ہم ’دو نمبر‘ عہد میں جی رہے ہیں

پیر 18 ستمبر 2023
author image

مشکور علی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

’9 نقد نہ 13 ادھار‘کیونکہ ’نہ 9 من تیل ہوگا، نہ رادھا ناچے گی‘ اس پر مشورہ ملا کہ پھر’گیتا‘ سے بات کرلیں’19 بیس کا فرق‘ہے اور ویسے بھی محفل کو’4 چاند لگ جائیں گے‘۔ غصے میں مُشیر پر’2 حرف بھیج‘ کر کہا ’یک نہ شُد 2 شُد‘ تو اس کے ’منہ پر 12 بج گئے‘ اور وہ ’آٹھ، 8 آنسو رونے‘ لگا۔ کہنے لگا کہ ’پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں‘ جبکہ آپ کی ’پانچوں انگلیاں گھی میں‘ ہیں۔ میں نے کہا ’4 دن کی چاندنی ہے پھر اندھیری رات‘ہے۔

اردو میں ہندسوں کے بہت سے روزمرہ، محاورے، استعارے، ضرب الامثال اور تشبیہات عام ہیں۔ اگر کسی کو حد سے زیادہ چالاک یا دھوکا باز سمجھا جائے تو اسے بے دھڑک 420 کہہ دیا جاتا ہے۔ ہم ایک اور ایک گیارہ کا محاورہ بھی پڑھتے رہے ہیں، یہ وہ محاورہ ہے جس نے اردو کو بہت نقصان پہنچایا کیونکہ حقیقتاً ایک اور ایک 2 ہی ہوتے ہیں جبکہ اردو نے اپنے صوابدیدی اختیار کا فائدہ اٹھایا اور 9 عدد مزید شامل کرکے اسے 11 قرار دے دیا۔

اس عمل سے نہ صرف ریاضی کے قاعدے کی خلاف ورزی ہوئی بلکہ اردو کی سینہ زوری کے نتیجے میں ایک اور محاورہ بھی مل گیا ’نو دو گیارہ‘۔ یہ محاورہ 11=9+2 سے اخذ کیا گیا ہے۔ کسی کو کہنا ہو کہ یہاں سے فوراً غائب ہو جاؤ یا بھاگ جاؤ تو اسے مختصراً کہا جاتا ہے کہ نو دو گیارہ ہو جا۔

ایک بار تعلیمی بورڈ کے اعلیٰ افسر نے کسی پرائیویٹ سکول کے پہلی جماعت کے آخری بینچ پر بیٹھے دوسرے طالب علم سے پوچھا تھا ’ایک اور ایک کتنے ہوتے ہیں؟‘ اس پر ہونہار طالب علم نے بڑی نستعلیق اردو میں جواب دیا ’دو مرتبہ ایک‘۔

میرا دوست اس محاورے سے بے حد خائف ہے وہ کہتا ہے ’میرا تو اس محاورے سے ایمان اٹھ گیا ہے اردو نے مجھے بے حد نقصان پہنچایا اور اندھیرے میں رکھا بلکہ شکر ہے میری آنکھیں بھی بند ہونے سے پہلے ہی کھول دیں‘۔

استفسار پر اس نے بتایا کہ ’میں ایک دوست کے ساتھ پشاور گیا ہوا تھا، وہاں کسی ’2 ٹکے کے بندے‘ سے ’دو 2 ہاتھ کرنا‘ پڑ گئے۔ میں نے محاورے پر عمل کرتے ہوئے خود کو اور دوست کو ایک اور ایک گیارہ سمجھا مگر پٹھان اور اس کے دو ساتھیوں نے ثابت کر دیا کہ اردو کا یہ محاورہ بھی ’دو اور 2 پانچ‘ کی طرح غلط ہے‘۔

’پانچ دو 7 ہونا‘ یعنی آپس میں مل بیٹھنا۔ یہ ’نو دو گیارہ‘ کا متضاد محاورہ ہے۔ نو دو گیارہ ہونے کے معنی بھاگ جانا ہیں تو پانچ دو سات ہونے کے معنی مل بیٹھنے یا گٹھ جوڑ کر لینے کے ہیں۔ لہٰذا دانش مندی یہی ہے کہ ’نو دو گیارہ‘ کے بجائے ’پانچ 2 سات‘ پر عمل کیا جائے۔

16 کا ہندسہ بھی’سولہ آنے سچ‘کے طور پر’اِن‘ہے۔ جہاں ضروریات زندگی کی ہر شے میں اضافہ ہوا ہے وہیں اس محاورے میں بھی سکہ رائج الوقت کے تحت اضافہ ضروری ہے۔ کم از کم اب یہ محاورہ’ہزار روپے سچ‘ہونا چاہیے تھا حالانکہ اب ہزار کی بھی کوئی قدر نہیں۔ آپ 1000 کا ’کُھلاّ‘ لیں تو 500 کے صرف 2 نوٹ ملتے ہیں۔

’تین میں نہ تیرہ میں‘ مشہور محاورہ ہے۔ اگر 3 کو گھر اور 13 کو گھاٹ سمجھ لیا جائے تو بیچارا دھوبی کا کتا یہاں بھی اپنی جگہ نہیں بنا پائے گا۔ اس سے اچھا تو امیر خسرو کا کتا تھا جو ساری کھیر کھا گیا تھا اور پکانے والی کو ڈھول بجانا پڑا تھا۔ پطرس بخاری کے ’کتے‘ کی اس سنجیدہ تحریر میں ویسے ہی جگہ نہیں بنتی اور ملک صاحب کی ’کتیا‘ کا تذکرہ اخلاقی طور پر نامناسب ہے۔

’تین پانچ کرنا‘ بحث مباحثے کے ضمن میں استعمال ہونے والا محاورہ ہے لہٰذا اس پر تین 5 کرنا ضروری نہیں اور نہ ہی کالم کی تنگیِ داماں بحث کی اجازت دیتی ہے۔

فارسی کا احسان ہے کہ اردو والے بھی’شش و پنج‘ میں پڑے رہے اور یوں یہ محاورہ جس کے لغوی معنی 6 اور 5 کے ہیں اس کے نت نئے معانی اخذ کیے گئے اور خواہ مَخواہ خود کو’شش و پنج‘میں ڈالے رکھا۔

آپ خود سوچیں کہ ’ایک انار اور سو بیمار‘ کی تقسیم غیر منصفانہ نہیں؟ اگر موجودہ حالات میں ڈینگی کے مریضوں کی فی مچھر اوسط نکالی جائے تو نیا محاورہ ’ایک مچھر 100 بیمار‘ دل کو لگتا ہے۔ حالانکہ دل کو تو بکری کی بات بھی لگتی تھی مگر اس کی ذات چھوٹی تھی لیکن چھوڑیں’کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں‘۔

چند نمبرز ایسے بھی ہیں جنہیں تقدس حاصل ہے مثال کے طور پر 786 جو بسم اللہ کا عددی نمبر ہے۔ کئی آڑھتی اشیائے ضروریہ کا بل 786 لکھ کر بناتے ہیں اور کاروبار میں’برکت‘کے لیے اسے مجموعی رقم میں شامل بھی کر لیتے ہیں۔ جبکہ فلموں میں اس نمبر کو ہیرو کو جیل ہو جانے کی صورت میں قیدی نمبر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے وہ شخص تو ہیرو نہیں ہو سکتا جو جیل گیا ہو مگر یہاں یہ جواب بھی بنتا ہے کہ پاکستانی فلم کا ہیرو کہیں بھی آ جا سکتا ہے بلکہ پنجابی فلموں میں تو اسے باقاعدہ گا کر اجازت دی گئی ہے۔

’کُنڈی نہ کھڑکا سوہنیا سِدھا اندر آ‘

اور وہ شخص جو جیل جاتا ہو یا جا چکا ہو اسے وطن عزیز میں سیاست دان کہتے ہیں یعنی ’چُپڑی اور 2 دو‘ کیونکہ جیل کو جرائم کی یونیورسٹی کہا جاتا ہے اور ہمارے اکثر سیاست دان ’مفاد عامہ‘ کے لیے وہاں سے بہت کچھ سیکھتے ہیں اور پھر نیب کو دعوت ’مُشقت‘ دیتے ہیں۔

اُس سیاستدان کو ’بےتعلقہ‘ سمجھا جاتا ہے جو جیل سے کتاب شائع کروائے بغیر رہا ہو جائے۔ ایک نقاد نے جاوید ہاشمی کی جیل سے لکھی گئی کتاب پر تبصرہ کیا کہ جاوید ہاشمی نے خود تسلیم کیا ہے کہ ’میں باغی ہوں‘ جواب ملا اسی لیے تو اندر رہے ہیں۔

786 کے علاوہ دو ہندسے 72 اور 313 ہیں، یہ کافی مستعمل ہیں انہیں شعروں میں بھی ڈھالا گیا ہے۔ کربلا میں مسلمانوں کی تعداد 72 اور جنگ بدر میں 313 تھی۔ سلیم کوثر نے کہا تھا:

یہ فقط عظمتِ کردار کے ڈھب ہوتے ہیں
فیصلے جنگ کے تلوار سے کب ہوتے ہیں
جھوٹ تعداد میں کتنا ہی زیادہ ہو سلیمؔ
اہل حق ہوں تو 72 بھی غضب ہوتے ہیں

دنیائے اردو میں دو تاریخیں بھی شہرت پا چکی ہیں ان میں نائن الیون (9/11) اور سیون سیون (7/7) کافی مشہور ہیں۔ یہ دونوں تاریخیں بالترتیب امریکا اور لندن حملوں کی یاد تازہ کرتی ہیں۔

کئی یورپی ممالک میں 13 کے ہندسے کو منحوس سمجھا جاتا ہے۔ وہاں 12 ویں منزل کے بعد 14 ویں منزل شروع ہو جاتی ہے۔ اس طرح گھروں، مکانوں اور ہوٹلز میں کمروں کے نمبروں میں بھی 13 غائب ہوتا ہے۔ منحوسیت کے اسی خوف کی وجہ سے سال کے 12 مہینے رکھے گئے تھے۔

دورِ حاضر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا محاورہ ’دو نمبر‘ ہے۔ دو نمبر چیزوں کی بھرمار نے طوفان بپا کر رکھا ہے۔ کسی بھی شے یا شعبے میں ایک نمبر خال خال ہی دکھائی دیتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے شیخ صاحب کو گھر پر تازہ دودھ مل جایا کرتا تھا اور وہ بھینس پالنے کے وبال سے بچے ہوئے تھے مگر اب اس قدر پانی ملا دودھ آنے لگا ہے کہ وہ بھی بھینس پالنے کا سوچ رہے ہیں۔

اور تو اور آجکل راہ زن بھی’دو نمبر‘ آنے لگے ہیں۔ گزشتہ دنوں رات گئے اک تاریک موڑ پر کسی صحافی کو ڈاکو نے پستول کی نوک پر روک لیا اور پوچھا موبائل ہے؟
صحافی نے جواب دیا ’نہیں‘
ڈاکو نے پوچھا بٹوا یا نقدی؟
جواب ملا ’نہیں‘
اس پر ڈاکو لجاجت سے بولا ’جگہ‘ ہے۔

کہنے والے کہتے ہیں کہ ملک میں رائج جمہوریت سے لیکر عام ادویات تک ہر شے’دو نمبر‘ ہے۔ باالفاظ دیگر ہم ’دو نمبر‘ عہد میں جی رہے ہیں۔ اے کاش عوام ’ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے‘ کے بجائے متحد ہوکر کوئی ایک نمبر لیڈر ہی ڈھونڈ لیں تاکہ ہم اس ’دونمبری‘ سے چھٹکارا پاسکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp