عموماً ایسا ہوتا ہے کہ لوگ اپنی کوئی خاصیت یا خوبی بیان کرنے کے لیے خود کو کسی دوسرے انسان، چیز یا جانور وغیرہ سے تشبیہ دیتے ہیں۔ اگر انتخاب جانور ہو تو لوگ خود کو فخریہ طور پر شیر، چیتا، شاہین وغیرہ کہنا یا کہلوانا پسند کرتے ہیں۔ اسی طرح اگر مقصد کسی کو برا بھلا کہنا ہو یا کسی کا مذاق اڑانا ہو تو لوگ ایسے فرد کو کتا، بھیڑیا، گیدڑ، سانپ، بندر وغیرہ کے القابات سے نوازتے ہیں۔
لیکن بعض لوگ عام انسانی برتاؤ یا طرز عمل کے برخلاف جانا ہی پسند کرتے ہیں۔ کچھ ایسا ہی اس کیس میں ہوا ہے۔ حال ہی میں جرمنی کے دارالحکومت برلن میں سینکڑوں لوگوں کو کتا کہلوانے کا اسقدر شوق پیدا ہوا کہ انہوں نے کتوں کا ہی روپ دھار لیا اور سونے پہ سہاگہ ایک دوسرے سے بھونک بھونک کر باتیں کرنے لگے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق برلن میں ایک ہزار کے قریب افراد پوٹسڈامر پلاٹز ریلوے اسٹیشن کے باہر جمع ہوئے، انہوں نے کتے کے طور پر اپنی شناخت ظاہر کرنے کے لیے اپنے چہروں پر کتوں کی شکلوں کے ماسک چڑھائے ہوئے تھے۔ اس اجتماع کے شرکاء کو ایک دوسرے کی طرف بھونکتے اور سیٹیاں بجاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
اس واقعے کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘پر آئی تو کچھ لوگوں نے اس پر تجسس اور حیرت کا اظہار کیا، کسی نے کتوں کا روپ دھارنے والے لوگوں پر تنقید کی توکوئی ان کی حمایت میں سامنے آیا۔
Hundreds of people who identify as dogs gathered at the Potsamer Platz railroad station, in central Berlin, on Tuesday for a meeting organized by a group called 'Canine Beings' which advocates for the rights of people who identify as #dogs.
Germany. pic.twitter.com/n3Wj13SeIC— Funny News Hub (@Funnynewshub) September 20, 2023
ایک صارف نے تبصرہ کیا، ’جنس، رجحانات، شخصیت وغیرہ کو ظاہر کرنے کی حد سے زیادہ خواہش رکھنے کے الگ مسائل ہوتے ہیں۔ بس فطری بنیں اور اپنے آپ کو ایک انسان کے طور پر پہچانیں، یہی بہت ہے‘۔
ایک اور صارف نے لکھا، ’جانوروں کو قابو کرنے والے ادارے کو کال کریں اور انہیں (شرکاء) کو ریبیز کی خوراک دیں‘۔
ایک صارف نے سوال کیا، ’لیکن اگر یہ لوگ اپنی شناخت کتا بتاتے ہیں تو پھر وہ ماسک کیوں پہنتے ہیں؟‘۔
کینائن (خود کو کتا سمجھنے والے افراد) کا یہ غیر روایتی اجتماع جاپانی شہری ٹوکو کی شہرت کے بعد سامنے آیا ہے جس نے 14,000 امریکی ڈالر مالیت کا خصوصی سوٹ خریدنے کے بعد کتا بننے کی اپنی زندگی بھر کی خواہش کو پورا کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق ’تھیرینز‘ ایسے انسانوں کو کہا جاتا ہے جو اپنی شناخت انسان کے بجائے کسی دوسری مخلوق کے طور پر کراتے ہیں جبکہ ’فرریز‘ وہ انسان ہوتے ہیں جو جانوروں کا لباس پہن کر مل جل کر کھیلنے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ ان دونوں اقسام کے انسانوں میں فرق کریں۔
ڈوکیسن یونیورسٹی، پٹسبرگ میں نفسیات کی ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر الزبتھ فین نے ایک مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ کچھ تھیریئنز اس بات پر یقین رکھتے ہوں کہ وہ ایک بلی کی روح ہیں جو انسانی جسم میں دوبارہ جنم لیتی ہے، کچھ فرریز ہوسکتا ہے تھیریئنز ہوں اور اسی طرح چند تھیئرنز ممکنہ طور پر فرریز ہوں لیکن حقیقت میں یہ دونوں الگ الگ گروپ ہیں۔