پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا ہے اورکہا ہے کہ جنرل پاشا، افتخار چوہدری اور ایک سیاسی جماعت نے سازش کرکے پیپلز پارٹی کو پنجاب سے نکالا۔
الیکشن کمیشن فوری عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے، پیپلز پارٹی
جمعہ کو لاہور میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی ) کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی الیکشن شیڈول آنے کے بعد ہی انتخابی حکمت عملی کو حتمی شکل دے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو جانا چاہیے تاکہ سیاسی پارٹیاں اپنا انتخابی لائحہ عمل طے کر سکیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس کے بعد صحافیوں کو کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ( سی ای سی ) کا اجلاس بلاول بھٹوزرداری کی زیر صدارت ہوا جس میں سی ای سی نے ملک کی معاشی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کی سی ای سی کے اجلاس میں نوٹ کیا گیا کہ مہنگائی، بیروزگاری، معاشی مسائل پر بھی غور کیا، عوام بجلی کے بلوں، پیٹرول اور چینی جیسی بنیادی اشیائے خورونوش کی مہنگائی سے پریشان ہیں۔
پیپلز پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو آفت زردہ قرار دے کر ان کی مالی مدد کی جائے۔ اجلاس میں زور دیا گیا کہ الیکشن کمیشن آئین کے مطابق فوری انتخابی شیڈول کا اعلان کرے۔
صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تمام مطالبات اور مسائل پر پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے بھی مشاورت ہوئی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن فوری عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے، اس مطالبے پر ہم سب متفق ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی حکمت عملی ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ انتخابی سیٹیں حاصل کرنا ہے، لیکن یہ بات قابل افسوس ہے کہ اگر کوئی پارٹی کسی صوبے میں مضبوط نہ ہو یا اس کے اس صوبے سے تعلق کو کمزور سمجھا جائے۔ یہ مطلب لیا جانا درست نہیں کہ پیپلز پارٹی کی صوبہ پنجاب میں پوزیشن کمزور ہے۔
کوئی غلط فہمی نہ رہے کہ پیپلز پارٹی ایک صوبے تک محدود ہے، بلاول بھٹو
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لاہور کو وقت نہ دینے پر ان سے ہمیشہ سوالات کیے جاتے ہیں لیکن کسی نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے سندھ اور بلوچستان کو نظر انداز کرنے پر نہیں پوچھا۔
انہوں نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف نے تو ایک رات بھی کبھی سندھ میں نہیں گزاری، ان سے یہ سوال تو نہیں پوچھا جاتا ہے کہ آپ کی سندھ میں دلچسپی کم ہے۔ ان سے تو یہ بھی نہیں پوچھا گیا کہ آپ کی بلوچستان میں بھی دلچسپی کم ہے اس لیے کہ آپ نے کبھی کوئی رات بلوچستان میں نہیں گزاری۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبوں میں دلچسپی سے متعلق صرف ایک ہی جماعت کی کردار کشی کی جاتی ہے۔ کسی کو یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہییے کہ پیپلز پارٹی صرف ایک صوبے تک ہی محدود ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی تو بنیاد ہی لاہور میں رکھی گئی تھی۔ پنجاب وہ صوبہ ہے جہاں سے پیپلز پارٹی نے جنم لیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پنجاب سے اس جماعت کو بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی جو مزدور اور مظلوم طبقات کی نمائندگی کرتی ہے۔
2013 اور 2018 کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کے خلاف سازش کی گئی، بلاول بھٹو
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو سیاست سے آؤٹ کرنے کی باتیں اب ڈھکی چھپی نہیں رہیں،انہوں نے دعویٰ کیا کہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ 2013 میں کس طرح جنرل پاشا، سابق چیف جسٹس، جسٹس افتخار چوہدری اور ایک سیاسی جماعت مل کر آر اُو الیکشن کروا کر ایک غیر جمہوری طریقے سے پیپلز پارٹی کو صوبہ پنجاب سے نکالا گیا۔
اُس وقت جو لوگ جشن منا رہے تھے آج وہ خود اس کا نقصان بھگت رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن میں جنرل فیض، چیف جسٹس، جسٹس ثاقب نثار اور ایک سیاسی جماعت کا کٹھ جوڑ تھا، وہ بھی آپ کے سامنے ہے کہ اس وقت بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا، لیکن پیپلز پارٹی آج بھی آپ کے سامنے ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترمیمی قانون کی دفعات ختم کرنے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے لیے نیب کوئی نئی چیز نہیں ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف کردار کشی کی مہم چلائی جا رہی ہے اور سوال کیا کہ ان کے ایک اتحادی کو حکام کی جانب سے ترجیحی سلوک کیوں دیا جا رہا ہے۔
اپنی اتحادی جماعت کی قیادت پر طنز کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کے ایک اتحادی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب وہ مشکل میں پڑتے ہیں تو دوست بن جاتے ہیں اور جب مشکل سے باہر آتے ہیں تو نظریں پھیر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی عوام کی خدمت کے لیے پرعزم ہے اور اپنے اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔