فیکٹ چیک: کیا حکومت روایتی کرنسی کو ختم کرکے ڈیجیٹل کرنسی لارہی ہے؟

منگل 19 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ روز مین اسٹریم اور سوشل میڈیا پر ایک خبر گردش کر رہی تھی جس میں یہ بتایا جا رہا تھا کہ پاکستان میں 90 فیصد روایتی کرنسی نوٹ ختم کردیے جائیں گے کیوں کہ اسٹیٹ بینک ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرانے پر کام شروع کر رہا ہے۔

کرنسی نوٹ ختم ہونے کی اطلاع پر عوام میں تشویش کی لہر بھی دیکھی گئی تاہم مذکورہ خبروں میں یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ ڈیجیٹل کرنسی سے پاکستانی معیشت میں بہتری آئے گی۔

وی نیوز نے اس حوالے سے ترجمان اسٹیٹ بینک عابد قمر سے بات کی جنہوں نے بتایا کہ سب ایک اخبار کی خبر کی اندھا دھند تقلید کر رہے ہیں جبکہ وہ خبر بلکل غلط ہے اور فی الحال نوٹ ختم کرنے اور ڈیجیٹل کرنسی لانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پوری خبر ہی بے بنیاد ہے کیوں کہ نہ ہی اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایسا کچھ کہا گیا ہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے ایسی کوئی بات سننے کو ملی ہے۔

کیا ڈیجیٹل کرنسی ملکی معیشت کے لیے مفید ثابت ہوگی؟

واضح رہے کہ چین، بھارت اور دیگر ممالک نے ڈیجیٹل کرنسی کو اپنا لیا ہے اور اب ان ممالک میں ساری ادائیگیاں ڈیجیٹل کرنسی میں ہی ہو رہی ہیں۔ اس کا بھارت کو فائدہ اس لیے ہے کہ اس کی معیشت بہتر تھی اور ڈیجیٹل کرنسی نے اسے مزید بہتر بنادیا ہے کیونکہ دنیا ڈیجیٹائزیشن کی جانب بڑھ رہی ہے اور ڈیجیٹل کرنسی ایک بہت بڑی سہولت ہے۔

معاشی ماہر ڈاکٹر سلمان شاہ  نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹائزیشن کی جانب بڑھنا ایک بہترین قدم ہے مگر اس کے لیے ایک بہت بڑا اور محفوظ نظام درکار ہے جو کہ شاید یک لخت ممکن نہیں ہے کیونکہ یہ نظام وقت کا متقاضی ہوتا ہے اور راتوں رات رائج نہیں ہو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ایسا کچھ سوچ بھی رہی ہوگی تو یہ معاملہ بالکل ابتدائی مرحلے پر ہی ہوگا۔

آئی بی اے کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اکنامکس ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین محمد ناصر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی ہو یا پیپر کرنسی دونوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ محمد ناصر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے ڈیجیٹل کرنسی سہولت تو ہو سکتی ہے مگر ڈیجیٹل کرنسی معاشی طور پر پاکستان پر کوئی اثر نہیں ڈال سکتی جس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی اکانومی میں ساختی اصلاحات نہیں ہیں کیونکہ جب اکاؤنٹ میں بیلنس ہی نہیں ہوگا تو ٹرانزیکشنز کیسے کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا انحصار تو تقریباً سارا ہی درآمدات پر ہے لیکن جب تک ہم اپنی برآمدات کو بہتر نہیں بنائیں گے اور ساختی اصلاحات پر کام نہیں کریں گے تب تک ہمیں ڈیجیٹل کرنسی کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا۔

محمد ناصر کا کہنا تھا کہ اگر برآمدات کو بڑھایا جائے، سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کیے جائیں، ٹیکسز کو کم کیا جائے اور روزگار کو فروغ دیا جائے تب کہیں جا کر ڈیجیٹل کرنسی خاطر خواہ فائدہ پہنچا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کو بہتر نہ بنا کر صرف ڈیجیٹل کرنسی سے ہی غیر حقیقی امیدیں وابستہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے لہٰذا پہلے اکانومی کو کسی قابل بنا لیا جائے اور پھر ڈیجیٹل کرنسی کی جانب بڑھا جائے تاکہ اس کا کوئی فائدہ پہنچ سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp