹس کے معیار پر پورا نہیں اترتے، وہ اپنی رائے کے خلاف وکلاء کے دلائل بھی توجہ اور صبر سے نہیں سنتے۔
درخواست میں جن دیگر ججز کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی ہے، ان میں جسٹس مظاہر نقوی بھی شامل ہیں، شکایت کنندہ کا موقف ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اور ڈیل کے نتیجہ میں پرویز مشرف کو سزا سنانے والی عدالت کا قیام کالعدم قرار دیا گیا۔ اور ڈیل ہی کے نتیجہ میں جسٹس مظاہر نقوی کو سپریم کورٹ کا جج بنایا گیا۔
درخواست میں جسٹس امین الدین خان کے بارے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انہوں نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل آفس میں رشتے دار بھرتی کرائے۔ جسٹس امین الدین خان اختیارات کے ناجائز استعمال کے مرتکب قرار پائے۔
درخواست کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی اور جسٹس علی ضیاء باجوہ نے بھی اختیارات کا غلط استعمال کیا۔ دونوں ججز نے اثرو رسوخ استعمال کرکے جم خانہ کلب کی ممبرشپ خلاف ضابطہ حاصل کی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی کرتے ہوئے مذکورہ ججز کو عہدوں سے ہٹانے کی سفارش کرے۔