اٹک جیل میں قید سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے بچوں سے فون پر بات نہ کرانے کے معاملے پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں سماعت ہوئی، عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے اٹک جیل سپریٹنڈنٹ کے جواب پر 18 ستمبر کو دلائل طلب کر لیے ہیں۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں عمران خان کے بچوں سے بات نہ کرانے کے معاملے پر جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سماعت کی، سپریٹنڈنٹ اٹک جیل نے خصوصی عدالت میں جواب جمع کرا دیا۔
مزید پڑھیں
سپریٹنڈنٹ اٹک جیل نے اپنے جواب میں لکھاکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمے میں اٹک جیل میں قید ہیں، جیل قوانین میں قیدی کی بیرون ملک ٹیلی فون پر بات کرانے کی کوئی شق موجود نہیں ہے۔
سپریٹنڈنٹ اٹک جیل نے جواب میں لکھاکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے قیدیوں کو پی سی او کی سہولت مہیا نہیں ہے، سپریٹنڈنٹ اٹک جیل عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
رپورٹ کے ساتھ ڈائریکٹر پنجاب پریزن فاؤنڈیشن کا مراسلہ بھی لگایا گیا ہے، جس کے بعد عدالت نے اٹک جیل سپریٹنڈنٹ کے جواب پر 18 ستمبر کو دلائل طلب کر لیے اور کیس کی سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کردی۔