سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں نامزد ملزم دانیال عادل عرف ظاہر شاہ کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست میرٹ پر خارج کردی ہے۔
جسٹس سردار طارق اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل سپریم کورٹ کے ڈویژن بینچ نے قتل کے ملزم کی جانب سے ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ ملزم کے وکیل شیر افضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف دفعہ 302 کے تحت اسلام آباد میں مقدمہ درج ہے، 1997 کا وقوعہ ہے ملزم 25 سال مفرور رہا ہے۔
وکیل کے مطابق 2022 میں ملزم نے سرنڈر کیا تو ضمانت کی درخواست خارج ہونے پر ایک بار پھر مفرور ہوگیا ، تاہم کچھ عرصہ بعد ملزم پکڑا گیا لیکن بعد از گرفتاری دائر کی گئی ضمانت کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ خارج کرچکی ہے۔
عدالتی استفسار پر ملزم کے وکیل نے بتایا کہ ٹرائل میں صرف دو گواہ تھے ایک وفات پا گیا دوسرے نے ملزم کے خلاف بیان نہیں دیا۔ جس پر جسٹس سردار طارق بولے؛ پھر تو آپ کو ٹرائل کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے بریت کی درخواست دائر کرنی چاہیے تھی۔آپ سیشن کورٹ کی بجائے ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ آ گئے۔
جسٹس سردار طارق کا کہنا تھا کہ پہلے بھی آپ سپریم کورٹ آئے اور آپکا کیس ریمانڈ کیا اب پھر آپ آ گئے ہیں۔ درخواست ضمانت بعد از گرفتاری میرٹ پر خارج کر رہے ہیں۔