دنیا میں ابھی بھی ایسے ممالک موجود ہیں، جن کی شہریت حاصل کرنا بہت پیچیدہ اور دشواری والا کام ہے، یا یوں سمجھ لیں کہ ان چند ممالک کی شہریت حاصل کرنا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے، خاص طور پر نیچرلائزیشن کے ذریعے، بہت سے ممالک میں یہ کام مشکل ترین ہے۔
وہ ممالک جن کا شہریت دینے کا قانون بہت سخت ہے، ان میں سے 10 ممالک ایسے بھی ہیں جن کو اس معاملے میں مشکل ترین سمجھا جاتا ہے۔ ان میں قطر، ویٹیکن سٹی، لیختنسٹین، بھوٹان، سعودی عرب، کویت، سویٹزرلینڈ، چائنہ، نارتھ کوریا اور جاپان شامل ہیں۔
قطر
قطری شہری بننے کے لیے ملک میں مسلسل 25 سال تک مقیم رہنا، عربی میں مہارت ہونا، اور مناسب مالی وسائل کا ثبوت دینا شرط ہے۔
مزید برآں، قطر دوہری شہریت کی اجازت نہیں دیتا، اور سب سے اہم یہ ہے کہ شہریت حاصل کرنے کے لیے اسلام قبول کرنا ضروری ہے۔
ویٹیکن سٹی
ویٹیکن سٹی، دنیا کی سب سے چھوٹی خود مختار ریاست، تقریباً 450 شہریوں کی معمولی آبادی پرمشتمل ہے۔ ویٹیکن سٹی صرف تین غیر معمولی حالات میں شہریت دیتا ہے، اگر کوئی ویٹیکن سٹی یا روم میں مقیم کارڈنل ہے، ہولی سی کی نمائندگی کرنے والے سفارت کار کے طور پر کام کرتا ہے، یا کیتھولک چرچ میں ملازمت کی وجہ سے ویٹیکن سٹی میں رہتا ہے۔
لیختنسٹائن
سوٹزر لینڈ اور آسٹریا کے درمیان 160 سکویئر کلو میٹر پر مشتمل 40 ہزار کی آبادی کا ملک لیختنسٹائن کی شہریت حاصل کرنے کے لیے 30 سال تک مسلسل مقیم رہنا ضروری ہے، تاہم، کمیونٹی کی منظوری یا شادی کے ذریعے اس مدت کو 10 سال تک کم کیا جا سکتا ہے۔ مدت کو مزید کم کرنے کے لیے لیختنسٹائن کے شہری سے شادی کرنے پر محض 5 سال میں شہریت مل سکتی ہے۔
بھوٹان
بھوٹان ٹوارزم کے لحاظ سے مقبول ملک میں شہریت حاصل کرنے کے لیے کم از کم 20 سال کی مدت تک وہاں رہائش پذیر ہونا ضروری ہے، لیکن جب بھی کبھی بھوٹان کی مونارکی کے حوالے سے منفی بات کرنے پر شہریت معطل کردی جائے گی۔
سعودی عرب
تیل کی دولت سے مالا مال، مسلمانوں کے مقدس مقامات کا مسکن ملک سعودی عرب کم از کم 10 سال تک مقیم رہنے والوں کو شہریت دیتا ہے، اگر کرمنل ریکارڈ کلیئر ہو تو وہاں کی وزارت داخلہ شہریت دے سکتی ہے، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ سعودی عرب دوہری شہریت رکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔
کویت
کویت کے نیشنل لاء کے مطابق شہریت کے اہل ہونے کے لیے کم از کم 20 سال تک مقیم رہنا، عربی میں مہارت حاصل کرنا اور مسلمان ہونا ضروری ہے، باقی عرب ممالک کی طرح کویت بھی دوہری شہریت قبول نہیں کرتا۔
سویٹزرلینڈ
سیاحت کے لیے مشہور، یورپ کے سب سے خوبصورت خطے کی شہریت لینے کے لیے کم از کم 10 سال تک وہاں مقیم رہنا اور سی ریزیڈنس پرمٹ ہونا ضروری ہے۔ وہاں بولی جانے والی زبانوں میں مہارت رکھنا، اور فیڈرل، کمیونل اور کینٹونل سطح پر اپروول لینا بھی ضروری ہے۔
چائنہ
دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والے ملک چائنہ کے نیشنل لاء کے مطابق بنیادی طور پر خاندانی تعلقات یا دوسری جائز وجوہات کے ذریعے شہریت حاصل کی جاسکتی ہے، قانون میں رہائش کی کوئی مخصوص مدت متعین نہیں ہے لیکن چین کی پیچیدہ شہریت کے تقاضے زیادہ تر غیر ملکیوں کو چینی شہریت حاصل کرنے سے روکتے ہیں۔
نارتھ کوریا
شمالی کوریا، ایک خفیہ اور الگ تھلگ ملک شہریت دینے کے لیے زیادہ قدغن نہیں لگاتا، لیکن سودرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی ٹیکساس کے تحت شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپریم پیپلز اسمبلی کا پریسیڈیم شہریت دینے کا ذمہ دار ہے۔ مزید برآں، شمالی کوریا دوہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتا، جو اسے شہریت حاصل کرنے کے لیے سب سے مشکل ممالک میں سے ایک بناتا ہے۔
جاپان
دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ جاپان کا ہے، یہی وجہ ہے کہ جاپان نیچرلائزیشن کے لیے سخت شرائط کو برقرار رکھتا ہے۔ وزارت انصاف، جاپان کے ذریعے جن غیر ملکیوں کا حوالہ دیا گیا ہو اور لازمی طور پر جاپان میں کم از کم 5 سال تک مقیم ہوں، جاپان دوہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتا، لیکن زبان کی ضرورت نسبتاً نرم ہے۔