حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات 500 ارب تک پہنچ چکے ہیں، شمشاد اختر

جمعرات 21 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہاکہ حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات 500 ارب تک پہنچ چکے ہیں، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سرکاری کارپوریشن کے بورڈز میں نااہل افسران تعینات رہے اور سرکاری کمپنیاں خدمات دینے میں ناکام رہیں۔

اسلام آباد میں نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ملکی معیشت کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، منافع بخش کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ 85 ایسے سرکاری ادارے ہیں جنہیں منافع بخش بنایا جا سکتا ہے۔

شمشاد اختر نے کہاکہ وزارت خزانہ مسلسل سرکاری کمپنیز کو بچانے کے لیے فنڈز دے رہی ہے، فنانشل نقصانات کے ازالے کے لیے وزارت خزانہ مزید مدد کرے گی۔ ابھی بھی وزارت خزانہ مسلسل سرکاری کمپنیز کے نقصانات کو برداشت کر رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ مختلف حکومتوں نے اپنے ادوار میں حکومتی ملکیتی اداروں کو ری اسکٹرکچر کیا، اس قانون کے تحت نگراں حکومت سرکاری کمپنیز کے لیے ری اسٹرکچرنگ پالیسی بنا سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ نگران حکومت کو اس سلسلے میں اہم قانون ورثے میں ملے گا، لیکن پوری کوشش کریں گے کہ سرکاری کمپنیز کے حالات بدلنے کے لیے نئی پالیسی لے کر آئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

انٹرنیشنل مقابلۂ قرأت کے لیے مختلف ممالک کے قرّاء کی پاکستان آمد شروع

ٹرمپ کے بارے میں ڈاکومنٹری کی متنازع ایڈیٹنگ، بی بی سی کا ایک اور عہدیدار مستعفی

وفاقی حکومت کا سونے کی درآمد و برآمد پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ

یورپی یونین انڈو پیسفک فورم: اسحاق ڈار کی سنگاپور کے وزیرِ خارجہ اور بنگلادیشی سفیر سے غیررسمی ملاقات

ٹی20 ورلڈ کپ 2026: پاکستان اور بھارت ایک ہی گروپ میں، میچ 15 فروری کو کولمبو میں ہوگا

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت