‘مجھےلگا میں بھوک سے مر جاؤں گا’:چندریان 3میں کام کرنے والا سائنسدان اڈلی بیچنے پر مجبورکیوں؟

منگل 19 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت کا چاند پر اترنے کا خواب 23 اگست 2023 کو پورا ہوا جب چندریان-3 نے چاند کے قطب جنوبی کی سطح پر سافٹ لینڈنگ کی اور بھارت ایسا کرنے والا پہلا ملک بن گیا۔ لینڈنگ کے وقت وزیر اعظم نریندر مودی برکس سربراہی اجلاس کے لیے جنوبی افریقہ میں تھے۔جوہانسبرگ سے ہی انہوں نے ISRO کے سائنسدانوں خطاب کیا اور انہیں چاند پر کامیاب لینڈنگ کے لیے مبارکباد دی۔

بی بی سی میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق لیکن اسی دوران ہیوی انجینئرنگ کارپوریشن لمیٹڈ (ایچ ای سی) کے ملازمین جنہوں نے چندریان تھری کے لیے کئی اہم کام کیے، اپنی 18 ماہ کی بقایا تنخواہ کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔

اسی حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پوسٹ اس وقت وائرل ہو رہی ہے جس میں بتایا گیا کہ ایچ ای سی کے ٹیکنیشن دیپک کمار اوپراریہ پچھلے کچھ دنوں سے ایک ٹھیلہ لگا رہے ہیں جس میں وہ اڈلی بیچ رہے ہیں۔ ایکس اکاؤنٹ کاؤ ماما کے مطابق وہ صبح اڈلی بیچتے ہیں اور دوپہر کو دفتر جاتے ہیں اور پھر شام کو وہ اڈلی بیچتے ہیں اور گھر چلے جاتے ہیں۔

 


بی بی سی بات کرتے ہوئے دیپک کا کہنا تھا کہ “پہلے میں نے اپنے گھر کے راشن کا انتظام کریڈٹ کارڈ سے کیا، اس سے مجھ پر 2 لاکھ روپے کا قرض آیا اور مجھے ڈیفالٹر قرار دے دیا گیا۔ اس کے بعد میں نے رشتہ داروں سے پیسے لے کر اپنا گھر چلانا شروع کیا۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “اب تک میں نے چار لاکھ روپے کا قرضہ لیا ہے۔ چونکہ میں نے کسی کو پیسے واپس نہیں کیے، اب لوگوں نے قرض دینا چھوڑ دیا ہے۔ پھر میں نے اپنی بیوی کے زیورات گروی رکھ کر کچھ دنوں تک گھر چلا لیا۔”

اپنے گھر والوں کی بے بسی بتاتے ہوئے دیپک کہتے ہیں، “جب میں نے سوچا کہ میں بھوک سے مر جاؤں گا، میں نے ایک اڈلی کی دکان کھولی، میری بیوی اچھی اڈلی بناتی ہے، اب میں روزانہ 300 سے 400 روپے کی اڈلی بیچ رہا ہوں کبھی کبھی مجھے 100 روپے کا منافع ہوتا ہے۔ ابھی میں اس سے اپنا گھر چلا رہا ہوں۔”

واضح رہے کہ دیپک نے 2012 میں ایک نجی کمپنی میں 25،000 روپے ماہانہ پر ملازمت چھوڑی اور 8000 روپے کی تنخواہ پر ایچ ای سی میں شمولیت اختیار کی۔ امید تھی کہ چونکہ یہ سرکاری ادارہ ہے اس لیے مستقبل روشن ہوگا لیکن اب سب کچھ تاریک نظر آتا ہے۔

سوشل میڈیا پر صارفین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ صرف دیپک کی کہانی نہیں ہے۔ دیپک کی طرح ایچ ای سی سے وابستہ کچھ دوسرے لوگ بھی اسی طرح کے کام کر کے اپنی روزی کما رہے ہیں۔

بی بی سی کے مطابق مدھر کمار موموس بیچ رہے ہیں۔پرسنا بھوئی چائے بیچ رہے ہیں۔متھیلیش کمار فوٹوگرافی کر رہے ہیں جبکہ سبھاش کمار کو کار لون لینے کے بعد بینک نے ڈیفالٹر قرار دیا ہے۔

سنجے ٹرکی پر 6 لاکھ روپے کا قرض ہے۔ پیسے کی کمی اور مناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے ششی کمار کی ماں کی موت ہوگئی۔

ان جیسے کل 2800 ملازمین ہیں۔ یہاں تک کہ اگر ایک خاندان میں اوسطاً پانچ افراد کو لے لیں تو 14000 سے زیادہ لوگ براہ راست اس بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp