کراچی پولیس آفس پر حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں درج کر لیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق مقدمہ صدر تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیاگیا۔ مقدمے میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق شام 7بجکر 15منٹ پر وائرلیس کے ذریعے حملہ کی اطلاع ملی۔ پولیس نے 7 بجکر 20 منٹ پر جائے وقوعہ پر پہنچا اور نفری طلب کی، ڈی آئی جی جنوبی عرفان بلوچ کی سربراہی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ترتیب دیا گیا۔
کراچی پولیس آفس پر حملےمیں تین دہشت گرد ملوث ہیں۔ جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد نے تیسری منزل پر خود کو دھماکے سے اڑایا۔ ایک دہشت گرد چوتھی منزل پر جوابی کارروائی میں مارا گیا۔ تیسرا دہشت گرد چھت پر جوابی کارروائی میں مارا گیا۔
متن میں کہا گیا ہے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی میں مارے گئے دونوں دہشت گردوں نے خود کش جیکٹ پہنی ہوئی تھی۔ تیسرے دہشت گرد کے اعضا ملے۔ مقدمہ نمبر20، اٹھارہ فروری کو شام 4 بج کر تیس منٹ پر درج کیا گیا۔
حملے میں رینجرزاور پولیس کے 4 افراد شہید ہوئے۔ حملے میں 18 افراد زخمی ہوئے۔ حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان نے سوشل میڈیا کے ذریعے قبول کی۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد صدر پولیس لائن کے قریب بنے فیملی کوارٹر کی عقبی دیوار پرلگی تار کو کاٹ کر داخل ہوئے۔ تین دہشت گرد گاڑی میں سوار ہوکر پولیس صدر لائن پہنچے تھے۔ صدر پولیس لائن کے قریب کھڑی گاڑی کو بھی تحویل میں لے لیاہے۔
درج کیے گئے مقدمے میں کہا گیا ہے کار سوار دہشت گردوں کے ساتھ مزید2 دہشت گرد موٹرسائیکل پر بھی آئے تھے۔ موٹرسائیکل پر آنے والے 2دہشت گرد تینوں دہشت گردوں سے گلے ملکر فرار ہوگئے تھے۔ موٹرسائیکل پر آنے والے دہشت گردوں نے کار سوار دہشت گردوں کو کے پی او کی نشاندہی کی تھی۔
دہشت گردوں سے 5 گرینیڈ اور دو خودکش جیکٹ ملی جنھیں ناکارہ بنایا گیا ہے۔