اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد پولیس کو سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی قبضے میں لی گئی گاڑیاں واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل 2رکنی بینچ نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی جانب سے اسلام آباد پولیس کی جانب سے ان کی قبضے میں لی گئی گاڑیاں واپس کرنے کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔
عدالت نے شیخ رشید احمد کی انٹرا کورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کو ان کی گاڑیاں واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے شیخ رشید کی گاڑیاں غیر قانونی طور پر قبضے میں لیں، گاڑیوں کو وہیں لوٹا دیا جائے جہاں سے قبضے میں لی گئی تھیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ شیخ رشید کو شریک ملزم کے ضمنی بیان کی بنیاد پر مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے، شیخ رشید کی قبضے میں لی گئی گاڑیاں جرم کے ارتکاب میں استعمال نہیں ہوئیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ بظاہر پولیس نے شیخ رشید کی گاڑیاں ان کو پولیس کے سامنے سرنڈر کرانے کیلے قبضے میں لیں لیکن اس کے لیے قانونی راستہ نہیں اپنا گیا۔
Sheikh_Rasheed_Ahmed_v_SHO_PS_Kohsar_WP_No_2363_of_2023_638303006784864370 (1) by Muhammad Nisar Khan Soduzai on Scribd
واضح رہے کہ اس سے اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شیخ رشید کی بلٹ پروف گاڑیاں واپس کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اسلام آباد پولیس کی جانب سے گاڑیاں واپس نہ کرنے پر شیخ رشید نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی
اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے شیخ رشید کی گاڑیوں کی سپرداری کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے شیخ رشید کی اپیل مسترد کرتے ہوئے فیصلہ جاری کیا تھا کہ تھانہ کوہسار میں درج ایف آئی آر میں درخواست گزار شیخ رشید ملزم نامزد ہے، تفتیشی افسر کے مطابق ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا، گرفتاری نہیں ہو سکی۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا کہ پولیس نے چھاپے کے دوران دو گاڑیاں اور اسلحہ بطور مال مقدمہ برآمد کیا، دونوں گاڑیوں کو ریکوری میمو کے ذریعے مال مقدمہ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی آر کا معلوم ہونے کے باوجود درخواست گزار نے کسی عدالت میں سرنڈر نہیں کیا، ٹرائل کے التوا میں ہونے کی صورت میں ہی مال مقدمے کی سپرداری ممکن ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ گاڑیوں کی واپسی سے متعلق مجسٹریٹ کے حکمنامے پر کوئی رائے نہیں دے رہے، دلائل سننے کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ایسا حکم جاری نہیں کیا جا سکتا تھا، گاڑیوں کی سپرداری سے متعلق شیخ رشید کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
شیخ رشید نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ 31 مئی کو پولیس نے رات 3 بجے سرچ وارنٹ کے بغیر ایف سیون میں گھر پر چھاپہ مارا، پولیس نے ایک لائسنس گن اور 2 بلٹ پروف گاڑیاں زبردستی قبضے میں لے لیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے گاڑیاں واپس کرنے کا آرڈر کیا مگر ایس ایچ او نے حکم ماننے سے انکار کردیا، شیخ رشید نے استدعا کی کہ پولیس کی جانب سے قبضے میں لی گئی گاڑیاں فوری واپس کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
شیخ رشید نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ مس کنڈکٹ اور اختیار کے غلط استعمال پر تھانہ کوہسار کے ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔
اسلام اباد ہائیکورٹ نے سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کی درخواست منظور کر لی اور اسلام آباد پولیس کو ان کی گاڑیاں واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔