نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تقریب حلف برداری میں غیر معمولی بات کیا تھی؟

اتوار 17 ستمبر 2023
author image

عدیل سرفراز

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان کے نئے چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی تقریب حلف برداری میں آج بعض غیر معمولی مناظر دیکھنے کو ملے۔

تقریب حلف برداری کا اہتمام ایوان صدر کے اقبال ہال میں کیا گیا جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز نے اہل خانہ کے ہمراہ شرکت کی۔ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی سمیت تمام ججز ایک ساتھ ہی اقبال ہال میں داخل ہوئے، یوں غالباً عدلیہ میں یکجہتی کا پیغام دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مہمانوں کی فہرست کافی طویل تھی، اس میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور جسٹس تصدق حسین جیلانی بھی شامل تھے۔ سپریم کورٹ سے ریٹائر ہونے والے جسٹس مقبول باقر، جسٹس مظہرعالم میاں خیل، جسٹس دوست محمد اور جسٹس منظور ملک بھی تقریب میں موجود تھے۔

تقریب حلف برداری میں پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران کے علاوہ سینیئر وکلاء بھی تقریب میں شریک تھے۔  جبکہ صحافیوں کی بھی غیر معمولی تعداد اقبال ہال میں موجود تھی۔

جوں جوں تقریب حلف برداری کا وقت قریب آتا گیا، مہمانوں کی آمد کا سلسلہ بھی تیز ہوتا گیا۔ نگران حکومت کے نمائندے اور آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی تقریب کے باقاعدہ آغاز سے کچھ ہی دیر پہلے پہنچے۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر جب ہال میں پہنچے تو ان کے ساتھ ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے۔ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے وفاقی وزراء اور دیگر مہمانان کے ساتھ مصافحہ کیا اور اسٹیج کے عین سامنے لگی کرسیوں پر براجمان ہو گئے۔

صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایک ساتھ ہال میں پہنچے تو تمام شرکاء اپنی کرسیوں پر کھڑے ہو گئے۔

اسٹیج پر 3 کرسیوں لگائی گئی تھیں۔ درمیان میں صدر مملکت، ان کی دائیں جانب وزیراعظم اور بائیں جانب چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ۔

سیکرٹری قانون نے صدر مملکت سے اجازت لینے کے بعد تقریب کا باقاعدہ آغاز کیا، جس کے بعد قومی ترانہ، تلاوت قرآن مجید ہوئی۔ اس کے بعد سیکرٹری قانون نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفکیشن پڑھا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے 29 ویں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی حلف لے رہے ہیں۔ نئے چیف جسٹس کے ہمراہ ان کی اہلیہ مسز سرینا عیسیٰ بھی موجود ہیں۔ تصویر: ایوان صدر

اسی دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ملٹری سیکرٹری کو اپنے پاس بلا کر ہدایت کی کہ حلف لیتے وقت ان کی اہلیہ کو بھی اسٹیج پر لایا جائے۔ جونہی صدر مملکت حلف لینے کے لیے کھڑے ہوئے، مسز سیرینا عیسیٰ بھی اسٹیج پر آگئیں اور جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی بائیں جانب کھڑی ہوگئیں۔ حلف لینے کے بعد صدر مملکت نے چیف جسٹس کو مبارکباد دی، جس پر دونوں کے درمیان مسکراہٹوں کا تبادلہ ہوا۔

تقریب اختتام کو پہنچی تو تمام مہمانوں کو ساتھ والے لیاقت ہال میں ریفریشمنٹ کے لیے مدعو کیا گیا۔

چیف جسٹس جونہی اسٹیج سے نیچے اترے، مہمانوں نے انہیں گھیر لیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے آگے بڑھ کر چیف جسٹس کو مبارکباد دی جس پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔ اسی اثنا میں ٹو پیس میں ملبوس ساتھ کھڑے ڈی جی آئی ایس آئی نے پہلے اپنا تعارف کروایا اور پھر مبارکباد دی جس پر چیف جسٹس نے صرف تھینک یو بولا  اور آگے بڑھ گئے۔

مہمان ایک ایک کر کے دوسرے ہال کی جانب بڑھ رہے تھے۔ سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری آگے آگے چل رہے تھے، ان کے پیچھے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنی اہلیہ کا ہاتھ تھامے چل رہے تھے۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ مسلسل لوگوں سے مبارکباد وصول کرتے ہوئے لیاقت ہال پہنچ گئے جہاں صدر مملکت، نگران وزیراعظم ،آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی محو گفتگو تھے۔ دیگر مہمانان بھی الگ الگ ٹولیوں کی صورت میں گپ شپ لگا رہے تھے۔

چیف جسٹس کی آمد کے ساتھ ہی صدر مملکت کی محفل برخواست ہوئی، وہ چیف جسٹس کے ہمراہ کھڑے ہو کر لوگوں سے ملنے لگے۔ اس دوران وزیراعظم ،آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی ساتھ کھڑے تھے۔

چیف جسٹس کو مبارکباد دینے والے مہمانوں کی ایک لمبی قطار لگ گئی۔ ایک ایک کر کے تمام لوگ آگے بڑھ کر چیف جسٹس کو مبارکباد دے رہے تھے۔ تقریب کے دوران چیف جسٹس نے کسی بھی مہمان سے ہاتھ نہیں ملایا جبکہ صدر عارف علوی ہاتھ ملاتے نظر آئے جبکہ ان کے ساتھ کھڑے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیراعظم انوار الحق کاکڑ آپس میں گفتگو کرتے رہے۔ ڈی جی آئی ایس آئی بھی ان کا ساتھ دیتے نظر آئے۔

لیاقت ہال میں سپریم کورٹ کے سینیئر ججز بھی موجود تھے۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ ایک ساتھ کھڑے نظر آئے جبکہ جسٹس اعجاز الااحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی ایک ساتھ کھڑے تھے۔

ایک سینیئر جج سے سوال کیا کہ آج کے بعد کوئی مثبت تبدیلی آئے گی؟ جس پر انہوں نے پُراعتماد لہجے میں کہا آپ کو اتحاد نظر آئے گا۔ ایک سینیئر جج سے استفسار کیا جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کچھ ججز کے خلاف انتقامی کارروائی تو نہیں کرنے جا رہے؟ انہوں نے مجھ سے کہا ’ عدیل صاحب! ایک بات آپ کو بتا دوں، آپ غلط ثابت ہوں گے، آپ کو اندازہ نہیں ہے کہ قاضی صاحب نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کتنی گریس اور بڑے پن کا مظاہرہ کیا ہے‘۔

میں نے جسٹس منیب اختر سے سوال کیا ’کیا آج ججز کی فل کورٹ میٹنگ ہو رہی ہے؟‘ وہ جواب میں بولے’بڑے صاحب سے پوچھیں، مجھے تو علم نہیں ہے‘۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سے پوچھا کہ آپ سپریم کورٹ میں اس تبدیلی سے کتنے پُرامید ہیں؟ جسٹس مظاہر بولے ’میں نے تو اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔ اس تبدیلی پر ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا، کچھ عرصے تک صورتحال واضح ہو جائے گی‘۔

جسٹس سردار طارق مسعود سے جب ججز کے خلاف ریفرنسز پر سوال پوچھا گیا تو وہ کہنے لگے ’کافی ریفرنس آئے ہوئے تھے جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس ثاقب نثار کے خلاف ریفرنسز واپس بھی کر دیے گئے ہیں تاہم جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس ابھی پڑھ رہا ہوں‘۔

جسٹس منصور علی شاہ ایک سوال کے جواب میں مسکراتے ہوئے بولے’امید ہے کہ اب آئینی معاملات پر ججز کے ساتھ مشاورت ہوگی‘۔

ایوان صدر سے رخصت ہوتے وقت چیف جسٹس سے میں نے آج کی فل کورٹ میٹنگ کے بارے میں سوال کیا تو وہ مسکرا دیے اور اہلیہ کے ہمراہ اپنی گاڑی میں بیٹھ کر ایوان صدر سے روانہ ہو گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp