نگراں وفاقی وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ پاکستان ایندھن کی ضروریات پوری کرنے کے لیے سب سے زیادہ درآمدی تیل اور توانائی پر انحصار کرتا ہے۔ مشکلات کے باوجود حکومت خطے میں سب سے کم قیمت پر پیٹرول دے رہی ہے۔
پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں پر سبسڈی دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں
اتوار کو ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں نگراں وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ پاکستان کا سب سے زیادہ انحصار توانائی کی مہنگی ترین درآمدات پر ہے جس کی وجہ سے عوام کے سخت احتجاج کے باوجود بھی حکومت بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم نہیں کر سکتی۔ حکومت پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں پر سبسڈی دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
محمد علی کا کہنا تھا کہ ’ پاکستان اپنی تیل کی 70 فیصد ضروریات کے لیے درآمدی تیل پر سب سے زیادہ انحصار کرتا ہے، اس لیے ہمیں پیٹرولیم مصنوعات کو صارفین کو انہی نرخوں پر فروخت کرنا ہوگا جن نرخوں پر ہم بین الاقوامی مارکیٹ سے خریدتے ہیں۔
ڈالر کی قیمت میں کمی کا اثر پیٹرولیم مصنوعات پر نہیں پڑا
وزیر توانائی نے مزید کہا کہ نظر ثانی کے بعد دیکھا گیا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مضبوطی کا اثر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر واضح نہیں ہوا تاہم امید ہے کہ مستقبل میں قیمتوں پر نظرثانی کے دوران اس معاملے پر قابو پا لیا جائے گا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے تیل اور گیس کے ذخائر کو مناسب مقدار سے کم نکالنا ملکی تاریخ کی اہم غلطیوں میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑی غلطی ہے کیوں کہ اس وقت ہم ایک دہائی پہلے کے مقابلے میں 3.5 بلین ڈالر کم تیل اور گیس نکال رہے ہیں۔
تیل اور گیس کی تلاش کے لیے پالیسی فریم ورک بہتر کرنا ہوگا
انہوں نے کہا کہ تیل اور گیس کی تلاش کے لیے پالیسی فریم ورک کو بہتر بنانے پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو ایک ہی وقت میں بجلی سے چلنے والے پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کی ترقی پر بھی کام کرنا چاہیے تاکہ درآمد شدہ ایندھن پر مبنی گاڑیوں پر انحصار کم کیا جاسکے۔
محمد علی نے کہا کہ بین الاقوامی قیمتوں کے علاوہ حکومت کو پیٹرولیم ڈیلرز کے لیے کچھ منافع مارجن بھی شامل کرنا پڑتا ہے، سابقہ حکومت نے اس منافع کو کم کرنے کی کوشش کی تو ڈیلرز نے احتجاج کی دھمکی دے دی جس کے باعث سبکدوش ہونے والی حکومت کو فیصلہ واپس لینا پڑا۔
خطے میں سب سے کم قیمت پر پیٹرول دے رہے ہیں، وزیر توانائی
نگراں وزیر توانائی نے دعویٰ کیا کہ ان عوامل کے باوجود ہم خطے میں سب سے کم قیمت پر پیٹرول دے رہے ہیں کیوں کہ حکومت اس سے کوئی منافع حاصل نہیں کرتی ، حکومت اسے عالمی منڈی کے قیمتوں کے تناسب پر ہی فروخت کرتی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ قیمتوں میں کچھ ٹیکس شامل ہیں جو دُنیا بھر کی طرح ایک عام عمل ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے رواں ہفتے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی قیمت 26.02 روپے اضافے کے ساتھ 331.38 روپے ہوگئی ہے۔
وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی نگراں حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یہ تیسرا اضافہ تھا۔
پیٹرولیم مصنوعات میں مسلسل اضافے کا یہ رجحان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب چند ماہ قبل سابقہ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے تاکہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا جا سکے۔ تاہم عالمی بینک نے مطالبہ کیا کہ عوام کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی ز میں کمی کی جائے اور ہر لیٹر پر 50 روپے سے زائد پیٹرولیم لیوی عائد کی جائے۔
غربت کا شکار پاکستانی حالیہ ہفتوں میں مہنگائی میں اضافے کے خلاف کئی مظاہرے اور ہڑتالیں کر چکے ہیں جس سے اگست میں سال بہ سال 27.4 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے لیکن حکام کا کہنا ہے کہ توانائی کی قیمتوں پر حکومت کا محدود کنٹرول آئی ایم ایف معاہدے سے قطع نظر صارفین پر اس کا اثر ڈالنا ضروری بناتا ہے۔