بھارت کی ریاست کرناٹک میں 78 سالہ گنپتی وٹھل واگورے نامی شخص کو 2 بھینسیں اور ایک کٹڑا چرانے کے جرم میں 58 سال بعد پولیس نے گرفتار کرلیا۔ سننے میں یہ خبر کافی عجیب محسوس ہوتی ہے لیکن یہ ایک سچی خبرہے۔
1965 میں گنپتی اور اس کے ایک دوست کرشنا چندر نے بھینسیں چرائی تھیں، انہیں واردات کے فوراً بعد گرفتار کرلیا گیا تھا لیکن ضمانت منظور ہونے پر ان دونوں کو رہا کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ دونوں غائب ہوگئے۔
کچھ عرصہ پہلے کرناٹک کی پولیس نے پرانے کیسوں کی فائلیں نکالیں تو ان میں اس کیس کا بھی ذکر تھا، نتیجتاً گنپتی واگورے کو ایک بار پھر جیل جانا پڑا۔ یاد رہے کہ اس کا ساتھی اور دوست کرشنا 2006 میں انتقال کرگیا تھا۔
چوری کی یہ واردات کرناٹک کے ضلع بیدرمیں ہوئی تھی۔ دونوں بار گنپتی کو ہمسائیہ ریاست مہاراشٹر سے گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری کے لیے بیدر سے پولیس ٹیموں کو کرناٹک کے ساتھ ساتھ پڑوسی ریاست مہاراشٹر کے دیہاتوں میں بھیجا گیا تھا تاہم یہ دوست، جو زرعی مزدور کے طور پر کام کرتے تھے، نہ مل سکے۔
بیدر پولیس کے سربراہ چنابسوانا لنگوٹی نے بتایا کہ وہ اور ان کی ٹیم عمرگہ گاؤں کی تلاشی لینے گئے کیوکہ پچھلی بار بھی گنپتی اور کرشنا اسی گاؤں سے برآمد ہوئے تھے۔ پولیس اہلکاروں کی وہاں کی ایک عمر رسیدہ خاتون سے ملاقات ہوئی جسے بھینسوں کی چوری کا یہ واقعہ یاد تھا، اس نے بھولے پن سے گنپتی کے زندہ ہونے کی خبر دیدی اور بتایا کہ وہ مہاراشٹر کے تھکلاگاؤں میں رہتا ہے۔
پولیس جب وہاں پہنچی تو اسے معلوم ہوا کہ گنپتی ایک مندر میں رہائش پذیر ہے۔ یوں پولیس نے گنپتی کو ڈھونڈ نکالا۔ اس نے بتایا کہ وہ اتنے برسوں سے خوف کی وجہ سے عدالت پیش نہیں ہوا تھا۔
پولیس گنپتی کو کرناٹک واپس لے آئی، اسے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں لیگل ایڈ سوسائٹی کے ایک وکیل نے اس کی وکالت کی۔ بعدازاں گنپتی کو عدالت نے بڑھاپے کی وجہ سے رہا کرنے کا حکم دیدیا۔